"2013 اور 2014 میں ہر کسی کو بھتے کی پرچیاں مل رہی تھیں، مجھے بھی ملیں، دھمکیاں دی گئیں، مگر میں وہ پریشر برداشت نہیں کر سکا اور ملک چھوڑنا پڑا۔"
مشہور گلوکار و اداکار علی حیدر نے ایک سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں دھمکیاں ملنے، بھتے کی پرچیاں وصول ہونے اور والد کی موت کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
"2010 کے بعد میں خاندانی مسائل کی وجہ سے میوزک سے پہلے ہی دور ہو چکا تھا اور نعت خوانی شروع کر دی تھی، مگر حالات نے مجھے مزید پریشان کر دیا!"
"لوگوں کو تو بھتے کی پرچیاں ملتی تھیں، مگر جب میرے گھر میں آکر بیٹھ گئے، تو والد برداشت نہ کر سکے!"
علی حیدر نے بتایا کہ 2013-14 میں جب کراچی میں بھتہ خوری اور جرائم عروج پر تھے، انہیں مسلسل دھمکیاں ملنے لگیں۔ "فون آتے، میرے گھر کا پتہ بتایا جاتا، اہل خانہ کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کی جاتی۔"
"میرے والد پرنٹنگ پریس کا کام کرتے تھے، مگر دھمکیوں کے بعد وہ کاروبار ختم کرکے گھر بیٹھ گئے۔"
"ایک دن لوگ ہمارے گھر میں گھس کر بیٹھ گئے، والد سخت پریشان ہوئے، اور کچھ عرصے بعد انتقال کر گئے۔"
"وہ سکون سے دنیا سے چلے گئے، مگر اندر سے ٹوٹ چکے تھے!"
علی حیدر نے ان عناصر کے نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا، "یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کون کیا کر رہا تھا، سب کو معلوم ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ والدہ کے اصرار پر وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ امریکا منتقل ہو گئے، جہاں زندگی قدرے محفوظ تھی۔