کرم امن معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں ، دستاویز کے مطابق امن معاہدہ 14 نکات پر مشتمل ہے۔
امن معاہدے کے مطابق مقامی امن کمیٹی کسی بھی تنازع کی صورت میں اسے حل کرے گی، مقامی کمیٹی ناکام ہونے کی صورت میں ضلعی کمیٹی معاملے کا حل نکالے گی۔ تنازع کے حل کیلئے گرینڈ جرگہ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مداخلت کریں گے۔
کرم اور پشاور میں مزید درجنوں مریض ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ بنکرز کو ایک ماہ کے اندر ختم اور سڑکوں اور شاہراہوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی، بھاری اسلحے کو جمع کیا جائے گا ، کسی بھی واقعے کی صورت میں قریبی گاؤں کے لوگ ذمہ دار ہوں گے، اراضی تنازعات کو اراضی کمیشن اور قبائلی قانون کے تحت حل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی بھی قبیلہ پناہ نہیں دے گا۔
کرم کو آفت زدہ قرار دیدیا گیا ، ریلیف ایمرجنسی کی بھی منظوری
ذرائع نے مزید بتایا کہ گرینڈ جرگہ نے مزید دو دن کا وقت مانگ لیا ہے، جو فریقین سے مشاورت کے بعد منگل کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرے گا۔
دریں اثناء مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم معاملے پر فریقین کے درمیان معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ، صرف چند نکات پر ایک فریق نے مشاورت کیلئے 2 دن کا وقفہ مانگا ہے۔
وفاقی حکومت کرم کے حالات پر تماشہ دیکھنا بند کرے، بیرسٹر سیف
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور گرینڈ جرگے کی کوششوں سے تنازع حل ہونے کے قریب ہے، کمشنر کوہاٹ سمیت پوری انتظامیہ خلوصِ نیت کے ساتھ تنازع کے خاتمے اور مستقل امن کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔