فوجیان: الیکٹرو میگنیٹک لانچر سے لیس چینی طیارہ بردار بحری جہاز جسے چین کی ’اہم کامیابی‘ قرار دیا جا رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Oct 01, 2025

VCG/VCG via Getty Imagesچین کی وزارت دفاع نے فوجیان کے کامیاب تجربے کو ملک میں طیارہ بردار بحری جہاز کی تعمیر و توسیع کے شعبے میں 'اہم موڑ' قرار دیا

چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے پہلی بار الیکٹرومقناطیسی لانچر سے لیس طیارہ براد بحری جہاز ’فوجیان‘ پر لڑاکا طیاروں کی کامیاب لینڈنگ اور ٹیک آف کا اعلان کیا ہے۔

ایکس سے ملتے جلتے چین کے مقامی سوشل میڈیا نیٹ ورک ویبو پر فوج کے آفیشل اکاؤنٹ سے بحری جہاز کی تصاویر پوسٹ کی گئی ہیں، جن میں جہاز پر تین طرح کے لڑاکا طیارے J-35Tسٹیلتھ لڑاکا طیارہ، J- 15 طیارہ اور ارلی وارننگ کے نظام سے لیس KG-600 جہاز دیکھے جا سکتے ہیں۔

چینی فوج کا کہنا ہے کہ ان تینوں جہازوں نے الیکٹرو میگنیٹک لانچر کی مدد سے اپنی پہلی آزمائشی پروازیں کرتے ہوئے ’فوجیان‘ پر کامیابی سے لینڈنگ کی ہے۔

چین کے حکومتی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چین کی وزارت دفاع نے پریس کانفرنس میں اس کامیاب تجربے کو ملک کے طیارہ بردار بحری جہاز کی تعمیر و توسیع کے شعبے میں ’اہم موڑ‘ قرار دیا ہے۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے ’فوجیان‘ کی باضابطہ طور پر چین کی بحریہ میں شمولیت کے بارے میں کہا کہ فوجیان کی آزمائشی اور تربیتی‘ کام بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔

’فوجیان طیارہ بردار بحری جہاز بنیادی آپریشنل صلاحیت حاصل کر چکا ہے‘

اس ٹیسٹ کے اعلان کے بعد چین کے سرکاری میڈیا نے مزید رپورٹس اور ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں طیارے اور بحری جہاز کے بارے میں کچھ اور تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

بحری جہاز کو پیپلز لبریشن آرمی کی نیوی کی ایک ’اہمکامیابی‘ قرار دیا جا رہا ہے جو کہ چین کی فوج کی تکنیکی ترقی کی علامت ہے۔

گلوبل ٹائمز اخبار نے عسکری اُمور کےماہر ژانگ جونشے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کامیاب تجربہ ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ فوجیان طیارہ بردار بحری جہاز بنیادی آپریشنل صلاحیت حاصل کر چکا ہے‘ اور یہ ہوائی جہاز کےپیچیدہ فلائٹ سسٹم جیسے الیکٹرو میگنیٹک لانچرز کے چین میں اطلاق اور مہارت کو ظاہر کرتا ہے۔

چین کا ’کے‘ ویزا کیا ہے اور یہ کن افراد کو جاری کیا جائے گا؟’چین جنگ کو کیوں ترجیح دے رہا ہے، ایک جوہری بم سرحد کے قریب گِر سکتا ہے‘: چینی شہری کورین اداکارہ کے الفاظ پر ناراض کیوں؟چابہار بندرگاہ پر امریکی پابندیاں: انڈیا پر ’شکنجہ مزید کسنے کی کوشش‘ یا مقصد ایران کو تنہا کرنا ہے؟طاقت کا مظاہرہ، ٹرمپ کی ناراضی اور عالمی قیادت: شی جن پنگ کی تقریر اور چین کی پریڈ میں چھپا ہوا پیغام

تجزیہ کار نے بتایا کہ ان طیاروں کی کامیاب لانچنگ کے بعد چین کے طیارہ بردار بحری جہازوں کی ’پانچ جہتی صلاحیتیں‘ جن میں فضائی اور سمندری کنٹرول، زمینی اہداف پر حملے، جاسوسی، قبل از وقت وارننگ اور الیکٹرانک وارفیئر اور اینٹی سب میرین جنگ شامل ہے اب ’عملی طور مکمل اور فعال ہے۔‘

گلوبل ٹائمز نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سنہ 2013 میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جرالڈ آر فورڈ کا افتتاح کیا گیا تھا اور اس میں بھی الیکٹرو میگنیٹک لانچر نصب تھا لیکن اس پر ابھی تک F-35 سٹیلتھ لڑاکا طیارہ لینڈ نہیں کیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین کی طیارہ بردار بحری جہاز بنانے کی انڈسٹری ترقی اور تکنیکی مہارت میں دوسرے ممالک کو پچھے چھوڑ گئی ہے۔

29 ستمبر کی ایک اور رپورٹ میں چین کے سرکاری ٹیلی ویژن نے KG-600 یعنی ارلی وارننگ دینے والےطیارے پر بات کرتے ہوئے اسے ’فضائی آنکھیں اور دماغ‘ قرار دیا تھا، جو طویل فاصلے تک جاسوسی، وارننگ اور کمانڈ اور کنٹرول کی صلاحیتوں سے لیس ہے۔

ایک عسکری ماہر نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ J-35، J-15T، اور KG-600 کے علاوہ فوجیان کو مستقبل میں مختلف قسم کے ہتھیاروں اور ڈرونز سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

Reutersبحری جہاز کو پیپلز لبریشن آرمی کی نیوی کی ایک 'اہمکامیابی' قرار دیا جا رہا ہےکیا فوجیان خطے میں چین کی طاقت بڑھائے گا؟

فوجیان کا کامیاب تجربہ تکنیکی اعتبار سے تو اہم ہے ہی لیکن علاقائی طور پر بھی اس کے اثرات نظر آئیں گے۔

چین کے سرکاری ٹی وی سے منسلک اکاؤنٹ یویوان ٹانٹیان نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ الیکٹرمیگنیٹک لانچر کے سبب لڑاکا طیارے زیادہ سے زیادہ وزنی سامان اور فیول لے جا سکتے ہیں، جس سے فوجیان کا آپریشن ریڈیس بڑھ جائے گا اور مغربی بحیرہ الکاہل میں واقع جزائر بھی اس کی پہنچ میں آ جائیں گے۔

اس اکاؤنٹ سے کیے گئے تجزیے کے مطابق یہ صلاحیتیں 'مغربی بحیرہ الکاہل کے سٹریٹجک محل وقوع میں تبدیلی' کا باعث بنیں گی اور 'مذموم عزائم رکھنے والی علیحدگی پسند قوتوں کو روکنے' میں مدد دیں گی۔

اخبار گلوبل ٹائمز کے سابق مدیر اعلیٰ ہو ژیان فوجیان کے کامیاب تجربے کو تیانانمین سکوائر پر 3 ستمبر کی فوجی پریڈ کے بعد ’مغرب کے لیے ایک اور صدمہ‘ قرار دیتے ہیں۔

انھوں نے اس بحری جہاز کو 'انقلابی تبدیلی کی علامت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'امریکیوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ سرد جنگ کے بعد انھیں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔'

25 ستمبر کو چین کے وزارتِ دفاع کے ترجمان سے فوجیان کے علاقائی اثرات کے بارے میں سوالات کیے گئے تھے۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق انھوں نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین کی ہتھیار بنانے اور قومی سلامتی کی اپنی پالیسی ہے: 'ہم صرف اپنی قومی خودمختاری، سکیورٹی اور مفادات کی حفاظت کرتے ہیں'

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ کی ممکنہ ’جانشین‘ بیٹی کی چین آمد: عوامی منظر نامے سے غائب اور پراسراریت میں چھپی کِم جُو اے کون ہیں؟’گوام کلر‘، دیوہیکل آبدوز ڈرون اور جوہری میزائل: فتح کی پریڈ میں نئے چینی ہتھیار اور ’مغربی دنیا کی پریشانی‘دنیا کی سب سے بڑی بحری قوت کے ساتھ چین ’سمندروں پر حکمرانی‘ کے خواب کو حقیقت میں بدلنے سے کتنی دور ہے؟ڈرون شو کی حقیقت اور ریڈ کارپٹ ویلکم: چین میں ’مودی کا استقبال شاندار رہا یا شہباز شریف کا؟‘پوتن سے ملاقات کے بعد کم جانگ ان کی کرسی اور میز کی صفائی کیوں کی گئی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More