وزیر اعظم کی انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت

ہم نیوز  |  Dec 18, 2024

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ جس میں یونان کشتی حادثے کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ سال یونان کشتی حادثے کے بعد پھر ایسا ہونا افسوسناک ہے۔ 2023 میں یونان کشتی حادثے میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ اور انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشتی میں غیر قانونی سفر کو روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ اور سست روی سے لیے گئے اقدامات کی بدولت واقعات کا دوبارہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی اظہار رائے روکنا ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتی، شزا فاطمہ

وزیر اعظم نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے دنیا بھر میں ایسے واقعات میں ملوث پاکستانیوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

انسانی اسمگلنگ اور روک تھام سے متعلق اقدامات پر وزیر اعظم شہبازشریف کو بریفنگ بھی دی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یونان کی سمندری حدود میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتیاں الٹنے کے واقعے کی رپورٹ حکومت کو موصول ہوئی۔ جو ایتھنز سفارتخانے کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یونان کی سمندری حدود میں 3 کشتیوں کو حادثہ پیش آیا۔ جن میں  175 افراد سوار تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والی تینوں کشتیاں لیبیا کے علاقے تبروک سے روانہ ہوئی تھیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی تیسری کشتی میں 83 افراد سوار تھے۔ جس میں 76 پاکستانی، 3 بنگلہ دیشی، 2 مصری اور 2 سوڈانی ڈرائیورز شامل تھے۔ اس کشتی میں زیادہ جانی نقصان ہوا۔ کشتی میں سوار 5 افراد کی لاشیں ملیں جو پاکستانیوں کی ہیں۔ ان میں سے 4 کی شناخت سفیان، رحمان علی، حاجی احمد اور عابد کے نام سے ہوئی۔ لیکن پانچویں پاکستانی کی لاش کی شناخت تاحال نہ ہو سکی۔

کشتی کے 39 افراد کو ریسکیو کیا گیا جن میں 36 پاکستانی بھی شامل تھے۔ ریسکیو کیے گئے افراد میں سوڈانی ڈرائیور بھی شامل تھا جسے گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق حادثے میں 39 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں 35 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More