خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ کے پی ہاؤس پر حملے کے خلاف عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔پشاور میں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے وزیراعلی کی پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران مبینہ گمشدگی سے متعلق بتایا کہ 4 اکتوبر کو رکاوٹوں کے باوجود وزیراعلی ڈی چوک کے قریب پہنچ گئے تھے۔ ’پھر اگلے لائحہ عمل کے لیے پولیٹیکل کمیٹی سے مشاورت کرنا تھی جس کے لیے وہ کے پی ہاؤس گئے جہاں پر پھر پولیس اور رینجرز نے دھاوا بولا۔‘
وزیر قانون کے مطابق علی امین گنڈاپور نے کے پی ہاؤس سے نکل کر 15 گھنٹے پہاڑوں میں سفر کیا اور 15 اضلاع سے گزر کر صوبائی دارالحکومت پشاور کی حدود میں داخل ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی وزیراعلیٰ کو اغوا کرنے کی کوشش فیڈریشن پر حملہ ہے۔وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ گرفتار نہ ہونے کی صورت میں پولیس نے سارا غصہ کے پی ہاؤس پر اتارا اور صوبے کی املاک کو نقصان پہنچایا۔کے پی ہاؤس پر حملے کے حوالے سے کمیٹی قائمصوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 4 اکتوبر کو کے پی ہاؤس پر حملہ دراصل صوبے پر حملہ تھا جس کے خلاف صوبائی حکومت عدالت سے رجوع کر رہی ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 11 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں اپوزیشن کے اراکین بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس بھی اپنی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کریں گے۔کیا وزیراعلی ڈی چوک سے بھاگ گئے تھے؟آفتاب عالم نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق وزیراعلی قافلہ لے کر ڈی چوک پہنچ گئے تھے پھر اگے کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کے پی ہاؤس گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج ریکارڈ کرانا تھا نہ کہ دھرنا دینے گئے تھے۔’وزیراعلی کے کے پی ہاؤس جانے پر کارکنوں کو کوئی اعتراض نہیں۔ مخالفین پروپیگنڈا کرکے ہماری صفوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ علی امین کو رینجر اور پولیس کے اقدام کا علم ہوتا تو وہ کے پی ہاؤس نہ جاتے۔ ‘وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنوں کو بے قصور گرفتار کیا ہوا ہے جن پر تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کارکنوں میں کوئی افغان نہیں تھا اسلام آباد پولیس اس حوالے سے پروپیگنڈا کر رہی ہے۔واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو کے پی ہاؤس سے ’لاپتہ‘ ہونے والے وزیراعلی علی امین گنڈاپور 26 گھنٹے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں منظر عام پر آئے تھے۔اسمبلی میں خطاب میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کسی نے گرفتار نہیں کیا تھا بلکہ وہ کے پی ہاؤس ہی میں چھپے ہوئے تھے۔