حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے صوبے بھر کے 16 ہزار کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل کرنے کا معاملہ صوبائی کابینہ اجلاس میں مؤخر کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران متعدد اراکین نے بھرتیوں کے سال، میرٹ اور تکنیکی معاملات پر اعتراضات اٹھائے جس کے بعد فائل کو مزید جانچ اور تصدیق کے لیے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو واپس بھیج دیا گیا۔
محکمہ تعلیم نے چند روز قبل 16 ہزار مرد و خواتین کنٹریکٹ اساتذہ کی مستقلی کے لیے سمری صوبائی کابینہ کو ارسال کی تھی۔ مجوزہ سمری کے مطابق ان اساتذہ کو سی پی فنڈ کے تحت مستقل کرنے اور اس اقدام کو اساتذہ تقرری و مستقلی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے قانونی شکل دینے کی تجویز دی گئی تھی۔
یہ اساتذہ گزشتہ کئی برسوں سے صوبے کے مختلف اسکولوں میں کنٹریکٹ بنیادوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حکومت اس عمل کو دوسرے مرحلے کے طور پر دیکھ رہی تھی کیونکہ اس سے قبل 20 ہزار سے زائد کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل کیا جا چکا ہے۔
تاہم اجلاس میں بعض اراکین نے نشاندہی کی کہ سمری میں 2022 تک بھرتی ہونے والے اساتذہ کی مستقلی کی بات کی گئی تھی لیکن موجودہ فہرست میں 2023 اور 2024 میں بھرتی ہونے والے اساتذہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جو پالیسی کے خلاف ہے۔
کابینہ ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام میرٹ اور قواعد سے انحراف ہے اس لیے تمام ریکارڈ کی از سرِ نو جانچ ضروری ہے۔ اجلاس میں کچھ دیگر تکنیکی اور انتظامی اعتراضات بھی سامنے آئے۔
کابینہ نے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھرتیوں کا مکمل ریکارڈ دوبارہ چھان بین کرے اور صرف ان اساتذہ کی فہرست کابینہ کو دوبارہ پیش کرے جو پالیسی کے مطابق بھرتی کیے گئے تھے۔