سوشل میڈیا پر گذشتہ کچھ گھنٹوں سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا وہ ویڈیو پیغام زیر بحث ہے جو انھوں نے امریکہ میں نائن الیون حملوں کے 24 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے دیا اور اُسی کے تناظر میں انھوں میں قطر میں کیے گئے اسرائیلی حملے کا جواز پیش کیا۔
لگ بھگ دو منٹ پر محیط اپنے اس بیان میں نیتن یاہو نے پاکستان اور اسامہ بن لادن کا حوالہ بھی دیا۔
نیتن یاہو نے قطر پر اسرائیلی حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے بھی القاعدہ کا تعاقب کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ہلاک کیا تھا۔ اس موقع پر انھوں نے قطر سمیت دیگر ممالک کو خبردار کیا کہ وہ شدت پسندوں کو پناہ نہ دیں ورنہ اسرائیل بیرون ممالک میں ایسے حملے جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اسامہ بن لادن کو دو مئی 2011 کو امریکی نیوی سیلز نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں کیے جانے والے ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے منگل کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے سینیئر رہنماؤں پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ’7 اکتوبر کے وحشیانہ قتل عام کے براہ راست ذمہ داران‘ کو نشانہ بنایا۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ دوحہ میں اس کے مذاکراتی وفد کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا لیکن وہ اس حملے میں محفوظ رہے تاہم ایک قطری سیکورٹی اہلکار سمیت چھ دیگر افراد مارے گئے۔
نیتن یاہو نے اپنے پیغام میں کیا کہا؟Getty Imagesقطر پر حالیہ اسرائیلی حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے
گذشتہ روز یعنی 10 ستمبر کو اسرائیل کے وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اس ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو اپنی بات کا آغاز 11 ستمبر سے کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’کل 11 ستمبرہے۔ ہمیں 11 ستمبر یاد ہے۔ اس دن اسلام پسند دہشتگردوں نے امریکہ کے قیام کے بعد امریکی سرزمین پر بدترین وحشیانہ کارروائی کی۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا (اسرائیل) بھی ایک 11 ستمبر تھا۔ ہمیں 7 اکتوبر یاد ہے۔ اس دن اسلام پسند دہشتگردوں نے ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے خلاف بدترین وحشیانہ کارروائی کی۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کہتے ہیں کہ ’امریکہ نے 11 ستمبر کے بعد کیا کیا؟ اس نے اس گھناؤنے جرم کے ذمہ داران دہشتگردوں کو پکڑنے کا وعدہ کیا، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔ دو ہفتے بعد اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایک قرارداد بھی پاس ہوئی، جس میں کہا گیا کہ حکومتیں دہشتگردوں کو پناہ نہیں دے سکتیں۔‘
نیتن یاہو منگل کے روز قطر میں اسرائیلی حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ ’گذشتہ روز ہم نے اسی پر عمل کیا۔ ہم نے 7 اکتوبر کے ماسٹر مائنڈ دہشتگردوں کا پیچھا کیا اور ہم نے قطر میں ایسا کیا، جو دہشتگردوں کو پناہ دیتا ہے، وہ حماس کی مالی مدد کرتا ہے، وہ دہشتگرد رہنماؤں کو شاندار محل دیتا ہے، قطر انھیں سب کچھ دیتا ہے۔‘
نتین یاہو نے مزید کہا کہ ’تو ہم نے وہی کیا جو امریکہ نے کیا تھا، اس نے افغانستان میں القاعدہ کے دہشتگردوں کا پیچھا کیا اور اس کے بعد اس نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کو مار ڈالا۔‘
سیٹلائٹ پر نظر آنے والا ’اسامہ بن لادن کا سایہ‘ اور کوریئر کی تلاش: نیٹ فلکس سیریز میں ایبٹ آباد آپریشن کی کہانیجب 9/11 حملوں کا سہولت کار کراچی سے پکڑا گیاقطر میں اسرائیلی حملے کے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اتحاد پر کیا اثرات پڑیں گے؟دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی حملہ جس نے ’سفارتکاری کے دروازے بند کر دیے‘
قطر حملے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے آنے والے شدید ردعمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ’اب دنیا کے کئی ممالک اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں۔ انھیں شرم آنی چاہیے۔ امریکہ کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد انھوں نے کیا کیا تھا؟ کیا انھوں نے یہ کہا کہ اوہ ہو، افغانستان یا پاکستان کے ساتھ بہت بُرا ہوا۔ نہیں، بلکہ انھوں نے تالیاں بجائیں۔ ان ممالک کو ان ہی اصولوں پر قائم رہنے اور ان پر عمل پیرا ہونے پر اسرائیل کی تعریف کرنی چاہیے۔‘
نیتن یاہو نے قطر اور دیگر ممالک کو خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’میں قطر اور دہشتگردوں کو پناہ دینے والے تمام ممالک سے کہتا ہوں کہ یا تو انھیں اپنے ملک سے نکال دیں یا پھر انصاف کے کٹہرے میں لائیں کیونکہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو ہم کریں گے۔‘
AFPامریکی نیوی سیلز نے اسامہ بن لادن کو دو مئی 2011 کو ایبٹ آباد میں کیے جانے والے آپریشن میں ہلاک کیا تھااسرائیل نے اپنے جرم کو جواز فراہم کرنے کی مایوس کن کوشش ہے: قطر
قطر کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے دوحہ حملے کا القاعدہ کے تعاقب سے موازنہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا بیان نہ صرف اسرائیل کے بزدلانہ حملے کا جواز پیش کرنے کی کوشش ہے بلکہ مستقبل میں بھی ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کو جواز فراہم کرنے کی شرمناک کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اس بات سے پوری طرح واقف ہیں کہ حماس کے دفتر کی میزبانی قطر کی ثالثی کی کوششوں کے فریم ورک کے تحت ہے جس کی امریکہ اور اسرائیل نے درخواست کی تھی۔
قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’نیتن یاہو کا یہ الزام کہ قطر نے حماس کے وفد کو خفیہ طور پر پناہ دی، ایک ایسے جرم کو جواز فراہم کرنے کی مایوس کن کوشش ہے جس کی پوری دنیا نے مذمت کی۔‘
قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دوحہ پر حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے اس کا نائن الیون حملوں کے بعد القاعدہ کے تعاقب سے موازنہ کرنے کی کوشش کی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ القاعدہ کا کوئی مذاکراتی وفد نہیں تھا جس کے ساتھ امریکہ اس وقت خطے میں امن قائم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کے ساتھ مذاکرات کرتا۔
قطر کا کہنا ہے کہ اس کی ساکھ کو بدنام کرنے کی کوششوں کے باوجود وہ خطے اور علامی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک غیر جانبدار بین الاقوامی شراکت دار کے طور پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر اپنی خودمختاری اور سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
’پاکستان قطر نہیں اور اسرائیل امریکہ نہیں‘
اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے اپنے بیان میں دو بار پاکستان کے تذکرے کے بعد بہت سے سوشل میڈیا صارفین اس پر بات کر رہے ہیں۔
صارف منصور احمد قریشی نے لکھا کہ نیتن یاہو قطر کو خبردار کر رہے ہیں کہ ’دہشتگردوں کو ہمارے حوالے کریں یا ہم کارروائی کریں گے۔‘
انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’حیرت کی بات ہے کہ دوحہ میں اسرائیلی حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے انھوں نے دو بار پاکستان کا ذکر کیا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’پاکستان قطر نہیں اور اسرائیل امریکہ نہیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’نائن الیون کو اپنے بارے میں بنا لینا اور اسے کسی دوسرے ملک پر اپنے دہشت گردانہ حملے کا جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں۔‘
سیٹلائٹ پر نظر آنے والا ’اسامہ بن لادن کا سایہ‘ اور کوریئر کی تلاش: نیٹ فلکس سیریز میں ایبٹ آباد آپریشن کی کہانیدو مئی کی کہانی، اسامہ بن لادن کے پڑوسی کی زبانیقطر میں اسرائیلی حملے کے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اتحاد پر کیا اثرات پڑیں گے؟جب 9/11 حملوں کا سہولت کار کراچی سے پکڑا گیادوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی حملہ جس نے ’سفارتکاری کے دروازے بند کر دیے‘جب اسامہ بن لادن کو بندوق نہیں مگر بلڈوزر چلانا آتا تھا: ’اسامہ کا بیٹا ہونا بہت مشکل ہے، لوگ آج بھی ہم سے رابطہ کرنے سے ڈرتے ہیں‘