ٹرمپ کا انڈیا کو ’ایف 35 سٹیلتھ‘ طیارے دینے کا عندیہ: دنیا کے سب سے بہترین اور مہنگے طیارے میں خاص کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Feb 15, 2025

Getty Images

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ امور پر بات چیت کے دوران تجارت، سکیورٹی اور امیگریشن سمیت بہت سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

اس ملاقات میں انڈیا کے سیکورٹی امور سے متعلق ایک اہم اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'اس سال انڈیا کو فوجی سازوسامان کی فروخت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کیا جائے گا اور اس سے انڈیا کو ایف 35لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔'

اس تحریر میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ایف 35 لڑاکا طیارے میں خاص کیا ہے اور اسے دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں کیوں شمار کیا جاتا ہے؟ یہ طیارہ مہنگا لڑاکا طیارہ کیوں سمجھا جاتا ہے اور اس کی قیمت میں مسلسل اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

ایف 35 لڑاکا طیارے میں خاص کیا ہے؟Getty Images

امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا بنایا ہوا یہ لڑاکا طیارہ ایف-35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ایف 35 لڑاکا جیٹ ففتھ جنریشن کا سٹیلتھ لڑاکا جیٹ ہے اور اسے اپنی سپرسونک رفتار کے لیے جانا جاتا ہے ۔اس کی دور فاصلے سے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت اسے میدان جنگ میں جدید طیاروں میں سرفہرست بناتی ہے۔

اس طیارے کو بنانے والی کمپنی کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن ایف 35 لائٹننگ ٹو سٹیلتھ ٹیکنالوجی، جدید سینسرز، ہتھیاروں کی صلاحیت اور رینج کے لحاظ سے یہ اب تک کا سب سے خطرناک لڑاکا طیارہ ہے۔

کمپنی کے مطابق اس لڑاکا طیارے کے تین ماڈلز ہیں: جن میں ایف 35 اے، ایف 35 بی اور ایف 35 سی طیارے شامل ہیں۔

ایف 35 اے: یہ طیارے عام رن ویز سے آسانی سے ٹیک آف کر سکتے ہیں۔ امریکی فضائیہ ان طیاروں کو سب سے زیادہ استعمال کرتی ہے۔

ایف 35 بی: یہ طیارے ہیلی کاپٹر کی طرح براہ راست لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ چھوٹی جگہ پر بھی اتر سکتا ہے۔ اس صلاحیت کی وجہ سے یہ جنگی بحری جہازوں پر بھی اتر سکتا ہے۔ امریکی میرین کور، اطالوی فضائیہ اور برطانیہ ان طیاروں کو استعمال کرتے ہیں۔

ایف 35 سی: طیاروں کی یہ سیریز امریکی بحریہ کا پہلا سٹیلتھ لڑاکا جیٹ اور دنیا کا واحد ففتھ جنریشن کا لڑاکا طیارہ ہے۔ انھیں خاص طور پر طیارہ بردار بحری جہاز کے آپریشنز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ طیارہ 25 ایم ایم کی توپ، ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور 907 کلو گرام گائیڈڈ بم لے جا سکتا ہے۔

ایف 35 طیارہ 1.6 ماک یا 1975.68 کلومیٹر کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے، کیونکہ اس کا انجن بہت طاقتور ہے۔ یہ طیارے اپنے مکمل ہتھیاروں سے لیس ہو کر اور ایندھن کی پوری صلاحیت کے ساتھ بھی اس رفتار کو حاصل کر سکتے ہیں۔

ایف 35 سی: چین اور امریکہ میں سمندر میں گرنے والے لڑاکا طیارے تک پہلے پہنچنے کی دوڑامریکی ایف 35 کے پائلٹ کی 911 کو کال: ’ایک لڑاکا طیارہ کریش ہو گیا ہے۔۔۔ میں اُس کا پائلٹ ہوں‘’میں نے تو کلمہ پڑھ لیا تھا‘: ایک چھوٹا سا پرندہ ہوائی جہاز کو کیسے تباہ کر سکتا ہے؟جب ایک پاکستانی پائلٹ نے اسرائیلی لڑاکا طیارہ مار گرایا

اس لڑاکا جیٹ میں ایکٹو الیکٹرانک سکینڈ ایرے ریڈار، الیکٹرو آپٹیکل ٹارگٹنگ سسٹم اور ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے سسٹم جیسی خصوصیات ہیں۔

اس کا الیکٹرانک جنگی نظام نہ صرف دشمن کے ٹھکانوں کا پتا لگا سکتا ہے یا ٹریک کر سکتا ہے بلکہ دشمن کے ریڈاروں کو بھی جام کر سکتا ہے اور حملوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔

اس کی سٹیلتھ ٹیکنالوجی یعنی خصوصی ریڈار کوٹنگ کی وجہ سے دشمن کے ریڈار اس کا پتہ نہیں چلا سکتے۔ یہ امریکی بحریہ کا پہلا 'کم قابل مشاہدہ' کیریئر پر مبنی لڑاکا طیارہ ہے جو اسے دشمن کی فضائی حدود میں بغیر پتا چلے کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔

اس طیارے میں نیٹ ورک سے چلنے والا مشن سسٹم ہے، جو دوران پرواز جمع کی جانے والی معلومات کو ریئل ٹائم میں شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اس طیارے کے بڑے پر اور طاقتور لینڈنگ گیئر اسے بحری بیڑے سے تیز اور فوری پرواز کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

اس طیارے میں دنیا کا سب سے طاقتور لڑاکا انجن ہے اور یہ 1,200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نشانہ بنا سکتا ہے۔

یہ جہاز اپنے پروں پر دو جبکہ اپنے اندر چار میزائل لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ لڑاکا طیارے کن ممالک کے پاس ہیں؟Getty Images

لاک ہیڈ مارٹن کمپنی نے اپنے طیارے 15 ممالک کو فروخت کیے ہیں جن میں امریکی فضائیہ میرین کور، اور نیوی اور میرین کور شامل ہیں۔

اسرائیل، بیلجیم، ڈنمارک، اٹلی، جاپان، ہالینڈ، پولینڈ، جنوبی کوریا اور ناروے جیسے ممالک کی فضائیہ اس طیارے کو استعمال کر رہی ہیں۔

اب اس فہرست میں جلد ہی انڈیا کا نام شامل ہونے کا امکان بھی پیدا ہوا ہے۔

یونائیٹڈ سٹیٹس گورنمنٹ اکاؤنٹیبلٹی آفس (گاؤ) کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اب تک 2700 ایف 35 لڑاکا طیاروں کا آرڈر دیا ہے جن میں سے اسے 900 طیارے مل چکے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق اس لڑاکا طیارے کی قیمت 82.5 ملین ڈالر یعنی تقریباً 7.16 ارب روپے ہے۔ اس کے علاوہ اس کی پرواز پر فی گھنٹہ 40 ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ خرچ آتا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ انڈیا کو یہ طیارے کتنے میں فروخت کرے گا۔

لیکن یہ واضح ہے کہ یہ طیارے اس وقت دنیا میں سب سے مہنگے لڑاکا طیارے تصور کیے جاتے ہیں۔

گاؤ کی رپورٹ کے مطابق اس کی لاگت ہر سال مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس طیارے کی متوقع عمر 66 سال ہے۔ اس طیارے کو مسلسل فعال رکھنے کے لیے اس کی مینٹینس لاگت کی وجہ سے سیکورٹی ماہرین نے بھی اس پر سوالات اٹھائے ہیں۔

سنہ 2022 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسرائیل کو ملنے والے ان طیاروں کے ایک بیچ کے پائلٹ ایجیکشن سسٹم میں خرابی تھی۔

تاہم پھر بھی اسرائیل نے لوک ہیڈ مارٹن کے ایف 35 لڑاکا طیارے کو 'گیم چینجر' قرار دیا ہے۔

ماضی میں انھی امریکی طیاروں کو ایلون مسک نے 'سکریپ' کہا تھا جو اس وقت امریکی حکومت میں شامل ہیں۔ انھوں نے اس طیارے کے بنانے والوں کو بھی احمق قرار دیا تھا۔

اب کچھ عرصے سے اس لڑاکا طیارے کی آپریشنل صلاحیتوں پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ایف 35 جیٹ فائٹر پروگرام دنیا کا مہنگا ترین پروگرام ہے اور اس پروگرام پر آنے والی مالیت اور اس کی جنگی صلاحیت پر تنقید کی جا رہی ہے۔

سنہ 2017 میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کو ایسے وقت اس پروگرام کا دفاع کرنا پڑا جب صدر ٹرمپ نے حلف اٹھانے سے قبل ٹویٹ میں اس جہاز پر آنے والی 100 ملین ڈالر فی جہاز لاگت پر تنقید کی تھی۔

امریکہ نے اس جہاز میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ پروگرام 2070 تک چلے گا اور اس پر ڈیڑھ ٹریلین ڈالر لاگت آئے گی۔

امریکی ایف 35 کے پائلٹ کی 911 کو کال: ’ایک لڑاکا طیارہ کریش ہو گیا ہے۔۔۔ میں اُس کا پائلٹ ہوں‘ایف 35 طیارے دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں شامل’میں نے تو کلمہ پڑھ لیا تھا‘: ایک چھوٹا سا پرندہ ہوائی جہاز کو کیسے تباہ کر سکتا ہے؟اسرائیل: ایف 35 جنگی طیارہ استعمال کرنے والا پہلا ملکبیراکتر آقنجی: ترکی کے ڈرون نے ’ہیٹ سگنل‘ کی مدد سے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کیسے تلاش کیا؟جب ایک پاکستانی پائلٹ نے اسرائیلی لڑاکا طیارہ مار گرایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More