سیلابی پانی نے سرحدی باڑ توڑی: انڈیا سے ہتھیار، برتن اور جانور پاکستان پہنچ گئے

اردو نیوز  |  Sep 08, 2025

پاکستان میں آنے والا سیلاب کا پانی نہ صرف تباہی لایا بلکہ انڈیا سے مختلف اشیا بھی لے کر آیا، جو دریاؤں اور نالوں کے ذریعے پاکستان پہنچیں۔ یہ اشیا قدرتی طور پر بہہ کر آئیں، کیونکہ دریا انڈیا سے پاکستان کی طرف بہتے ہیں۔

پاکستان گذشتہ چند مہینوں سے شدید موسمی تغیر کے باعث سیلاب سے متاثر ہے۔ 2025 کا مون سون سیزن اب تک کا سب سے تباہ کن موسم ثابت ہو رہا ہے۔ جون سے شروع ہونے والے یہ سیلاب اب ستمبر تک جاری ہیں، جنہوں نے خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو شدید متاثر کیا ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق، اب تک 831 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں، اور دس لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ پنجاب، جو ملک کا زرعی دل ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ گئی ہے، ہزاروں مکانات تباہ ہو گئے ہیں، اور لاکھوں مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ سیلاب نہ صرف قدرتی بارشوں کی وجہ سے ہے بلکہ ہمسایہ ملک انڈیا کی طرف سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔

انڈیا کی جانب سے آنے والی سیلابی پانی میں ایسا سامان بھی آ رہا ہے جس کی مثال پہلے کم ہی ملتی ہے۔ اس سامان میں خطرناک ہتھیاروں سے لے کر روزمرہ کی گھریلو اشیا اور مویشی تک شامل ہیں۔

سیلاب کا آغاز اور اس کی شدت

2025 کے جون میں مون سون کی شدید بارشیں شروع ہوئیں۔ خیبر پختونخوا میں سوات ویلی سب سے پہلے متاثر ہوئی جہاں فلڈ فلوڈز نے سیاحوں کو گھیر لیا۔ دریائے سوات کا پانی تیزی سے بڑھا، اور لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگے۔

اگست تک یہ سیلاب پنجاب تک پھیل گئے۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔ پنجاب کی حکومت نے لاکھوں لوگوں کو انخلا کا حکم دیا۔ ریسکیو آپریشنز میں پاک فوج، این ڈی ایم اے اور مختلف این جی اوز نے حصہ لیا۔ فوج نے 26 سورٹیز کیں، 28 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا، اور 225 ٹن خوراک تقسیم کی۔

انڈیا کی طرف سے ڈیموں سے پانی چھوڑنا ایک اہم وجہ بنا۔ اپریل میں، پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد انڈیا نے انڈس واٹر ٹریٹی معطل کر دی تھی۔ اگست میں انڈیا نے بھاکرا اور ناگل ڈیموں سے لاکھوں کیوسک پانی چھوڑا، جس نے پاکستان میں سیلاب کو مزید شدید کر دیا۔

نالہ ڈیک سے حالیہ سیلاب کے بعد پانچ اینٹی ٹینک مائنز برآمد ہوئیں (فوٹو: سول ڈیفینس)پاکستان کی حکومت نے اسے ’پانی کو ہتھیار بنانا‘ قرار دیا، جبکہ انڈین حکام کا کہنا تھا کہ یہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق انڈیا نے جو ستلج، راوی اور چناب میں پانی چھوڑا، جس سے پنجاب میں 18 لاکھ لوگوں کو انخلا کرنا پڑا۔

سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہ کر دیا۔ پنجاب میں 10لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی زیر آب آ گئی، چاول، مکئی اور آلو کی فصلیں برباد ہو گئیں۔ ہزاروں مویشی ہلاک ہوئے، جو دیہی معیشت کا بنیادی ستون ہیں۔ سیلاب نے گھروں، کاروباروں اور زرعی علاقوں کو تباہ کر دیا، اور لوگ اپنے مویشیوں کو محفوظ جگہوں پر لے جانے کی کوشش میں مصروف رہے۔

انڈیا سے آنے والی اشیا

نالہ ڈیک سے حالیہ سیلاب کے بعد پانچ اینٹی ٹینک مائنز برآمد ہوئیں۔

ظفر وال کے ایک مقامی صحافی محمد عامر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ پانچ مائنز انڈین ساخت کی تھیں اور ظفروال کے مختلف مقامات سے ملیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے انہیں ناکارہ بنایا۔ کچھ مائنز کی مقامی آبادی کےلوگوں کی نشاندہی کی جبکہ کچھ کے بارے میں ریسکیو مشن پر مامور سرکاری اہلکاروں نے ڈھونڈا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ پہلی بار نہیں کہ سیلاب میں بارودی سرنگیں آئی ہوں۔ نالہ ڈیک سے پہلے بھی مائنز کبھی کبھار ملتی ہیں لیکن اس دفعہ اینٹی ٹینک شکن مائنز تھیں جن کی مثال پہلے ہمارے پاس نہیں ہے۔ مائنز کے علاوہ، سیلابی پانی میں انڈیا سے مختلف گھریلو اشیا بھی آئیں۔ یہ اشیا سیلاب زدہ علاقوں سے بہہ کر پاکستان پہنچیں، جیسے پلاسٹک کی بوتلیں، برتن، فرنیچر کے ٹکڑے، کپڑے اور دیگر روزمرہ کی چیزیں مال مویشی بھی شامل ہیں۔ کچھ جنگلی جانور بھی آئے ہیں۔‘

انڈیا سے آنے والے اس سیلابی پانی میں گھروں کی اشیا کی بڑی تعداد میں آئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی) اس سیلابی پانی میں گھروں کی اشیا کی بڑی تعداد میں آئی ہیں۔ خاص طور پر پنجاب کے سرحدی علاقوں میں، جیسے قصور اور بہاولنگر میں پانی میں انڈین برانڈ کی اشیا ملیں، جو مقامی آبادی کے مطابق  اوپر کے علاقوں سے آئیں۔ جن میں پلاسٹک کی چیزیں، شیشے کے برتن اور حتیٰ کہ کچھ الیکٹرانک سامان کے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔

اسی طرح مال مویشی بھی سیلاب میں بہہ کر آئے ہیں۔ انڈین پنجاب اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں لوگ اپنے مویشیوں کو محفوظ جگہوں پر رکھنے کی کوشش میں ہیں، لیکن اب تک کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں چھ ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوئے، جن میں سے کچھ انڈیا سے بہہ کر آئے۔ سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں سیلاب کے پانی میں مویشیوں کو بہتے دیکھا جا سکتا ہے، ان مویشیوں میں گائے، بکریاں اور بھیڑیں وغیرہ شامل ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More