فلسطین کے بچوں کا پسندیدہ کھیل اب ایک دوسرے کے جنازے اٹھانا کیوں ہے؟ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو نے لوگوں کے رونگٹے کھڑے کردئیے

ہماری ویب  |  Aug 16, 2022

فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور شہری علاقوں پر بمباری اب دنیا کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے، کشمیری ہوں یا فلسطینی ان کے حقوق نہ اقوامِ متحدہ کو نظر آتے ہیں اور نہ ہی کسی اور عالمی حقوق کے چپمئین ملک کی ہمت ہوتی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف قرارداد لائے اور اس وحشیانہ بمباری کو روکے۔

کوئی روز نہیں گزرتا کہ جب غزہ کی شہری آبادی پر بمباری نہ کی جائے، جوانوں کے، بچوں کے لاشے اٹھانا اب ان کا معمول ہے لیکن فلسطین کے لوگوں نے اب بھی ہمت نہیں ہاری، اور ان کے حوصلے اب بھی جوان ہیں۔ اب بھی مسجدِ اقصٰی کی حفاظت کے لئے فلسطینی مرد وخواتین ہر لمحہ تیار رہتے ہیں۔ دنیا کی بےحسی اور اسرائیل کے وحشیانہ قبضے کے باوجود کوئی بھی فلسطینی بچہ یا جوان یا بوڑھا ہار ماننے کو تیار نہیں۔ ہمارے آپ کے بچے اپنا فارغ وقت کھیل کود یا موبائل یا انٹرنیٹ پر گیم کھیل کریا فضول ایپس پر اپنی ساری توانائیاں خرچ کر کے خوش ہوتے ہیں، وہ کیا جانیں غزہ یا فلسطین کے بچوں کا دکھ ۔۔۔ اس وقت سوشل میڈیا پرغزہ کے بچوں کی ایک وڈیووائرل ہو رہی ہے جس میں وہ بچے فارغ وقت میں اپنے گھر سے باہر کھیل رہے ہیں، اور ان کا کھیل یہ ہے کہ ان میں سے ایک بچہ یہ ظاہر کررہا ہے کہ وہ مرچکا ہے اور باقی بچے اس کا جنازہ لے کر جا رہے ہیں۔ غزہ کے بچوں کے لئے یہ ایک نارمل کھیل ہے لیکن اس کھیل نے اہلِ دل افراد کے رونگٹے کھڑے کردئیے ہیں، دل اہلِ فلسطین کے غم سے افسردہ ہوگیا ہے۔ اس نسل کے لئے خوشی بس یہی ہے کہ جس دن ان کے شہر پر بمباری نہ ہو اور ان کا کوئی ساتھی شہید یا زخمی نہ ہو۔

فلسطین میں یا کشمیر میں اب یہ معمول کی بات ہے کہ ہر نماز کے ساتھ وہاں جنازے کی نماز یا 5 نمازوں کے علاوہ ایک نمازِ جنازہ بھی ضرور ہوتی ہے۔ دنیا کے لئے اس تصویر کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی جس میں ایک ماں اپنے تباہ شدہ گھرکے ملبے پر اپنے بچوں کو نہلا رہی ہے، یا وہ تصویر جس میں ماں مسکراتے ہوئے اپنے شہید بیٹے کے جنازے کو کندھا دئیے ہوئے ہے، یا یہ وڈیو جس میں بچے کھیل کھیل میں ایک دوسرے کا جنازہ اٹھا رہے ہیں، یہ تصاویر ہوں یا وڈیوز یہ تمام حقوقِ انسانی کے علمبردار انسانیت کے چیمپئنز کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہیں۔

فلسطینی بچوں کا یہ کھیل بھی امت مسلمہ کی غیرت کو جگانے کے لئے شاید ناکافی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More