جرمنی: امیگریشن قوانین میں مجوزہ تبدیلی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

اردو نیوز  |  Feb 03, 2025

جرمنی کے شہر برلن میں امیگریشن کو محدود کرنے کے حوالے سے مجوزہ منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد نے اتوار کو احتجاج کیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امیگریشن کے بارے میں نئی منصوبہ بندی اپوزیشن کے قدامت پسند ارکان اور انتہائی دائیں بازو کی تحریک آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی جانب سے تجویز کی گئی ہے۔

کنزرویٹیوز کے رہنما فریڈرک میئرز نے اے ایف ڈی کی حمایت سے ایک ڈرافٹ بل تیار کر کے اس ٹیبو کو توڑا ہے جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی مدد نہ لینے سے متعلق ہے۔

فریڈرک میئرز 23 فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں اگلے چانسلر بھی بن سکتے ہیں۔

برلن پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار افراد برینڈنگ برگ گیٹ کے قریب جمع ہوئے، جو ایوان زیریں بندشتاغ کے قریب ہی ہے۔

مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ایسے نعرے درج تھے۔ ’اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں ہوگا، ہم اس کی راہ میں فائروال ہیں۔‘

بینرز پر فریڈرک میئرز کے نام لکھے گئے اور ساتھ ہی یہ لکھا گیا کہ ’شرم کرو اور گھر جاؤ۔‘

فریڈرک میئرز سی ڈی یو آر سی ایس یو کی جانب سے چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔ انہوں نے جمعے کو بل ایوان زیریں میں آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی، تاہم ان کو اکثریت نہ ملنے پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کی اپنی پارٹی کے بعض ارکان نے بھی ان کی حمایت کرنے سے انکار کیا۔

برلن پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار افراد برینڈنگ برگ گیٹ کے قریب جمع ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اپنی ہی جماعت کے ارکان کی جانب سے حمایت نہ ملنے پرفریڈرک میئرز کو دھچکا لگا ہے، جنہوں نے پارٹی ارکان کی اس وارننگ کے باوجود اس قانون کو آگے بڑھایا تھا کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے ساتھ مل کر ووٹ دینے سے ان کی ساکھ داغدار ہونے کا خطرہ ہے۔

اس سے قبل جرمنی کی مین سٹریم جماعتوں نے اس وقت اے ایف ڈی کا ساتھ دیا تھا جب قانون سازی کے اختیارات تک پہنچنے سے روکنے کے لیے سکیورٹی سروسز نے اس کی نگرانی شروع کی تھی، اور اسی امر کو انتہائی دائیں بازو کے خلاف ’فائر وال‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ مسودہ بعض پناہ گزینوں کو ان کے خاندانوں سے ملنے سے روک دے گا، جبکہ اس میں مزید لوگوں کے سرحد پر آنے سے انکار کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق جرمنی کے دو تہائی عوام امیگریشن کے مضبوط قوانین کی حمایت کرتے ہیں۔

بل کے حوالے سےفریڈرک میئرز یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والے لوگوں کی جانب سے عوامی مقامات پر ہائی پروفائل قتل کی وارداتوں کے خلاف ایک ضروری رسپانس ہے۔

تاہم دوسری جانب چانسلر اولاف شولس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹس اور گرینز کا کہنا ہے کہ ایسی تجاویز سے حملوں کو نہیں روکا جا سکتا اور ان سے یورپی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

سنیچر کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ جرمنی کے دوسرے شہروں میں بھی سڑکوں پر نکلے، جن میں ہیمبرک، سٹٹگارٹ اور لیپسیچ شامل ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More