نیو اورلینز میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے ایک فلسطینی نژاد امریکی طالب علم کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے ’سمارٹ، خوش اخلاق اور ایتھلیٹ‘ بیٹے کی موت نے ان کے خاندان کو غمزدہ کر دیا ہے۔لوزیانا کے بیٹن راؤج سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ کریم بداوی اپنے دوست پارکر ویڈرین کے ساتھ سال نو کا جشن منا رہے تھے، جب امریکی فوج کے ایک سابق اہلکار نے شہر کے فرانسیسی کوارٹر میں اپنے ٹرک کو ہجوم پر چڑھا دیا، جس کے نتیجے میں کم سے کم 15 افراد ہلاک ہو گئے۔کریم کے والد بلال نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کا بیٹا الاباما یونیورسٹی سے مکینیکل انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا، اور یونیورسٹی کے پہلے سال کا طالبعلم تھا۔’وہ ایک ذہین بچہ تھا، زندگی سے بھرپور اور بہت ذمہ دار تھا۔ اس کے سکول میں بہت سے دوست تھے۔ وہ ایک اچھا انسان تھا، جو لوگوں سے عزت سے پیش آتا تھا۔‘کریم بداوی کے والد بلال کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا کھیلوں کا شوقین تھا اور فٹ بال سمیت دیگر کھیلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا تھا۔ ’یہ حادثہ ہمارے خاندان کے لیے بہت خوفناک ہے کہ اس کی موت اس طرح کے واقعے میں ہو گئی۔ یہ ہمارے خاندان کے لیے دھچکہ ہے۔ وہ ایک ایماندار، ذہین اور خوبصورت بچہ تھا۔بلال نے مزید کہا کہ ’پارکر ویڈرین کی حالت تشویشناک ہے، دونوں نے ایک ہی ہائی سکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ہم پارکر کی صحتیابی کے لیے دعا کر رہے ہیں۔‘ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ حملہ آور 42 سالہ شمس الدین بہار جبار نے حملے کی صبح سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کی تھی کہ وہ داعش کی حمایت کرتا ہے۔اس واقعے میں کم سے کم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)بلال نے کہا کہ ’کریم کی لاش ابھی تک ایف بی آئی کے پاس ہے، ہم صرف اپنے بیٹے اور حملے کے دیگر متاثرین کے لیے دعا ہی کر سکتے ہیں۔‘الاباما یونیورسٹی کے صدر سٹورٹ بیل نے بداوی کی موت کو ’دل دہلا دینے والا‘ واقعہ قرار دیا۔مئی 2024 میں، کریم بداوی نے ایپسکوپل سکول آف بیٹن راؤج سے گریجوایشن کیا۔سکول نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں بداوی کی موت اور پارکر کے شدید زخمی ہونے کی خبر سُن کر ’بہت دکھ ہوا۔‘