ماہِ رمضان میں خیرات، آن لائن خریداری اور مذہبی سرگرمیوں کا رجحان بڑھنے کے ساتھ سائبر کریمنلز (یا سائبر حملوں سے جڑے افراد) بھی متحرک ہو جاتے ہیں۔ یہ جرائم پیشہ عناصر مختلف ذرائع سے لوگوں کو دھوکہ دے کر اُن کی ذاتی اور مالی معلومات چرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سائبر حملوں کے ان طریقوں میں سوشل میڈیا پر موجود مختلف پیجز، جعلی ویب سائٹس اور مخصوص ایپلی کیشنز کو استعمال کیا جاتا ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ ماہِ رمضان کے دوران جعلی فلاحی اداروں، جعلی اسلامی ایپلی کیشنز، آن لائن شاپنگ ویب سائٹس، فشنگ حملوں اور انعامی سکیموں کے نام پر شہریوں کے موبائل فونز کو ہیک کر لیا جاتا ہے۔
سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے صارفین کو آن لائن صدقات و عطیات دینے یا اسلامی ایپلی کیشنز کے استعمال کے دوران احتیاط برتنے کے لیے کہا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایسی سہولت سے مستفید ہونے سے قبل اُس کی تصدیق کو یقینی بنائیں۔
کون سی ویب سائٹس، سوشل میڈیا پیجز اور ایپلی کیشنز کا سائبر حملوں کے لیے استعمال ہوتا ہے؟
یہ جاننے کے لیے کہ ماہِ رمضان کے دوران شہریوں کو کیسے سائبر حملے کا شکار بنایا جا سکتا ہے، اُردو نیوز نے مختلف سائبر سکیورٹی ماہرین سے رابطہ کیا ہے۔
سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ عمار جعفری کے خیال میں سائبر جرائم سے منسلک افراد ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی حکمتِ عملی کے تحت ماہِ رمضان کے دوران شہریوں کو زکوٰۃ و فطرات یا اسلامی ایپلی کیشنز کے نام پر دھوکہ دیا جاتا ہے۔
عمار جعفری کے مطابق سوشل میڈیا پر اشتہاری مہم کے ذریعے شہریوں کو قائل کیا جاتا ہے کہ آپ ہمارے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنا مقصد پورا کر سکتے ہیں، جس کے جواب میں شہری کسی تحقیق کے بغیر اُن پر اعتماد کر لیتے ہیں اور نتیجتاً وہ اپنی ذاتی معلومات کھونے کی وجہ سے فراڈ کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
سائبر سکیورٹی کے ماہر محمد اسد الرحمان کے مطابق رمضان المبارک کے دوران عطیات اور زکوٰۃ کے نام پر بنائی گئی جعلی ویب سائٹس و سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے میں حقیقی فلاحی اداروں کی طرح لگتے ہیں اور لوگ نادانستہ طور پر اپنی بینکنگ تفصیلات وہاں درج کر دیتے ہیں اور پھر مذکورہ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چُرا لیا جاتا ہے۔
سائبر سکیورٹی ماہرین کے مطابق ایپلی کیشن انسٹال کرتے وقت پرمیشنز دیتے ہوئے احتیاط کریں۔ فائل فوٹو: فری پکس
اُن کا کہنا تھا کہ ’رمضان میں خصوصی ڈسکاؤنٹس یا انعامی سکیموں کے نام پر بھی جعلی لنکس بھیجے جاتے ہیں جن کے ذریعے صارفین سے او ٹی پی یا کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں اور جیسے ہی صارف یہ معلومات فراہم کرتے ہیں ان کے بینک اکاؤنٹس ہیک ہو جاتے ہیں۔‘
محمد اسد الرحمان نے خاص طور پر اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ رمضان کے دوران کئی جعلی اسلامی ایپلی کیشنز بھی گوگل پلے سٹور پر دستیاب ہوتی ہیں جو ڈاؤن لوڈ ہونے کی صورت میں صارفین کی ذاتی معلومات، لوکیشن، تصاویر اور دیگر ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتی ہیں۔ ان میں شامل کچھ ایپلی کیشنز قرآن پاک، اذان، نماز کے اوقات، سحر و افطار کیلنڈر اور اسلامی وظائف کے نام پر صارفین کو نشانہ بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ برس بھی گوگل نے کئی ایسی ایپلی کیشنز کو پلے سٹور سے ہٹا دیا تھا جو صارفین کی جاسوسی کر رہی تھیں اور ان میں سے بعض کا تعلق معروف سپائی ویئر نیٹ ورکس سے نکلا تھا۔‘
جعلی پیغامات اور مخصوص ایپلی کیشنز سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ عمار جعفری کے مطابق اگر کوئی پلیٹ فارم شہریوں کو صدقات و عطیات دینے کے لیے کہے، تو سب سے پہلے اُس کے بارے میں تفصیلات معلوم کریں جیسے کہ اس سے قبل اُس نے کیا فلاحی سرگرمیاں انجام دے رکھی ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ ’ایسے پلیٹ فارمز سے اُن کا لینڈ لائن نمبر بھی طلب کریں کیونکہ موبائل فون نمبر کی نسبت لینڈ لائن نمبر لگوانے کے لیے کسی حد تک تصدیق کا عمل شامل ہوتا ہے اس لیے شہری لینڈ لائن نمبر لے کر اُس کے ذریعے مزید معلومات اکھٹی کریں۔‘
عمار جعفری کا کہنا ہے کہ اشتہاری مہم کے ذریعے عطیات کے لیے شہریوں کو قائل کیا جاتا ہے۔ (فوٹو: فری پک)
سائبر سکیورٹی کے ماہر محمد اسد الرحمان نے عوام کو مشورہ دیا کہ ’وہ کسی بھی فلاحی ادارے کو عطیہ دینے سے پہلے اس کی آفیشل ویب سائٹ یا رجسٹریشن نمبر کی تصدیق کریں اور آن لائن خریداری صرف مستند اور معروف ویب سائٹس سے ہی کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسی طرح کسی بھی اسلامی ایپلی کیشن کو انسٹال کرنے سے قبل اس کے ڈویلپر، ریویوز اور پالیسیز کا بغور جائزہ لیں اور ایپلی کیشن انسٹال کرتے وقت پرمیشنز دیتے ہوئے احتیاط کریں۔ مزید برآں، نامعلوم لنکس، ای میلز اور ایس ایم ایس میں دیے گئے کسی بھی ڈسکاؤنٹ یا انعامی آفر پر کلک کرنے سے گریز کریں اور اپنی ڈیجیٹل سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے صرف آفیشل ایپ سٹورز سے ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کریں۔‘
اُنہوں نے والدین اور تعلیمی اداروں سے بھی درخواست کی کہ وہ طلبہ سمیت عوام میں بھی سائبر سکیورٹی سے متعلق شعور بیدار کریں تاکہ وہ کسی بھی قسم کی آن لائن دھوکہ دہی سے محفوظ رہ سکیں۔