کرمنالوجی کا طالبعلم جس نے ’صرف جان لینے کے تجربے کے لیے‘ انجان عورت کو قتل کر دیا

بی بی سی اردو  |  Dec 19, 2024

برطانیہ کے علاقے بورنماؤتھ میں دو خواتین پر چاقو سے حملہ کرنے والے شعبہ کرمنالوجی کے ایک طالب علم کو ’بے مطلب‘ قتل اور اقدامِ قتل کے جرائم کا قصوروار پایا گیا ہے۔

رواں برس 24 مئی کو بورنماؤتھ کے ساحل پر ہونے والے اس حملے میں 34 سالہ ایمی گرے ہلاک ہو گئی تھیں جبکہ 38 سالہ لینی مائلز شدید زخمی ہوئی تھیں۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق کرمنالوجی کے طالب علم ناصن سعدی نے حملہ کرنے کے لیے دونوں خواتین کا ’انتخاب بنا سوچے سمجھے کیا تھا۔‘

20 برس کے ناصن سعدی کا تعلق برطانیہ کے علاقے کروئڈن سے ہے اور ان کے خلاف مقدمہ ونچیسٹر کراؤن کورٹ میں چلایا گیا تھا جہاں استغاثہ نے بتایا کہ مجرم ’جاننا چاہتا تھا کہ کسی کی جان لے کر کیسا محسوس ہوتا ہے۔‘

عدالت کے باہر ایمی گرے کے شوہر شان گرے کی ایما پر ڈٹیکٹو انسپیکٹر مارک جینکنز نے ایک بیان بھی پڑھا۔ مقتولہ کے شوہر کی جانب سے لکھے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ایمی کو ’کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔‘

’ایمی کی زندگی ظالمانہ طریقے سے چھین لی گئی لیکن اب انھیں آرام ملا ہوگا۔‘

اس بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ایمی نے بہت سارے لوگوں کی زندگی بدلی اور لوگوں کی جانب سے نظر آنے والی حمایت اور محبت اس بات کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کی طاقت ہم میں آج بھی زندہ ہے۔‘

سینیئر کراؤن پراسیکیوٹر بنیامین مے نے اس قتل کو ’بے مطلب حملہ‘ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حالانکہ دونوں خواتین کا انتخاب بنا سوچے سمجھے کیا گیا تھا لیکن ناصن سعدی کی قتل کرنے کی خواہش کے پیچھے ایک وسیع منصوبہ بندی موجود تھی، جس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے کوششیں بھی شامل تھیں۔‘

بنیامین مے کا مزید کہنا تھا کہ ’اب ناصن سعدی کو سزا سنائی جائے گی اور وہ پوری زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاریں گے۔ مجھے امید ہے کہ انھیں بُھلا دیا جائے گا۔‘

ناصن سعدی کے خلاف درج مقدمے کی سماعت نو دنوں تک جاری رہی اور فیصلے پر پہنچنے سے قبل جیوری نے پانچ گھنٹے اور 36 منٹ اس واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔

جج مسز جسٹس کٹس نے سزا سُناتے ہوئے ناصن سعدی کو کہا کہ: ’آپ کو انتہائی سنگین جرم کے ارتکاب پر سزا سنائی جا رہی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجرم کو عمر قید کی سزا کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حملے کی رات کو دونوں خواتین ساحلِ سمندر پر آگ جلائے ریت پر بیٹھی تھیں۔ جیوری کے اراکین کو ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں ناصن سعدی کو قتل سے پہلے دونوں خواتین کے اطراف گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اس کے بعد وہ ریت پر چلنے لگے اور اچانک خواتین پر حملہ کردیا اور انھیں زخمی حالت میں چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے۔

پیشے کے اعتبار سے فِٹنس ٹرینر ایمی گرے موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھیں، جبکہ لینی مائلز کی پشت پر چاقو سے 20 مرتبہ وار کیے گئے تھے اور انھیں شعبہ صحت کے کارکنان نے شدید زخمی حالت میں ہسپتال منقتل کیا تھا۔

10 سالہ سارہ شریف کا قتل: والد اور سوتیلی والدہ کو عمر قید، چچا کو 16 برس قید کی سزاڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘’سپیشل‘ پستول اور گولیوں پر خفیہ پیغام: وہ ہائی پروفائل قتل، جس کے ملزم کو میکڈونلڈ سے گرفتار کیا گیاثانیہ زہرہ کے شوہر گرفتار: ’ثانیہ میرے بچوں کی ماں تھی، اسے مارنے کا سوچ بھی نہیں سکتا‘ حل طلب جرائم میں دلچسپی

یونیورسٹی آف گرین اِچ میں جرمیات کے طالب علم ناصن سعدی کو 28 مئی کو ان کی آنٹی کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کو اس گھر کے بیڈروم سے متعدد چاقو اور اپنے دفاع میں استعمال کیے جانے والا سپرے بھی ملا تھا۔

تاہم تحقیقات کے دوران پولیس کو جرم کی رات استعمال ہونے والا کوئی بھی ہتھیار یا مجرم کے کپڑے نہیں مل سکے تھے۔

دورانِ تفتیش ناصن سعدی نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی حل نا ہونے والے جرائم میں گہری دلچسپی ہے، جیسے کہ جاپان میں ہونے والے سیتاگایا خاندان کے افراد کا قتل۔

دورانِ تفتیش مجرم نے پولیس کو اپنے موبائل فون کا پاس ورڈ دینے سے انکار کردیا تھا اور اعترافِ جرم کر لیا تھا۔

تاہم ان کے لیپ ٹاپ سے تفتیش کاروں کو انٹرنیٹ پر سرچ کی جانے والی چیزوں کے بارے میں ضرور معلوم ہوا تھا، جیسے کہ: ’خطرناک ترین چاقو‘، ’اگر کوئی مجرم کسی دوسرے علاقے میں جرم کرے تو اسے پکڑنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟‘ اور ’برطانیہ میں کن ہوٹلوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں ہیں۔‘

قتل سے کچھ دنوں قبل ناصن سعدی نے انٹرنیٹ پر ’بورنماؤتھ سی سی ٹی وی‘ جیسے الفاظ بھی سرچ کیے تھے۔

عدالتی کارروائی کے دوران جیوری کے اراکین کو ایک سی سی ٹی وی ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں 21 مئی کو ناصن سعدی کو کروئڈن سے ایک ٹریول لاج ہوٹل جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

مجرم نے 23 مئی کو سِلور ہاؤ ہوٹل میں منتقل ہونے سے پہلے علاقے کی ریکی بھی کی تھی۔ عدالت میں دِکھائی گئی ایک ویڈیو میں پولیس اہلکار ناصن سعدی سے پوچھتے ہوئے نظر آئے کہ وہ 23 مئی کو ٹریول لاج میں منتقل ہونے کے بعد کیا کر رہے تھے؟

ناصن سعدی نے جواب دیا کہ: ’مجھے یاد نہیں، شاید میں نیند میں ٹہل رہا تھا۔‘

انھوں نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ انھیں شناخت کرنے میں کوئی غلطی کی گئی ہے اور سی سی ٹی وی ویڈیو میں قتل کی رات نظرآنے والا شخص ’میں نہیں ہوں۔‘

عدالتی کارروائی کے دوران ناصن سعدی نے کٹہرے میں آ کر اپنے دفاع میں کوئی ثبوت نہیں دیا، جبکہ ان کے وکیل بھی اپنے مؤکل کے دفاع میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔

ناصن سعدی کو سزا 28 مارچ کو ونچیسٹر کراؤن کورٹ میں سُنائی جائے گی۔

طاقتور سیاست دان اور نجومی: ایک ایسا قتل جو قزاقستان کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتا ہےماہم امجد: جنھوں نے لنکڈاِن سے اپنے والد کے قتل کے ملزم کا دبئی میں سراغ لگایاخاتون صحافی نے ایک ذہنی مریض قاتل سے 30 سال قبل ہونے والے دوہرے قتل کا اعتراف کیسے کروایا؟اودے پور کے سکول میں ’نوٹ بُک کے جھگڑے‘ پر قتل: ’میرے بیٹے کو سزا ملنی چاہیے مگر پورے خاندان کو سزا کیوں دی گئی‘برطانیہ میں انڈین خاتون کا گلا دبا کر قتل: ’میری بیٹی اذیت کی زندگی گزار رہی تھی، اس نے بتایا تھا کہ اس کا شوہر اسے مار ڈالے گا‘گھر کا کام نہ کرنے پر اپنی دو برس کی بیٹی کو قتل کرنے والی ماں کو نو سال قید کی سزا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More