افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس بند کیے جانے کے بعد پاکستان میں مقیم افغان شہریوں اور سرحدی تجارت سے وابستہ پاکستانی تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔کوئٹہ میں قائم افغان قونصل خانے کا ویزا سسٹم بھی متاثر ہوا ہے اور ویزوں کا اجرا عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔قونصل خانے کی جانب سے ویزا کے خواہشمند شہریوں کو مطلع کیا جا رہا ہے کہ فی الحال ویزے جاری نہیں کیے جا رہے، صرف دستاویزات جمع کروائی جا سکتی ہیں۔ ویزوں کا اجرا کابل سے رابطہ بحال ہونے اور سسٹم کے فعال ہونے کے بعد ممکن ہوگا۔
طالبان حکومت نے تین روز قبل پورے افغانستان میں تھری جی، فور جی اور فائبر آپٹک انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی، جس کے نتیجے میں نہ صرف افغان شہری متاثر ہوئے ہیں بلکہ پاکستان میں مقیم ان کے رشتہ دار اور سرحدی تجارت سے وابستہ پاکستانی تاجر بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
چمن کے ایک تاجر اور کلیئرنگ ایجنٹ، عبدالوارث نے بتایا کہ ’ہم نے افغانستان سے انگور خریدے ہیں، مگر سپین بولدک میں افغان کسٹمز کا نظام متاثر ہے، جس کی وجہ سے قرنطینہ اور کسٹمز کے دستاویزات بروقت نہیں مل رہے۔ جب تک دستاویزات مکمل نہ ہوں، پاکستانی کسٹم ہمارے کنٹینرز کو آگے جانے کی اجازت نہیں دیتا۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ افغان کسٹمز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، اور افغانستان سے آنے والے سیب، انگور اور سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ان کے مطابق، افغانستان میں نہ صرف انٹرنیٹ بند ہے بلکہ موبائل فون کے ذریعے بھی رابطہ انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔طالبان حکومت نے تین روز قبل پورے افغانستان میں تھری جی، فور جی اور فائبر آپٹک انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)’ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ہمارا مال کہاں پہنچا ہے۔ پہلے واٹس ایپ پر بلز اور سیمپل تصاویر فوری شیئر ہو جاتی تھیں، اور کاروبار آسانی سے چل رہا تھا، مگر اب یوں لگتا ہے جیسے ہماری آنکھیں اور کان بند ہو گئے ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سب کچھ انٹرنیٹ پر منحصر ہے، اسی کے ذریعے افغان تاجروں سے رابطہ، خرید و فروخت اور مال کی ٹریکنگ ممکن ہوتی ہے۔ ’اگر انٹرنیٹ کی بندش طویل ہوئی تو ہمیں یا افغان تاجروں کو ایک دوسرے کے ممالک آ کر ملاقاتیں کرنا پڑیں گی۔‘ایک اور پاکستانی تاجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان بینکاری نظام (بینکنگ چینل) معطل ہے اور متبادل ذرائع سے لین دین ہو رہا تھا۔ ’اب انٹرنیٹ کی بندش کے باعث رقوم کی ترسیل، ادائیگی اور وصولی کا عمل بھی رک گیا ہے۔‘ان کے مطابق اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو دونوں ممالک کے درمیان تجارت بری طرح متاثر ہوگی۔انٹرنیٹ پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں پاکستانی سرحد کے قریب افغان گاڑیوں کی لمبی قطاریں دکھائی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)کوئٹہ میں خشک میوہ جات کے تاجر، روح اللہ نے بتایا کہ وہ سپین بولدک میں اپنے افغان پارٹنر سے کئی روز تک رابطہ نہ کر سکے۔ بالآخر ان کے پارٹنر سرحد کے قریب آ کر پاکستانی موبائل نیٹ ورک کے ذریعے ان سے رابطے میں آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ کئی افغان شہری اور تاجر سرحد کے قریب آ کر پاکستانی نیٹ ورک استعمال کرتے ہوئے دنیا سے جُڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انٹرنیٹ پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں پاکستانی سرحد کے قریب افغان گاڑیوں کی لمبی قطاریں دکھائی گئی ہیں، جن میں مسافر پاکستانی نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نے خاندانی روابط بھی منقطع کر دیے ہیں۔ کوئٹہ میں ایک تندور پر کام کرنے والے افغان شہری نصیب اللہ نے بتایا کہ ’میری اہلیہ افغانستان میں شدید بیمار ہیں، لیکن گزشتہ تین دن سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا۔ ان کی طبیعت کیسی ہے، کچھ معلوم نہیں، جس کی وجہ سے شدید پریشانی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ اب محض سہولت نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ اس کی بندش سے سب کی زندگیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔‘