وزیر خارجہ اسحاق ڈار بنگلہ دیش میں، ’برسوں بعد اعلیٰ سطح کا دورہ‘

اردو نیوز  |  Aug 23, 2025

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار دو روزہ دورے پر بنگلہ دیش میں ہیں جہاں وہ ڈھاکہ کی قیادت کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

عرب نیوز کے مطابق اس دورے کو دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اُس وقت سیاسی ہلچل مچی جب شیخ حسینہ واجد کو عوامی بغاوت کے ذریعے بے دخل کر دیا گیا۔ انڈیا کے قریب سمجھی جانے والی بنگلہ دیشی رہنما معزول ہونے کے بعد نئی دہلی چلی گئی تھیں۔

اس تبدیلی نے پقاکستان اور بنگلہ دیش کو تعلقات بحال کرنے کا ایک موقع فراہم کیا اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی مختلف فارمز پر ملاقاتیں ہوئیں۔

اسحاق ڈار ڈھاکہ میں اپنے قیام کے دوران چیف ایڈوائزر محمد یونس اور مشیر برائے امور خارجہ محمد توحید حسین سے ملاقات کریں گے۔

ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 23 سے 24  اگست 2025 کو بنگلہ دیش کا سرکاری دورہ کریں گے۔

پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال چار روزہ سرکاری دورے پر پہلے ہی بنگلہ دیش میں موجود ہیں۔ اس دورے  کا مقصد سینیئر حکام اور کاروباری رہنماؤں سے ملاقاتوں کے ذریعے تجارتی تعلقات کو وسعت دینا ہے۔

پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بھی رواں سال اپریل کے اوائل میں ڈھاکہ میں دفتر خارجہ سے مشاورت کی تھی جو 15 برسوں میں اس طرح کی پہلی بات چیت تھی۔

اس وقت جاری کردہ ایک بیان میں ان کی بات چیت کو تعمیری قرار دیا گیا تھا جس میں سیاسی، اقتصادی، تجارتی، زرعی، تعلیم اور دفاعی تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی انضمام اور جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کی بحالی کا احاطہ کیا گیا تھا۔

اسحاق ڈار کا دورہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد  کسی پاکستانی عہدیدار کا بنگلہ دیش کا اعلیٰ ترین دورہ ہوگا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More