پی ٹی ایم کو پاکستان مخالف بیانیے پر فنڈنگ کی جا رہی ہے: وزیر اطلاعاتپاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ’پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی گزشتہ چھ ماہ کی سرگرمیاں ملک کے خلاف رہیں۔ پی ٹی ایم نے نہ صرف پاکستانی پرچم نذرآتش کیا بلکہ بیرون ممالک پاکستان کے سفارت خانوں پر حملے کیے۔‘انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ’پشتون تحفظ موومنٹ کو بیرون ملک سے پاکستان مخالف بیانیہ پر فنڈنگ کی جا رہی تھی۔ پی ٹی ایم کے حملوں میں افغان باشندے ملوث پائے گئے۔ سب چیزیں ثابت ہونے پر پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی گئی۔‘وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ’کسی بھی تنظیم کو ثبوتوں کی بنیاد پر ہی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو پاکستان پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘’پرامن احتجاج کی ہر کسی کو اجازت ہے۔ نظریہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے اتوار کو پی ٹی ایم پر پابندی عائد کر دی تھی۔ پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں ’پختون قومی عدالت‘ کے عنوان نے ایک جرگے کا اعلان کر رکھا ہے اور وہ اس کے لیے مہم چلا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگریب نے کہا ہے کہ کاروبار کو بند کرنے سے معیشیت کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں احتجاج سے پانچ لاکھ افراد متاثر ہوئے اور 190 ارب روپے کا نقصان ہوا۔منگل کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’چینی شہریوں کی جانوں کے ضیاع کا کوئی تخمینہ نہیں لگا سکتے۔ میں نے اور وزیراعظم نے چینی حکام کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ یہ وہ چینی آئی پی پیز کے انجینیئرز تھے جن کے ساتھ میں اور اویس لغاری بجلی کے ٹیرف کی قیمتوں پر مذاکرات کر رہے تھے، اور ان کی جانب سے کسی حد تک نرمی بھی دکھائی جا رہی تھی۔ ہم دہشت گردی کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔‘وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ’آنے والے دنوں میں شرح سود میں مزید کمی آئے گی، معاشی استحکام کے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔‘انہوں نے مہنگائی کی شرح میں مزید کمی آنے کا امکان بھی ظاہر کیا۔-----------------------------------------------------------عمران خان اور علی امین سمیت پی ٹی آئی کی قیادت پر دہشت گردی کا مقدمہ
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سمیت پارٹی کی دیگر قیادت کے خلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں سرکار کی مدعیت میں درج مقدمے میں عمران خان، علی امین گنڈاپور، اعظم سواتی، عمر ایوب، بیرسٹر سیف سمیت نامعلوم کارکنان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی سمیت کار سرکار میں مداخلت، اغوا، ڈکیتی، اقدام قتل، سرکاری اسلحہ چھیننے سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے کے متن کے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل میں دی گئی سہولیات کا ناجائز استعمال کیا۔ عمران خان کے اُکسانے پر علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ ہونے کے ناتے سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا اور اعظم سواتی نے مظاہرین کی مالی معاونت کی۔
مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مظاہرین نےدو عدد 12 بورگن،12 اینٹی رائٹ کٹس، دو وائرلیس سیٹ،پانچ عدد ٹیئر گیس شیل چھینی۔ مظاہرین نے پولیس پارٹی پر قتل کی نیت سے فائرنگ بھی کی جس پر پولیس اہلکاروں نے درختوں کے پیچھے چھپ کر جان بچائی۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں آپریشن، دو ڈاکو ہلاک
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران دو ڈاکو مارے گئے ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ڈاکو نصیر عرف میلہ لٹھانی اور طارق جھکرانی ہلاک ڈاکو پولیس اہلکاروں کی شہادت، پولیس پر فائرنگ، ڈکیتی سمیت سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے۔‘
ترجمان کے مطابق چوک شہباز پور کے علاقے میں آپریشن کے دوران ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں خطرناک ڈاکو ہلاک ہو گئے۔ پولیس کی بھاری نفری کا علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور
پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیراکرم کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے جنرل اسمبلی سے ہم خیال گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے ’تنازعات کو حل کرنے اور تخفیف اسلحہ اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے عمل کی تجدید‘ میں جنرل اسمبلی کے کردار کی بحالی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے نظام کو اس کے چارٹر کے تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے سے ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ یہ معاہدہ کچھ بنیادی اصولوں کا ذکر نہیں کر سکا جیسے خود مختاری، مساوات، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت سے محروم کرنا شامل ہے۔‘
منیراکرم نے کہا کہ عالمی ادارے میں ہم خیال گروپ کا مؤقف ہے اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے اور 2030 ایجنڈے پرعمل درآمد تیز کرنے کے لیے مذاکرات کا عمل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نظام یو این چارٹر کے اصولوں پر عمل سے ہی مضبوط ہوسکتا ہے۔ 2030 ایجنڈے کو تیز کرنے کے لیے ماضی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور پہلے سے موجود معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گروپ نے پیرس معاہدے کے مطابق ماحولیاتی مالیات کے اضافی پہلو کو کمزور کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گروپ نے زور دیا ہے کہ تمام پائیدار ترقیاتی اہداف یکساں اہمیت کے حامل ہونے چاہییں۔
ہم خیال گروپ نے یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
ہم خیال گروپ یا ایل ایم جی میں الجزائر، بولیویا، چین، کیوبا، مصر، اریٹیریا، ایران، عراق، لیبیا، نکاراگوا، روس، سری لنکا، شام، وینزویلا، زمبابوے اور پاکستان شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آٹھ اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد 2022 کا سیلاب بڑی قدرتی آفت تھی: وزیراعظموزیراعظم شہباز شریف نے 8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ’ہمیں 2005 کے تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے۔ ہماری دلی دعائیں ان تمام لوگوں کے لیے ہیں جنہوں نے اس زلزلے میں جان و مال کا نقصان برداشت کیا۔‘وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کے عوام اور اداروں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے پیدا ہونے والی تباہیوں اور بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمیشہ بے پناہ عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد 2022 کا سیلاب ماضی کے تمام ریکارڈز توڑنے والی ایک بڑی قدرتی آفت تھی۔ غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے قومی ردعمل کے کلیدی اجزاء میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لئے فعال طور پر کام کرنا اور آفات سے نمٹنے کے لیے منظّمطریقہ کار اور فریم ورک فراہم کرنا شامل ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) میں قومی آفات سے نمٹنے کی بہترین صلاحیتیں موجود ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں آج کے دن تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کی استعداد اور صلاحیتوں کے بارے ہم آہنگی پیدا کریں تاکہ مقامی، قومی، عالمی اور نجی شعبوں کے درمیان 'زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی کانفرنس کی تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اسلام آباد کی تزئین و آرائش اور دیگر منصوبوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر داخلہ نے ریڈ زون بالخصوص وی وی آئی پی روٹس کو دیدہ زیب بنانے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت امن و امان بارے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں تمام متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔سیکریٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے پیش نظر پنجاب حکومت اور تمام ادارے مکمل طور پر الرٹ ہیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ ’فارن نیشنلز کی سکیورٹی کے لیے تمام پروٹوکولز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ شرپسندوں کو شکنجے میں لانے کے لیے مؤثر سرچ اینڈ کومبنگ آپریشنز کیے جائیں۔‘