48 اویغور مسلمانوں کی ’چین واپسی‘ کی تیاری، تھائی لینڈ حکام کی تردید

اردو نیوز  |  Jan 22, 2025

تھائی لینڈ نے ملک کے حراستی مراکز میں موجود 48 اویغور مسلمانوں کو چین بھیجنے کے منصوبے کی تردید کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ حکام کی جانب سے یہ تردید اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر اویغور مسلمان واپس چین آئے تو انہیں تشدد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا تھا کہ تھائی حکومت اویغور مسلمانوں کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ منگل کو اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اس ممکنہ منتقلی کو ’فوری طور پر روکیں۔‘

امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ فیصلہ قومی سلامتی کونسل کرے گی۔ تاحال (انہیں واپس بھیجنے کا) کوئی حکم نہیں ہے۔‘

قومی سلامتی کونسل کے ایک اہلکار نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ ایسی کوئی ہدایت نہیں کی گئی۔

پیر کو قومی پولیس کے سربراہ کترات فانفیٹ نے کہا تھا کہ ’تھائی پولیس اور امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو ملک بدری کے بارے میں کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔‘

بدھ کو حراست میں لیے گئے اویغور مسلمانوں کے بارے میں پوچھے جانے پر چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ’مخصوس صورتحال سے آگاہ نہیں ہے۔‘

وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ’ہم غیرقانونی نقل مکانی کی کسی بھی قسم کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کرتے ہیں اور کسی بھی غیر قانونی تارکینِ وطن کے رویّے کی حمایت کی مخالفت کرتے ہیں۔‘

2013 اور 2014 میں حراست میں لیے گئے 48 اویغور مسلمانوں کے گروپ کو تھائی لینڈ کے قریب امیگریشن مراکز میں رکھا گیا ہے۔

ماہرین نے تھائی لینڈ کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے طریقۂ کار اور انسانی امداد تک رسائی میں ان کی مدد کرے (فوٹو: روئٹرز)اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں تحفظ حاصل کرنے کی غرض سے تھائی سرحد عبور کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا اور مبینہ طور پر ایک دہائی سے زائد عرصے سے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا جہاں وکلاء یا خاندان کے افراد تک رسائی نہیں۔

ماہرین نے تھائی لینڈ کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے طریقۂ کار اور انسانی امداد تک رسائی میں ان کی مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ ان افراد کو چین واپس نہیں جانا چاہیے۔ ہمیں تشویش ہے کہ انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔‘

ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام نے ایغور مسلمانوں سے نئی کاغذی کارروائی مکمل کرنے کا کہا تھا اور ان کی تصاویر بنائی تھیں۔ ان اقدامات کے حوالے سے گروپ کا خیال ہے کہ یہ کی زبردستی منتقلی کی تیاری ہیں۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اویغور بھوک ہڑتال پر ہیں تاہم، تھائی حکام نے اس کی تردید کی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More