دنیا کے ’محفوظ ترین ممالک‘ جہاں لوگ گھروں کے دروازے بند نہیں کرتے اور پولیس ہتھیار نہیں رکھتی

بی بی سی اردو  |  Aug 25, 2025

Getty Imagesآئس لینڈ نے گذشتہ 17 سال سے اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے

اگرچہ رواں سال پر جنگ و جدل کا سایہ رہا ہے لیکن دنیا کے پانچ ممالک ایسے ہیں جو بدستور سب سے پُرامن ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔

ان ممالک کے مقامی باشندے بتاتے ہیں کہ ان کی پالیسیوں اور ثقافت نے کس طرح روزمرہ کی زندگی کو متاثر کیا ہے اور سکون و اطمینان کا احساس پیدا کیا ہے۔

سنہ 2025 میں امن کا خیال ہی اپنے آپ میں بڑی چیز ہے کیونکہ عالمی سطح پر کشیدگی بڑھ رہی ہیں، سرحدی سکیورٹی سخت ہو رہی ہے اور تجارتی تنازعات شدت پکڑ رہے ہیں۔

سنہ 2025 کے ’گلوبل پیس انڈیکس‘ (جی پی آئی) کے مطابق ریاستی بنیاد پر ہونے والے تنازعات کی تعداد دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے زیادہ ہو گئی ہے، صرف رواں سال میں مزید تین نئے تنازعات شروع ہوئے ہیں۔ کئی ممالک زیادہ فوجی اخراجات کے ذریعے اس کا تدارک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے باوجود کچھ ممالک اب بھی امن کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پر امن شہروں کی درجہ بندی کے لیے ’انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس‘ کے تیار کردہ انڈیکس میں 23 پہلوؤں پر نظر رکھی گئی ہے، جن میں بیرونی تنازعات، فوجی اخراجات، دہشت گردی، قتل اور عوامی تحفظ کے اقدامات شامل ہیں۔

تقریباً دو دہائیوں سے انڈیکس میں جو ممالک سرفہرست رہے رواں سال بھی وہی ہیں اور ان کا سرفہرست ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پُرامن پالیسیوں کے طویل المدتی اثرات کتنے مستحکم ہوتے ہیں۔

ہم نے دنیا کے چند پُرامن ترین ممالک کے باسیوں سے بات کی کہ یہ پالیسیاں ان کی روزمرہ کی زندگی کو کس طرح ڈھالتی ہیں اور انھیں سکون و تحفظ کا منفرد احساس کیسے دیتی ہیں۔

Getty Imagesآئس لینڈ میں جاڑوں میں موسم کی سختی کے باوجود امن و سکون کا احساس سب سے زیادہ ہےآئس لینڈ

آئس لینڈ سنہ 2008 سے مسلسل پہلے نمبر پر ہے۔ یہ بدستور دنیا کا سب سے پُرامن ملک ہے، جو تحفظ و سلامتی، تنازعات اور فوجی اخراجات کے تینوں اہم شعبوں میں سب سے آگے ہے۔ رواں سال اس نے مزید دو فیصد بہتری ریکارڈ کی اور دوسرے نمبر پر آنے والے ملک سے فاصلہ اور بڑھا لیا ہے۔

مقامی باشندوں میں یہ احساسِ تحفظ ان کی روزمرہ زندگی میں رچا بسا ہے۔ آئس لینڈ میں پیدا ہونے والی اِنگا روس انتونیوس دوتیر ’انٹریپیڈ ٹریول نارتھ یورپ‘ کی جنرل منیجر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ (آئس لینڈ کا) سخت موسم، خاص طور پر سردیوں میں، ہمیشہ محفوظ ماحول کا احساس نہیں دلاتا لیکن یہاں کی برادری اس خلا کو پُر کر دیتی ہے۔

’آپ رات کو اکیلے گھر سے باہر نکل سکتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ بچے کیفے یا دکانوں کے باہر پرام میں سکون سے سو رہے ہوتے ہیں اور والدین اندر کھانے یا خریداری میں مصروف ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ پولیس بھی ہتھیار نہیں رکھتی۔‘

اِنگا کہتی ہیں کہ خواتین کے تحفظ میں آئس لینڈ کی دنیا بھر میں مشہور منفرد صنفی مساوات کی پالیسیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

’برابری کے مواقع اور مضبوط سماجی نظام سب کے لیے زیادہ محفوظ اور منصفانہ معاشرہ بناتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ یہاں کا امن و سکون مسافروں کو بھی یہاں کی عام روزمرہ سرگرمیوں میں شامل ہو کر محسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ ’جیوتھرمل پول میں تیرنے جائیں اور اجنبیوں سے ہاٹ ٹب میں بات چیت کریں؛ کسی پہاڑ پر چڑھیں، چاہے ریکیاوک کے قریب ماؤنٹ ایسیا ہو یا ہائی لینڈز کا کئی دنوں کا ہائکنگ سفر۔ اصل آئس لینڈ آپ کو یہاں کی پھلتی پھولتی موسیقی، فنون، اہم مقامات سے دور فطرت کے مناظر اور ہر طرح کے موسم میں دیکھنے کو ملتا ہے۔‘

Getty Imagesآئرلینڈ وہ جگہ ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ اجنبی سے مدد مانگیں تو وہ آپ کے لیے بڑھ چڑھ کر کوشش کرتا نظر آئے گاآئرلینڈ

آئرلینڈ اگرچہ 20ویں صدی کے اواخر میں تنازعات کا شکار رہا، لیکن آج کا آئرلینڈ امن و سلامتی کو سب سے مقدم رکھتا ہے۔ اس نے ہر سال اپنی فوجی سرگرمیوں میں کمی لا کر نمایاں کامیابی حاصل کی اور ان ممالک میں شامل ہے جہاں گھریلو اور بین الاقوامی تنازعات سب سے کم ہیں۔ معاشرتی تحفظ اور سلامتی میں بھی یہ ٹاپ 10 ممالک میں ہے، جہاں جرائم اور تشدد کی شرح سب سے کم ہے۔

امن و سکون کا یہ احساس پورے ملک میں دیکھا جا سکتا ہے۔ کیلڈیر کے رہائشی اور کلکیا کیسل (محل) میں ’ڈائریکٹر آف ایکسپیرینس‘ جیک فٹزسیمونز کہتے ہیں کہ ’چاہے آپ کسی چھوٹے قصبے میں ہوں یا بڑے شہر میں برادرانہ اور دوستانہ رویے آپ کو خوش آمدید کہتے اور آرام دہ محسوس کراتے ہیں۔‘

ان کے مطابق مضبوط سماجی سہولتیں اور کمیونٹی ویلفیئر پر توجہ عدم مساوات اور تناؤ کو کم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ اجنبی سے مدد مانگیں تو وہ آپ کے لیے بڑھ چڑھ کر کوشش کرتا نظر آئے گا۔‘

2025 میں سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان سمیت دنیا کے 25 بہترین مقاماتدنیا کے قدیم سیاحتی مقامات جہاں لوگ انسانی باقیات کی خوفناک تاریخ دیکھنے آتے ہیںمدینہ کی تاریخی مساجد اور سیاحتی مقامات جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر لیتے ہیںچپل پہن کر ڈرائیونگ اور عوامی مقامات پر برہنہ ہونے سمیت وہ غلطیاں جن پر یورپی ممالک میں جرمانے ہوتے ہیں

عالمی سطح پر آئرلینڈ اپنی فوجی غیرجانبداری کے موقف پر قائم ہے (یہ یورپ کے ان چار ممالک میں سے ایک ہے جو نیٹو کا رکن نہیں) اور تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ملک کے اندر یہ اپنے مناظر اور ثقافتی ورثے کے تحفظ پر زور دیتا ہے اور ہمیشہ مسافروں اور سیاحوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔

فٹزسیمونز کہتے ہیں: ’مجھے آج بھی اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ یہاں آنے والے آئرش عوام کی دوستانہ فطرت پر اتنے حیران کیوں ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ فطری ہے کیونکہ مہمان نوازی ہماری سرشت میں شامل ہے۔‘

آئرلینڈ کی سکون بھری فضا دل کو بھی سکون دیتی ہے۔ فٹزسائمونز کے مطابق: ’یہاں آپ کو ہر وقت قریب ہی کوئی قلعہ، خاموش جنگل میں سیر یا کسی پُرسکون پب میں روایتی موسیقی سننے کا موقع مل جاتا ہے۔ یہاں زندگی آہستہ اور پرسکون چلتی ہے اور لوگ اب بھی گفتگو اور کہانیاں سننے سنانے کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہی بات انسانوں کے درمیان تعلق کو خاص بناتی ہے۔‘

Getty Imagesنیوزی لینڈ نے دو درجہ ترقی حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی ہےنیوزی لینڈ

اس سال نیوزی لینڈ دو درجے ترقی کر کے تیسرے نمبر پر آ گیا ہے، جس کی وجہ سلامتی اور تحفظ کے شعبے میں بہتری کے ساتھ ساتھ مظاہروں اور دہشت گردی سے متعلق اثرات میں کمی ہے۔

بحرالکاہل کا یہ جزیرہ نما ملک جغرافیائی طور پر بیرونی تنازعات سے محفوظ رہا ہے، لیکن اس کی اندرونی پالیسیاں بھی شہریوں کو امن و سکون کا احساس دیتی ہیں۔

زندگی بھر نیوزی لینڈ میں رہنے والی مشا مینکس-اوپی ’گرینر پیسچرز‘ نامی ریلوکیشن فرم میں کلائنٹ ایکسپیرینس کی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’نیوزی لینڈ کے اسلحہ کے قوانین دنیا کے سخت ترین قوانین میں شامل ہیں اور یہ یقیناً تحفظ کے احساس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘

ان کے مطابق یہ وہ جگہ ہے جہاں بچے سکول پیدل جاتے ہیں، لوگ اپنے گھروں کے دروازے بند نہیں کرتے اور اگر سڑک پر کوئی گاڑی خراب ہو جائے تو ڈرائیور رک کر مدد کرتے ہیں۔

’یہاں دوسروں پر اور نظام پر اعتماد ہے جو روزمرہ زندگی میں برادری کا حقیقی احساس پیدا کرتے ہیں۔‘

مضبوط سماجی تحفظ اور صحت عامہ کی عالمی سطح کی سہولتوں کے ساتھ نیوزی لینڈ کے لوگ فطرت سے ربط اور ہم آہنگی کو قیمتی سمجھتے ہیں۔ چاہے ساحل پر چہل قدمی ہو، جنگل میں ہائیکنگ ہو یا ستاروں بھرے آسمان کے نیچے شراب نوشی، یہ سب ان کے پر سکون ماحول کا حصہ ہیں۔

کمیونٹی کا یہ جذبہ ہر عمر کے لیے تہواروں اور تقریبات کی شکل میں بھی نظر آتا ہے، جن میں فیملی کے لیے دوستانہ ماحول پر زور ہوتا ہے۔ بہت سے سیاح یہاں مناظر فطرت سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں لیکن ان پر دیرپا تاثر کمیونٹی میں تحفظ اور تعلق کا احساس چھوڑتا ہے۔

مینکس-اوپی کہتی ہیں: ’خوبصورت مناظر کے علاوہ یہاں کے لوگ مخلص ہیں، یہاں کی ثقافت بھرپور اور ہر جگہ موجود ہے اور زندگی کی دھیمی رفتار آپ کے نقطۂ نظر کو بدل دیتی ہے۔ میرے ایک کلائنٹ نے کہا کہ اگرچہ نیوزی لینڈ بہت حسین ہے، لیکن اصل طاقت اس کے لوگ ہیں۔‘

سنہ 2025 کے گلوبل پیس انڈیکس میں سرفہرست 10 ممالک:

آئس لینڈآئرلینڈنیوزی لینڈآسٹریاسوئٹزرلینڈسنگاپورپرتگالڈنمارکسلووینیافن لینڈGetty Imagesآسٹریا کی دہائیوں پرانی غیرجانبداری کی پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ یہ ملک اپنے وسائل تنازعات پر نہیں بلکہ عوام پر لگاتا ہےآسٹریا

رواں سال آسٹریا ایک درجہ نیچے سرک گیا اور چوتھے نمبر پر آ گیا، مگر اب بھی تمام شعبوں میں اس کی کارکردگی بلند سطح پر ہے۔ آئرلینڈ کی طرح آسٹریا بھی آئینی طور پر غیرجانبداری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کے باعث وہ نیٹو جیسے فوجی اتحاد کا حصہ نہیں۔

ان کی یہ پالیسی ملک کو اپنی توجہ اور وسائل اندرونی ترقی پر مرکوز رکھنے کا موقع دیتی ہے۔

سپا ہوٹل یاگڈہوف کے مالک آرمِن فُرٹسشلر کا کہنا ہے کہ ’آسٹریا کی دہائیوں پرانی غیرجانبداری کی پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ یہ ملک اپنے وسائل تنازعات پر نہیں بلکہ عوام پر لگاتا ہے۔ مضبوط سماجی تحفظ، عالمی معیار کی صحت کی سہولتیں اور اعلیٰ تعلیم استحکام اور اعتماد کو پروان چڑھاتے ہیں۔‘

وہ سٹوبائی ویلی کے نیوشٹفٹ میں رہتے ہیں جہاں لوگ نصف شب کو روئٹز دریا کے کنارے ٹہلتے ہیں، گھروں کے دروازے بند نہیں کیے جاتے اور کیفے کے باہر سائیکلیں بغیر تالے کے کھڑی رہتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’محفوظ ہونا صرف اعداد و شمار کا حصہ نہیں، بلکہ یہ زندگی جینے کا احساس ہے۔‘

فُرٹسشلر بتاتے ہیں کہ یہ سکون یہاں آنے والوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’چند دن بعد ان کے کندھوں کی سختی بھی ختم ہو جاتی ہے، تناؤ ختم ہو جاتا ہے اور وہ بچوں کی طرح گہری نیند سوتے ہیں۔ پھر وہ دریا کی آواز، پہاڑوں پر روشنی کے بدلتے رنگ اور گہری سانس لینے کی سادہ خوشی کو محسوس کرنے لگتے ہیں۔ یہی سب سے بڑا تحفظ ہے جو یہ جگہ انھیں فراہم کرتی ہے: یہ یقین کہ یہاں آپ آزاد ہیں، جیسے چاہیں ویسے جی سکیں۔‘

پانچواں ملک سوئٹز لینڈ ہے لیکن ہم یہاں ایشیائی ملک سنگاپور کا ذکر کر رہے ہیں۔

Getty Imagesسنگاپور ایشیا کا واحد ملک ہے جو اپنے قرینے اور سلیقے کے لیے جانا جاتا ہےسنگاپور

اپنی پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے سنگاپور اس سال بھی چھٹے نمبر پر ہے اور ٹاپ 10 میں شامل واحد ایشیائی ملک ہے (جاپان 12ویں اور ملیشیا 13ویں نمبر پر ہیں)۔ سلامتی اور تحفظ میں یہ خاص طور پر بلند درجے پر فائز ہے، حالانکہ فی کس آمدن کے لحاظ سے یہ فوجی اخراجات کے معاملے میں دنیا میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک صرف شمالی کوریا اور قطر سے پیچھے ہے۔

چونکہ یہاں کوئی جاری تنازع یا اندرونی بدامنی نہیں ہے اس لیے زیادہ تر شہریوں کو مضبوط تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ یہاں کے ایک رہائشی زنرن ہان کہتے ہیں: ’میں رات گئے تنہا گھومتا ہوں اور خوف محسوس نہیں کرتا۔ گھر جانا یہاں اتنا دباؤ یا پریشانی کی بات نہیں جتنا بڑی شہری آبادیوں میں ہوتا ہے۔ یہاں نظام پر سو فیصد اعتماد اور دوسروں پر بھروسہ کیا جاتا ہے، جو ایک پُرسکون، خیال رکھنے والا اور محفوظ ماحول بناتا ہے۔‘

اگرچہ سنگاپور کی قدامت پسند پالیسیوں کی وجہ سے ہم جنس شادیاں اب بھی ممنوع ہے اور ایل جی بی ٹی پلس کمیونٹی کو مکمل آزادی حاصل نہیں ہے لیکن سماجی ترقی نظر آتی ہے۔

بڑھتے ہوئے ’پنک ڈاٹ پرائیڈ فیسٹیول‘ جیسے ایونٹس اس کی مثال ہیں۔ رواں سال ریلی میں پہلے کے مقابلے زیادہ تحفظ محسوس کیا گیا۔

ہان مشورہ دیتے ہیں کہ مسافروں کو بھی اس تحفظ سے جڑی آزادیوں کا تجربہ کرنا چاہیے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’چاہے آپ مقامی ہوں یا مہمان، رات دو بجے دریا کے کنارے چہل قدمی کریں، رات گئے سٹریٹ فوڈ وینڈر سے کھانا کھائیں یا اندھیرے کے بعد پارک کا رخ کریں۔ یہ سب آزادی کا احساس دلاتا ہے۔‘

2025 میں سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان سمیت دنیا کے 25 بہترین مقاماتپانچ ایسے مقامات جو سیاحوں سے تنگ ہیں!2023 میں سیاحت کے لیے دنیا کے پانچ بہترین گاؤں کون سے ہیں؟دنیا کے قدیم سیاحتی مقامات جہاں لوگ انسانی باقیات کی خوفناک تاریخ دیکھنے آتے ہیںچپل پہن کر ڈرائیونگ اور عوامی مقامات پر برہنہ ہونے سمیت وہ غلطیاں جن پر یورپی ممالک میں جرمانے ہوتے ہیںمدینہ کی تاریخی مساجد اور سیاحتی مقامات جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر لیتے ہیں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More