عبوری رہنما محمد یونس نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کی کوشش کرے گا جو اگست میں ایک انقلاب میں انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈھاکہ پہلے ہی 77 سالہ حسینہ واجد کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر چکا ہے۔ وہ ہیلی کاپٹر سے فرار ہونے کے بعد پڑوسی ملک انڈیا پہنچی تھیں جب ہجوم نے ان کے محل پر دھاوا بول دیا تھا۔حسینہ واجد کو ’قتل عام، قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پیر کو ڈھاکہ کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے، لیکن وہ انڈیا میں جلاوطن ہیں۔ڈاکٹر یونس نے کہا کہ ان کی انتظامیہ حسینہ واجد کو بے دخل کرنے کے لیے مظاہروں پر کریک ڈاؤن کرنے والے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش میں ہے۔توقع کی جا رہی ہے کہ حسینہ واجد کی سابق حکومت کے کئی وزرا کو عدالت میں ایسے ہی الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ڈاکٹر یونس نے اتوار کو کہا کہ ’ہم نے جولائی اگست کی بغاوت کے دوران جبری گمشدگیوں، قتل اور اجتماعی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے ٹرائل کے لیے پہلے ہی اقدامات کیے ہیں۔‘ڈاکٹر یونس نے انقلاب کے بعد اقتدار میں 100 دن مکمل ہونے پر قوم سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سے بات کی ہے۔انہوں نے حسینہ واجد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم انڈیا سے ان کی حوالگی کی کوشش کریں گے۔‘اس ماہ کے شروع میں بنگلہ دیش نے کہا تھا کہ وہ حسینہ واجد کی حکومت کے مفرور رہنماؤں کے لیے انٹرپول ’ریڈ نوٹس‘ الرٹ کی درخواست کرے گا۔عالمی پولیس باڈی کی جانب سے جاری کردہ ریڈ نوٹسز دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مفرور افراد کے بارے میں الرٹ کرتے ہیں۔انڈیا انٹرپول کا رکن ہے، لیکن ریڈ نوٹس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئی دہلی حسینہ کو حوالے کرے۔196 رکن ممالک کے درمیان پولیس تعاون کو منظم کرنے والے گروپ کے مطابق، رکن ممالک ’کسی شخص کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنے قوانین کا اطلاق کر سکتے ہیں۔‘