ڈونلڈ ٹرمپ کی حماس کو دھمکی، غزہ معاہدہ قبول کرنے کیلیے اتوار تک کی مہلت

ہماری ویب  |  Oct 03, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحتمی تنظیم حماس کو دھمکاتے ہوئے غزہ معاہدہ قبول کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا الٹی میٹم دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو اتوار کی شام تک غزہ منصوبے پر معاہدہ کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اسے ’’آخری موقع‘‘ قرار دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی سائٹ ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر لکھا کہ اتوار کی شام واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق 6 بجے تک حماس کے ساتھ ایک معاہدہ طے پانا ضروری ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہر ملک اس پر دستخط کرچکا ہے، اگر اس آخری موقع کے باوجود بھی معاہدہ طے نہیں پاتا تو حماس کے خلاف ایسا قیامت خیز طوفان ٹوٹ پڑے گا جو اس سے قبل کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔

ٹروتھ سوشل پیغام میں ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو غزہ میں باقی ماندہ حماس کارکن ’’پھنسے‘‘ ہوئے ہیں اور انہیں نشانہ بنایا جائےگا۔

رائٹرز کے مطابق امریکی صدر نے ساتھ ہی معصوم فلسطینیوں کو غزہ کے محفوظ علاقوں میں منتقل ہو جانے کا کہا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ (محفوظ علاقے) کہاں ہیں؟

واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو مزاحمتی تنظیم کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ حماس اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔

رائٹرز نے جب 2 اکتوبر کی شب حماس کے ایک عہدیدار سے پوچھا کہ کیا انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر اپنا جواب تیار کرلیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی نہیں، اس پر بحث جاری ہے۔ عہدیدار نے کہا تھا کہ حماس نے ’فلسطینی ردِ عمل‘ ترتیب دینے کے لیے عرب ثالثوں، ترکی اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

بعدازاں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ثالثوں نے غزہ میں حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ سے رابطہ کیا ہے، جنہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے سے متفق نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’بہت بڑا‘ دن ہے، ہم غزہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف صرف غزہ پٹی ہی نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’اگر حماس نے اسے قبول کر لیا تو اس تجویز میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن کسی صورت بھی 72 گھنٹوں سے زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے‘‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اس منصوبے کے تحت، عرب اور مسلم ممالک نے غزہ کو تیزی سے غیر مسلح کرنے، حماس اور دیگر تمام تنظیموں کی فوجی صلاحیت ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے، معاہدے کے ایک حصے کے طور پر سرنگیں اور اسلحہ بنانے کی تنصیبات ختم کر دی جائیں گی اور غزہ پٹی میں مقامی پولیس فورس کو تربیت دی جائے گی۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’’غزہ میں نئی عبوری اتھارٹی کے ساتھ کام کرتے ہوئے، تمام فریق اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا کے لیے ایک ٹائم لائن پر متفق ہوں گے، امید ہے کہ مزید فائرنگ نہیں ہو گی‘‘۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More