احمدی برادری اور اداروں کے خلاف ’اشتعال انگیز تقریر‘ پر تحریکِ لبیک کے کارکن پر توہین مذہب کا مقدمہ

بی بی سی اردو  |  Sep 11, 2025

Getty Images(فائل فوٹو) ملزم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا اور اب وہ جوڈیشنل ریمانڈ پرہیں

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں پیغمبر اسلام کی ولادت کے دن احمدی برادری کے خلاف اشتعال انگیزتقریر کرنے پر تحریک لبیک پاکستان سے منسلک ایک شخص کے خلاف پولیس نے دہشت گردی اور توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں دعوی کیا گیا ہے کہ ملزم نے چھ ستمبر کو اداروں اور اقلیتی احمدی برادری کے خلاف شدت پسند تقریر کی۔

سرگودھا پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کے بعد جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

دوسری جانب تحریک لیبک سرگودھا کے مطابق گرفتار ملزم ان کی جماعت کے رہنما نہیں بلکہ صرف ایک کارکن ہیں جنھوں نے ’تنظیم کی اجازت کے بغیر ایک ریلی نکالی تھی۔‘ تاہم پولیس کے مطابق یہ شخص مقامی امیر تھے۔ تحریک لبیک کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر ’پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

واضح رہے کہ سات ستمبر 1974 کو پاکستان کی پارلیمان نے ایک آئینی ترمیم کے ذریعے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ اس وقت ذوالفقار علی بھٹو ملک کے وزیر اعظم تھے۔

مقدمہ میں کیا کہا گیا؟

یہ مقدمہ سرگودھا پولیس کے مقامی تھانے کے ایک سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چھ ستمبر کو ملزم نے سلانوالی میں مائیک پر اداروں اور اقلیتی احمدی برادری کے خلاف شدت پسند تقریر کی۔

درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اس ارادے کا اظہار کیا کہ وہ احمدی مراکز کو مسمار کرنا چاہتے ہیں تاہم ملزم نے کہا کہ ’ہمیں تنظیم کی قیادت کی جانب سے اجازت نہیں لیکن یاد رکھیں کہ ہمیشہ ایسے نہیں ہوگا۔‘

مقدمہ کے متن کے مطابق ملزم نے دعوی کیا کہ سرکاری اداروں نے ان کے اور ان کی تنظیم کے خلاف ایک رپورٹ بنائی ہے اور انھوں نے دھمکی دی کہ ’جنھوں نے ہمارے خلاف رپورٹ بنائی ہے ان سب کا ہمیں پتا ہے‘ اور ’یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں۔‘

درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ’ٹی ایل پی کے مقامی امیر نے سرعام چوراہے میں بذریعہ مائیک شدت انگیز تقریر کرکے لوگوں کو مذہبی انتشار پر اکسایا، قتل کی دھمکیاں دیں، اداروں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرکے سازش کی اور اقلیتوں کے جان ومال کو تہس نہس کرنے کے لیے دیگر اشخاص کو اپنے ساتھ ملا کر کھلے عام دھشت گردی کرنے کے مترادف ہے۔‘

انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج: اکیڈمی سیل، گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعیناتسرگودھا میں احمدی ڈاکٹر کا قتل: ’دھمکیاں ملنے کے باوجود وہ لوگوں کی خدمت میں مصروف رہتے تھے‘توہین مذہب: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس جو پولیس میں انتہاپسندی اور پرتشدد گروہوں سے اس کے گٹھ جوڑ کی کہانی سُناتا ہےتوہینِ مذہب کے مقدمات درج کروانے والا مبینہ گینگ اور ’ایمان‘ نامی پُراسرار کردار: اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے میں کیا ہے؟’اجازت کے بغیر جلسہ کیا گیا‘

تحریک لبیک ضلع سرگودھا کے امیر سید صفدر حسین بخاری نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واقعہ ہماری اجازت کے بغیر ہوا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’گرفتار ہونے والے ہمارے کارکن ہیں، امیر نہیں ہیں۔ ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس مقدمے پر اعتراض یہ ہے کہ جب وہ امیر نہیں تھے تو کیسے پولیس نے ایف آئی آر میں ان کو امیر کہہ دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’دیگر سیاسی پارٹیوں کے کارکنان سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ انتظامیہ اور پولیس کبھی کسی سیاسی پارٹی کے نام کے ساتھ مقدمے درج نہیں کرتے۔ ہمارے معاملے میں اس طرح کیوں کیا گیا، کیوں نام لکھا گیا ہمیں بتایا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کارکناں سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں مگر قیادت سمجھداری کا ثبوت دے رہی ہے۔‘

سید صفدر حسین بخارینے کہا کہ ’سرگودھا کی پولیس انتظامیہ کے ساتھ ہماری میٹنگز طے ہیں، ہم مطالبہ کریں گے کہ مقدمے کو خارج کیا جائے۔‘

سید صفدر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ ’تحریک لبیک میں تنظیم اور نظم ہوتا ہے اور ہر کارکن اس کا پابند ہوتا ہے۔‘

’قانون کا اطلاق تمام مذاہب پر ہوتا ہے‘

دوسری جانب ممتاز قانون دان اور سابقڈپٹی اٹارنی جنرل مہدی زمان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’آرٹیکل 295-A تعزیراتِ پاکستانکا حصہ ہے، جو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے متعلق ہے۔ ان کے مطابق اس کا مقصد مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین سے لوگوں کے جذبات کی حفاظت کرنا ہے۔‘

مہدی زمان نے کہا کہ ’جو کوئی جان بوجھ کر اور بدنیتی کے ساتھ، الفاظ، تحریر یا ظاہری اشاروں کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے، کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی نیت سے توہین کرے، اسے قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جو دس سال تک ہو سکتی ہے، اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی شخص دانستہ طور پر اور بُری نیت کے ساتھ کسی بھی مذہب کی بے حرمتی کرتا ہے یا اس کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے، تو وہ اس قانون کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے، اور اسے سخت سزا دی جا سکتی ہے۔‘

ان کے مطابق ’اس قانون کا اطلاق صرف اسلام پر نہیں، بلکہ تمام مذاہب پر ہوتا ہے۔‘

انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج: اکیڈمی سیل، گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعیناتپاکستان کی احمدیہ برادری: ’فتوی آ گیا ہے، اس لڑکی کو قبر سے نکالو کیونکہ ہمارے مُردوں کو عذاب ہوتا ہے‘سرگودھا میں احمدی ڈاکٹر کا قتل: ’دھمکیاں ملنے کے باوجود وہ لوگوں کی خدمت میں مصروف رہتے تھے‘یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف مقدمہ، 295 نامی پرفیوم اور سدھو موسے والا کا بھی ذکرتوہینِ مذہب کے مقدمات درج کروانے والا مبینہ گینگ اور ’ایمان‘ نامی پُراسرار کردار: اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے میں کیا ہے؟تحریک لبیک پاکستان: کیا ملک میں بزور بازو مطالبات منوانے کی روش کا راستہ ہموار کیا گیا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More