’روہت شرما کا دماغ جیت گیا‘

بی بی سی اردو  |  Mar 10, 2025

Getty Images’یہ انڈین کرکٹ بورڈ کے لیے بھی ذرا سوچنے کی بات تو ہے کہ اگر دھونی کے جاتے وقت ہی یہ ٹیم روہت کی نگرانی میں آ جاتی تو کیا بُرا تھا؟‘

پچھلے پندرہ برس میں یہ پہلا موقع تھا کہ ٹم ساؤدی اور ٹرینٹ بولٹ کے بغیر کیویز کسی آئی سی سی ٹائٹل کی دوڑ میں شامل ہوئے۔ گو اُن کی بلے بازی کو کین ولیمسن اور ٹام لیتھم کی صورت تجربے کا سہارا تھا مگر کیوی بولنگ اس امر میں خاصی کمزور تھی۔

یہ صرف میٹ ہنری کی ہی خوش بختی نہ تھی بلکہ کیویز پر بھی عین درست لمحے قسمت کی مہربانی ہوئی کہ کائیل جیمیسن، ول اورورک اور نیتھن سمتھ کو اپنی صفوں سے نیا قائد مل گیا جس نے پیس ڈیپارٹمنٹ کا سارا بوجھ اپنے کندھوں پر لے لیا۔

گو فائنل تک کیویز کی رسائی میں سپنرز کا کردار کلیدی رہا مگر جو حصہ اس میں میٹ ہنری نے نبھایا، وہ بھی بے مول تھا۔ سو جہاں کنڈیشنز کی ساری یاوری سپنرز کو رہی، وہاں بھی میٹ ہنری کا قد نمایاں رہا۔

نئی گیند سے وکٹیں حاصل کرنے کو سیم و سوئنگ کی جو مہارت درکار ہوتی ہے، اس کا ثبوت تو ہنری اپنے کریئر کے پہلے دن سے دیتے آ رہے تھے مگر پچھلے کچھ عرصے سے ڈیتھ اوورز میں پرانی گیند پر جو رفتار کا بدلاؤ اور کٹرز کی ورائٹی وہ آزما رہے ہیں وہ سبھی سیمرز کے لیے قابلِ رشک ہے۔

گو یہاں فائنل کے اس اہم ترین ٹاس کی جیت کیویز کے لیے ایک نعمت تھی مگر ہنری کی عدم دستیابی اس سے کہیں بڑا صدمہ تھی اور اس خبر پر انڈین کراؤڈ کی دیدنی خوشی بھی بالکل بجا تھی کہ کیوی ٹیم کو اہم ترین میچ میں اپنا سب سے بڑا فتح گر ہی میسر نہ تھا۔

Getty Images’روہت شرما کے فیصلوں نے اننگز کے کسی بھی مرحلے پر کیویز کے قدم پورے جمنے نہ دیے‘

جو قوت انڈین بولنگ کی ہے، اس سے کہیں توانا یہ انڈین بیٹنگ لائن ہے جو اہداف کے تعاقب میں دیگر ٹیموں سے بہت برتر ہے۔

اس پہاڑ بیٹنگ لائن کے سامنے ایک تگڑا ہدف رکھنے کو نہ صرف کیوی بلے بازوں کا انڈین سپن کو سجھانا ضروری تھا بلکہ یہاں تو انھیں مسابقتی مجموعے سے بھی کم از کم بیس رنز اوپر جڑنا تھے کہ بعد ازاں ہنری کے حصے کی اکانومی پوری پڑ پاتی۔

ہاردک پانڈیا کی بولنگ دراصل انڈیا کی وہ قوت ہے جو اس الیون میں دو باقاعدہ سپنرز کی گنجائش پیدا کرتی ہے اور یہاں بھی یہی انڈیا کی قوت رہی کہ دو فرنٹ لائن سپنرز کے ہمراہ اترنے والی ٹیم کا تکنیکی توازن لاجواب تھا۔

اور پھر وسائل کی اس بہتات میں روہت شرما کا دماغ ہے کہ اپنے پیشرو کپتان کے برعکس عین درست لمحوں پر درست بولنگ تبدیلیاں لاتے ہیں اور ان لمحات کی جنگ جیت جاتے ہیں۔ یہاں بھی انھوں نے کسی کیوی پارٹنرشپ کو ایک حد سے گزرنے نہ دیا۔

یہ نئی پچ تھی اور دبئی کی طویل باؤنڈریز کے باوجود یہاں 270 کے لگ بھگ مجموعہ ترتیب دیا جا سکتا تھا مگر روہت شرما کے فیصلوں نے اننگز کے کسی بھی مرحلے پر کیویز کے قدم پورے جمنے نہ دیے۔

Getty Images’پچھلی ایک دہائی میں یہ انڈین کرکٹ کا بلند ترین لمحہ ہے کہ گلوبل کرکٹ مارکیٹ کا سربراہ بالآخر ایک اور ون ڈے ٹائٹل اپنے نام کر پایا ہے‘

لیکن پھر بھی بریسویل کی کاوش سے جو ہندسہ کیویز حاصل کر پائے، وہ محض میچ میں تناؤ بھرنے کو ہی کافی نہ تھا بلکہ ایک فاتحانہ مجموعہ بھی ہو سکتا تھا اگر کیویز کو اپنے پیس اٹیک میں ذرا سا بھی تجربہ میسر ہوتا۔

روہت شرما نے جب اننگز کی شروعات کی تو وہ جانتے تھے کہ ہر بڑھتے قدم اس میچ کی چال ماند پڑتی جائے گی اور ایسے پیچیدہ ہدف کا تعاقب جبھی ممکن رہے گا جب وہ پہلے پاور پلے میں نئی گیند پر پوری یلغار کریں گے۔

نوآموز کیوی پیسرز یہاں روہت سے ایک قدم پیچھے ہی رہے اور انڈین کپتان نے پاور پلے میں ہی اپنی ٹیم کو وہ ٹھوس پلیٹ فارم دے دیا کہ بعد ازاں جب کوہلی بھی خالی ہاتھ لوٹے تو انڈین ڈریسنگ روم پر کچھ اضطراب نہیں آیا اور میچ صحیح سمت آگے بڑھتا گیا۔

جو گہرائی انڈین بیٹنگ کو دستیاب ہے، وہاں یہ خام خیالی ہی تھی کہ گلین فلپس اور رچن رویندرا کی سپن میچ میں کوئی فیصلہ کن کردار نبھا پائے گی۔ بریسویل اور سینٹنر گو اپنے اپنے حصے کے مواقع پیدا کرتے رہے مگر میچ جیتنے کو صرف ایک کنارے پر برتری ہی کہاں کافی ہو سکتی تھی۔

جہاں کیوی بولنگ اٹیک اپنے قائد سے محروم تھا، وہیں روہت شرما اپنی بیٹنگ لائن کے قائد بن کر ابھرے اور ٹورنامنٹ کی اہم ترین اننگز کھیل کر ایک اور آئی سی سی ٹرافی اپنے نام کی۔

پچھلی ایک دہائی میں یہ انڈین کرکٹ کا بلند ترین لمحہ ہے کہ گلوبل کرکٹ مارکیٹ کا سربراہ بالآخر ایک اور ون ڈے ٹائٹل اپنے نام کر پایا ہے۔ یہ ون ڈے کرکٹ کے لیے بھی نیک شگون ہے کہ شاید اسی بہانے ون ڈے کرکٹ بھی آئی سی سی کی ترجیحات میں آ پائے جہاں اب سارا بہاؤ ٹی ٹونٹی کی طرف جاتا نظر آتا ہے۔

دوسرا آئی سی سی ٹائٹل جیت کر روہت شرما لیجنڈری کپتانوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ مگر جہاں یہ روہت کی قائدانہ مہارت اور کرکٹنگ عظمت کی دلیل ہے، وہیں یہ انڈین کرکٹ بورڈ کے لیے بھی ذرا سوچنے کی بات تو ہے کہ اگر دھونی کے جاتے وقت ہی یہ ٹیم روہت کی نگرانی میں آ جاتی تو کیا بُرا تھا؟

چیمپیئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں پاکستانی نمائندگی کی ’عدم موجودگی‘ پر فینز حیران: ’ہم صرف کاغذ پر ہی میزبان تھے‘چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل: دبئی کا غیر معمولی سفری پلان اور انڈیا کا ’ہوم ایڈوانٹج‘انڈیا پاکستان میچ کے بعد ’پاکستان زندہ باد کا نعرہ‘ لگانے پر مسلمان کباڑیے کا گھر مسمار کر دیا گیا’میڈیا پر جنگ، میدان میں ٹھنڈ‘: ماضی میں سنسنی سے بھرپور پاکستان انڈیا کا میچ جو اب ٹکر کا مقابلہ نہیں رہا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More