’10 بج کر 40 منٹ پر جب سول آفیسرز میس کے سامنے پہنچے تو ایک سبز رنگ کے ویگو ڈالے نے راستہ روک لیا۔ ہم نے واپس مڑنے کوشش کی تو پیچھے سے ایک سفید رنگ کی کار نے ہمارا راستہ بند کر دیا، ویگو سے تین افراد اور سفید کار سے دو افراد نکلے اورانھوں نے زبردستی صنم جاوید کو گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔‘
یہ ایڈووکیٹ حرا بابر کی مدعیت میں پشاور کے تھانہ شرقی میں نامعلوم افراد کے خلاف صنم جاوید کے مبینہ اغوا پر درج ہونے والی ایف آئی آر کا متن ہے جو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 365 کے (اغوا) تحت درج کی گئی ہے۔
یہ واقعہ گزشتہ رات پشاور میں پیش آیا جس کے بعد پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’صنم جاوید کو پشاور سے اٹھا لیا گیا۔ کچھ دیر پہلے پشاور کی ایک مصروف شاہراہ پر دو گاڑیوں نے ان کی گاڑی کا راستہ روکا، زبردستی کھینچ کر گاڑی سے نکالا اور ان کے ساتھیوں کے سامنے زبردستی انھیں اپنی گاڑی میں ڈال کے لے گئے۔‘
خیال رہے کہ حال ہی میں صنم جاوید کو 9 مئی سے متعلق ایک مقدمے میں پانچ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہوئی تھیں۔ اس سے قبل صنم جاوید ایک لمبے عرصے تک 9 مئی کے کئی مقدمات میں نامزد ہو کر جیل میں رہ چکی ہیں۔ انھیں سزا ہونے سے کچھ عرصہ قبل انھیں ضمانت پر جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے ترجمان فراز مغل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صنم جاوید کی مبینہ اغوا کی ایف آئی آر وزیرِ اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر درج کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی نے اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔‘
پشاور کے تھانہ شرقی میں ایف آئی آر ایڈووکیٹ حرا بابر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ حرا بابر نے سی سی پی او کو درخواست دی تھی جس کے بعد رات گئے یہ ایف آئی آر درج کی گئی۔
درخواست میں حرا بابر کا کہنا ہے کہ ’چھ اکتوبر کو میری دوست صنم جاوید نے مجھے عشائیے میں مدعو کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مقامی کیفے سے کھانا کھایا اور وہاں سے پشاور کینٹ کی جانب روانہ ہوئے۔‘
ایڈووکیٹ حرا بابر کا کہنا ہے کہ ’10 بج کر 40 منٹ پر جب وہ سول آفیسرز میس کے سامنے پہنچے تو ایک سبز رنگ کے ویگو ڈالے نے ان کا راستہ روک لیا۔ 'ہم نے واپس مڑنے کوشش کی تو پیچھے سے ایک سفید رنگ کی کار نے ہمارا راستہ بند کر دیا، ویگو سے تین افراد اور سفید کار سے دو افراد نکلے اورانھوں نے زبردستی صنم جاوید کو گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔‘
’پی ٹی آئی کو تقسیم کرنے میں علیمہ خان کا بنیادی کردار ہے‘: علی امین گنڈاپور اور عمران خان کی بہن آمنے سامنے کیوں؟علیمہ خان کی پریس ٹاک کے دوران بدمزگی: ’مجھ پر تشدد کرنے اور بچانے والے دونوں پی ٹی آئی کے لوگ تھے‘کارکنوں کے بھیس میں پولیس اہلکاروں کی ’خفیہ‘ میٹنگز میں شرکت: وہ سرکاری گواہ جن کے بیانات نو مئی مقدمات میں سزاؤں کی وجہ بنےکیا پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور مرکزی رہنماؤں کو ملنے والی سزاؤں اور نااہلیوں سے تحریک انصاف پارلیمان میں مزید کمزور ہو سکتی ہے؟
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’وہاں سکیورٹی اہلکار اور افسران بھی موجود تھے لیکن کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ نامعلوم افراد صنم جاوید کو گاڑی میں ڈال کر ریڈ زون کی جانب لے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا واقعہ ہے اور اس کی فوری طور پر تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ سول آفیسرز میس پشاور میں وزیر اعلی سیکرٹیریٹ کے قریب واقع ہے اور اسی کے ساتھ ہی دیگر اہم سرکاری دفاتر بھی ہیں۔ میس سے کچھ آگے سینٹرل پولیس آفس اور اس سے آگے گورنر ہاؤس واقع ہے۔
وزیر اعلی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صنم جاوید کے اغوا میں ملوث نا معلوم افراد کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
حالیہ دنوں میں ہونے والا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں پی ٹی آئی کی ایک اہم کارکن کو پشاور سے اٹھایا گیا ہے جہاں خود تحریک انصاف کی حکومت ہے۔
اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ایسے رہنما جنھیں یا تو عدالتوں سے سزا سنائی جا چکی ہیں یا ان کے خلاف مقدمات درج ہیں وہ پشاور یا صوبے کے دیگر شہروں میں مقیم ہیں۔ ان رہنماؤں میں شیخ وقاص اکرم بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جماعت کے ایسے رہنما بھی ہیں جنھوں نے پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت یا عدالتی ریلیف کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں۔
صنم جاوید کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور پہنچی تھیں اور یہاں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنما کے ہاں مقیم تھیں۔
نو مئی مقدمات میں متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا اور شاہ محمود قریشی کی بریت پر اٹھتے سوالپی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات: کیا واقعی معاملات ’مائنس عمران خان‘ تک پہنچ چکے ہیں؟پاکستان کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمے چلانے کا عمل درست قرار دے دیاآرمی چیف نے عمران خان کے ’خطوط نہ پڑھ کر‘ سابق وزیراعظم اور ان کی جماعت کو کیا پیغام دیا؟شیر افضل مروت: مشکل وقت میں تحریک انصاف کا چہرہ بننے والے سابق سول جج، جو مشکل وقت میں ہی پارٹی سے نکال دیے گئےنو مئی کے مقدمات میں رہائی پانے والوں کا وزیر اعلی ہاؤس میں ’ہیروز ویلکم‘: ’بعض جنگجو نہیں چاہتے کہ صلح صفائی کا ماحول پیدا ہو‘