Getty Images
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سیکریٹری جنرل مارک روٹ نے چین، برازیل اور انڈیا سے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ روکنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالیں ورنہ امریکی پابندیوں کے لیے تیار رہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر آئندہ 50 دنوں میں یوکرین کی جنگ پر کوئی امن معاہدہ نہ ہوا تو روس کو بھاری محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے روس سے تیل درآمد کرنے والے ممالک پر 100 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
روٹ نے بدھ کو کہا تھا کہ ’انڈیا، چین اور برازیل کو ولادیمیر پوتن کو فون کرنا چاہیے اور ان سے کہنا چاہیے کہ وہ امن مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہو جائیں۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ان تینوں ممالک کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
مارک روٹ کے اس انتباہ پر انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کو کہا کہ توانائی کی حفاظت انڈیا کی ترجیح ہے۔
مسٹر جیسوال نے کہا کہ ’تیل کی درآمد کے معاملے میں ہم مارکیٹ اور عالمی حالات سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ ہم اس معاملے میں کسی بھی قسم کے دہرے معیار کے خلاف متنبہ کر رہے ہیں۔‘
روٹ کے تبصرے کے ایک دن بعد انڈیا کے پیٹرولیم وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ’ہم کسی قسم کے دباؤ میں نہیں ہیں۔ اگر روس سے تیل کی درآمد متاثر ہوتی ہے تو انڈیا کو تیل کی سپلائی کے حوالے سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ ہماری تیل کی سپلائی کسی ایک ملک پر منحصر نہیں ہے۔‘
Getty Imagesٹرمپ نے روس سے 50 دن کے اندر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہےانڈیا کی مشکلات بڑھنے کے خدشات
وزیر پٹرولیم ہردیپ پوری نے نئی دہلی میں منعقدہ انرجی ڈائیلاگ 2025 میں کہا کہ ’ہم اس پورے معاملے پر کسی بھی طرح سے پریشان نہیں ہیں۔ اگر کچھ ہوا تو ہم اسے سنبھال لیں گے۔ تیل کی فراہمی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
انڈیا اور چین روسی خام تیل کے سب سے بڑے درآمد کنندگان ہیں۔
انڈیا اپنی ضرورت کا 88 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔ وہ روس سے تیل کی کُل درآمدات کا 38 فیصد خرید رہا ہے۔
فروری سنہ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے انڈیا کی روس سے تیل کی درآمدات دو فیصد سے بھی کم تھیں۔ روس نے انڈیا کو اپنے تیل کی درآمد پر رعایت دی اور انڈیا کی ریفائنری کمپنیوں نے اس سے فائدہ اٹھانے میں دیر نہیں کی۔
اس سے قبل صدر بائیڈن کے دور میں بھی انڈیا پر روس سے تیل کی درآمدات روکنے کے لیے دباؤ تھا، لیکن مودی حکومت اس وقت مغرب کو بہت جارحانہ انداز میں جواب دے رہی تھی۔ لیکن ٹرمپ اپنی دوسری میعاد میں انڈیا کے معاملے میں زیادہ جارحانہ نظر آ رہے ہیں۔ ٹرمپ نہ صرف انڈیا کو روس سے تیل خریدنے پر خبردار کر رہے ہیں بلکہ برکس کے بارے میں بھی مسلسل تنبیہ کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کو لگتا ہے کہ برکس (برازیل، انڈیا، روس، چین، جنوبی افریقہ) امریکی تسلط کو چیلنج کرنے والا ایک گروپ ہے۔
ٹرمپ نے برکس ممالک پر الگ سے ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹرز روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 500 فیصد ٹیرف لگانے کے بل پر کام کر رہے ہیں۔
Getty Imagesانڈیا اور روس کی دوستی صرف تیل پر منحصر نہیںکیا انڈیا امریکہ کے سامنے جھک جائے گا؟
دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار رشیئن اینڈ سینٹرل ایشیئن سٹڈیز کے اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر راجن کمار کا کہنا ہے کہ انڈیا پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور اس دباؤ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر راجن کمار نے کہا کہ ’انڈیا کو دو چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ اگر روس سے تیل کی درآمد بند ہو گئی تو انڈیا کو سستا تیل نہیں ملے گا، اس کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھیں گی، اس کا مطلب ہے کہ انڈیا کو مہنگا تیل خریدنا پڑے گا لیکن معاملہ صرف تیل کا نہیں ہے، امریکہ کہہ رہا ہے کہ انڈیا روس کے ساتھ تجارت بھی بند کر دے، ایسی صورت حال میں انڈیا کی دفاعی سپلائی کا کیا ہو گا؟ میرا خیال ہے کہ انڈیا امریکہ کا یہ دباؤ پوری طرح سے قبول نہیں کرے گا۔‘
انڈیا اگر امریکی دباؤ کے سامنے جھک گیا تو روس کے ساتھ اس کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا؟
ڈاکٹر راجن کمار کا کہنا ہے کہ ’اگر ٹرمپ کی دھمکی حقیقت میں بدلی تو انڈیا کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ جہاں تک روس کا تعلق ہے، میں سمجھتا ہوں کہ وہ انڈیا کی مجبوری کو سمجھتا ہے لیکن انڈیا کے سامنے چین بھی ہے اور چین امریکی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔‘
تجارتی ہتھیار، ’ٹرمپ سے مایوسی‘ اور روس: کیا انڈیا چین سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟روس نے پاکستان کے ساتھ تنازع میں انڈیا کی کھل کر حمایت کیوں نہیں کی؟کیا ٹرمپ پاکستان، انڈیا اور چین کو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ روکنے پر آمادہ کر سکیں گے؟انڈیا کو برکس کے اندر امریکہ اور اسرائیل کا ’ٹروجن ہارس‘ کیوں کہا گیا؟
انھوں نے مزید کہا: ’چین نے ٹرمپ کی ہر دھمکی کا جواب دیا اور ٹرمپ خود تجارتی معاہدہ کرنے پر مجبور ہوئے، یعنی ٹرمپ اپنے دوستوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آ رہے ہیں لیکن جو انھیں ان کی زبان میں جواب دے رہے ہیں اس سے سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ لیکن انڈیا چین نہیں ہے۔ چین نے نایاب زمینی معدنیات اور سیمی کنڈکٹرز کی سپلائی روک دی تھی۔‘
یہ خدشہ پہلے ہی موجود تھا کہ روس کا چین پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں اگر انڈیا امریکی دباؤ کے سامنے جھکتا ہے تو کیا یہ چین کے حق میں جائے گا؟
ڈاکٹر راجن کمار کہتے ہیں: ’ظاہر ہے چین پر روس کا انحصار مزید بڑھے گا اور یہ انڈیا کے لیے کسی بھی طرح اچھا نہیں ہے۔ روس کے پاس اب چین کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ روس کی کل تیل کی برآمدات کا 47 فیصد چین جا رہا ہے۔
’اس کے باوجود چین مکمل طور پر مغرب مخالف نہیں ہو سکتا کیونکہ مغرب کے ساتھ چین کی تجارت بہت زیادہ ہے۔ روس سے تمام تر قربت کے باوجود چین نے روس کو دفاعی سامان فراہم نہیں کیا۔‘
Getty Imagesنیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ نے انڈیا کو روس سے تیل درآمد کرنے کے خلاف خبردار کیا ہےنیٹو کا موقف
روس میں انڈیا کے سابق سفیر اور سابق سکریٹری خارجہ کنول سبل نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر مارک روٹ کے بیان کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’نیٹو اب انڈیا کو دھمکی دے رہا ہے۔ نیٹو کے سربراہ نے چین سے پہلے انڈیا کا ذکر بھی کیا ہے۔ انڈیا، چین اور برازیل کو دھمکیاں دے کر نیٹو کے سربراہ صرف جغرافیائی سیاسی گہرائی سے لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔‘
سبل نے لکھا ہے کہ ’کیا نیٹو ان تینوں ممالک کو بھی ہدایت دے گا؟ نیٹو کے سیکریٹری جنرل کو اس بات کا احساس نہیں کہ اس طرح کی وارننگ کا کیا اثر ہو گا۔ ترکی روس سے بڑی مقدار میں تیل درآمد کرتا ہے۔
’ترکی نیٹو کا رکن ہے۔ کیا نیٹو کے سیکریٹری جنرل ترکی پر بھی پابندیاں عائد کریں گے؟ نیٹو اپنی سہولت کے مطابق ترکی کے معاملے پر خاموش ہے۔‘
کنول سبل نے لکھا ہے کہ ’یورپی یونین اب بھی اپنی تیل کی ضروریات کا سات فیصد روس سے درآمد کرتی ہے۔ کیا ہنگری اور سلوواکیہ پر بھی پابندیاں لگائی جائیں گی؟ یہ دونوں ممالک نیٹو کے بھی رکن ہیں، مارک روٹ نے اس پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ یہ طاقت کے بل پر کیا جانے والا دھوکہ اور فریب ہے۔ نیٹو کو باضابطہ طور پر ہمیں جواب دینا چاہیے تاکہ ٹرمپ کو بھی پیغام پہنچے۔'
ٹرمپ یوکرین میں جنگ روکنا چاہتے ہیں لیکن پوتن تیار نہیں۔ اب ٹرمپ براہ راست روس کو نشانہ بنانے کے بجائے ان ممالک کو نشانہ بنا رہے ہیں جو روس سے تیل خرید رہے ہیں۔ چین اور انڈیا دنیا کی دو اہم معیشتیں ہیں۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق روس نے گذشتہ سال خام تیل کی برآمدات سے 192 بلین ڈالر کمائے۔ ٹرمپ اس آمدنی کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کا اثر صرف روس تک محدود نہیں رہے گا۔ روس یومیہ 70 لاکھ بیرل سے زائد تیل برآمد کر رہا ہے اور اگر اس میں خلل پڑا تو خام تیل کی قیمت بڑھ جائے گی۔
Getty Imagesنیٹو کا رکن ترکی بھی روس سے تیل خریدتا ہےانڈیا کو کیا کرنا چاہیے؟
واشنگٹن میں قائم سٹیمسن سینٹر کے تھنک ٹینک میں چائنا پروگرام کے ڈائریکٹر یون سن نے امریکی نیوز چینل سی این این کو بتایا: ’چین روس سے جس پیمانے پر تیل خرید رہا ہے اسے کم کر سکتا ہے، لیکن اس سے روس کے بارے میں چین کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ چین امریکہ کے کہنے پر روس پر دباؤ ڈالے گا۔‘
بی بی سی نے گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو کے بانی اجے سریواستو سے پوچھا کہ مغرب کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر انڈیا کو کیا کرنا چاہیے؟
اجے سریواستو کہتے ہیں: 'انڈیا کو یہ دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ امریکہ کا آخری دباؤ نہیں ہوگا۔ ان کے مطالبات بڑھتے رہیں گے۔ امریکہ کے معاملے میں گول پوسٹ طے نہیں ہے۔ روس سے سستا تیل دستیاب ہے اور ہمیں اسے خریدنا چاہیے، اگر ہم روس سے تیل نہیں خریدیں گے تو تیل مہنگا ہو جائے گا اور اس کا براہ راست اثر انڈیا کے عوام پر پڑے گا۔'
انھوں نے مزید کہا: ’لیکن ٹرمپ کے دوسرے دور میں ایسا لگتا ہے کہ انڈیا کی حکمت عملی بدلی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بائیڈن کے دور میں انڈیا امریکہ کو دو ٹوک جواب دے رہا تھا لیکن اب وہ قدرے خاموش ہے۔‘
اجے سریواستو کہتے ہیں: ’چین کے علاوہ کوئی ملک نہیں بول رہا ہے۔ ٹرمپ کے مطالبات کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ امریکہ ٹول ٹیکس جیسے ٹیرف کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن میرے خیال میں ٹرمپ نے ابھی تک اس سے کچھ حاصل نہیں کیا ہے۔ جن ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہوا ہے وہ بھی زیادہ متفق نہیں ہیں۔ بہر حال جلد یا بہ دیر امریکی عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔‘
انڈیا کو برکس کے اندر امریکہ اور اسرائیل کا ’ٹروجن ہارس‘ کیوں کہا گیا؟پوتن کی تعریفوں کے بعد ’ٹرمپ کا یوٹرن، لہجے کی تبدیلی اور روس کو پہلی سنجیدہ دھمکی‘: ’مجھے بہت زیادہ غصہ آیا‘’شکریہ۔۔۔ مگر اڑیسہ جانا ضروری ہے‘: مودی کا ٹرمپ کو ’شائستہ انکار‘ اور انڈیا میں عاصم منیر کی واشنگٹن میں موجودگی کے چرچےشمالی کوریا کس طرح روسی سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہےتجارتی ہتھیار، ’ٹرمپ سے مایوسی‘ اور روس: کیا انڈیا چین سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟روس نے پاکستان کے ساتھ تنازع میں انڈیا کی کھل کر حمایت کیوں نہیں کی؟