اسلام آباد: وزیر انفارمشین ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے روکنا ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتی۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کو وزارت داخلہ کی سمری پر بند کیا گیا۔ لیکن آزادی اظہار کو بند کرنے کے لیے ٹوئٹر بند نہیں کیا۔ اگر آزادی اظہار بند کرنا ہوتا تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں ہر قسم کی زبان استعمال ہوتی ہے، اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) رپورٹ ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار 28 فیصد بہتری آئی۔ جبکہ انٹرنیٹ رفتار کی مشکلات سے انکار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں ، ایاز صادق
شزا فاطمہ نے کہا کہ سابقہ حکومتیں محرم میں ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کرتی تھیں۔ لیکن ہم نے محرم میں مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا۔ سیکیورٹی اداروں پر چند ماہ میں ڈیڑھ سو حملے ہوئے۔ اور ہمیں سائبر حملوں کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قومی سلامتی پر کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ ساری کابینہ وزارت آئی ٹی کے پیچھے کھڑی ہے۔ جبکہ تکنیکی مجبوریاں ہیں مگر اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔ اپریل میں فور جی اور فائیو اسپیکٹرم دینے جارہے ہیں۔
وزیر آئی ٹی نے کہا کہ سرمایہ کاری نہ ہونے سے بھی انٹرنیٹ کے مسائل ہیں۔ اور ہم سستے موبائل فونز دینے کی پالیسی لے کر آ رہے ہیں۔