پاکستان کے وزیر داخلہ اور چئیرمین پی سی بی محسن نقوی ان دنوں سیاسی منظرنامے سے بالکل ہی غائب ہیں۔ اُن کی غیرموجودگی اُس وقت نوٹس کی گئی جب پاکستان کی تاریخ کے پہلے ٹرین ہائی جیک واقعے کے بعد کے بعد وہ میڈیا پر نظر نہیں آئے۔
محسن نقوی کی وزارت کی جانب سے اس حوالے سے چند ایک بیانات تو جاری کیے گئے لیکن نہ تو وہ خود میڈیا پر آئے اور نہ ہی ان کا کوئی ویڈیو بیان سامنے آیا۔
صورتحال اس وقت بھی تھوڑی مختلف نظر آئی جب وزیراعظم شہباز شریف ٹرین واقعے کے بعد آرمی چیف کے ہمراہ کوئٹہ پہنچے تو محسن نقوی بطور وزیر داخلہ اس وقت بھی کہیں نظر نہیں آئے۔
یہی نہیں بلکہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس واقعے پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی تو اس وقت ان کے ساتھ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی تو موجود تھے البتہ محسن نقوی ہمراہ نہیں تھے۔
منگل کو جب نیشنل سکیورٹی کا اِن کیمرہ اجلاس ہوا اور پاکستان کی داخلی سکیورٹی پر کئی گھنٹے مشاورت ہوئی تو وزیر داخلہ محسن نقوی اس انتہائی اہم میٹنگ میں بھی نظر نہیں آئے جس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھی وہ نظر نہیں آئے۔ اس وقت بتایا گیا کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان میں مصروف ہیں۔
محسن نقوی کہاں ہیں اور سیاسی منظرنامے سے غائب کیوں ہیں ہیں، اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی حکومت بھی مکمل طور پر خاموش ہے۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے کوارڈینیٹر احسان افضل نے بتایا کہ ’ہماری اطلاعات کے مطابق وہ ملک سے باہر ہیں جس کی وجہ سے وہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں شریک نہیں ہو سکے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے کوارڈینیٹر احسان افضل نے بتایا کہ ’ہماری اطلاعات کے مطابق وہ ملک سے باہر ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں انہیں ضرور ہونا چاہیے تھا اور اب اطلاعات ہیں کہ جلد ہی واپس آئیں گے میں اس کے علاوہ اس معاملے پر اور کوئی بات نہیں کر سکتا۔‘
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ میں توسیع کی جس میں طلال چوہدری کو وزیر مملکت برائے داخلہ کا قلمدان سونپا گیا۔
اسی طرح پرویز خٹک کو وزیراعظم کا مشیر داخلہ بنا دیا گیا جن کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔ یعنی ایک ہی وقت میں اب وزارت داخلہ کو تین وزراء دیکھ رہے ہیں۔
صحافتی حلقوں میں بھی اس حوالے سے مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ سینیئر صحافی اجمل جامی کہتے ہیں کہ ’جتنے فریم محسن نقوی صاحب نے حال ہی میں مس کروائے ہیں اس کو سیاق و سباق میں دیکھیں تو لگتا ہے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں ہونے والے سب سے اہم ترین واقعات کے دوران ان کا یوں غائب ہونا یہ تاثر مضبوط کرتا ہے کہ وہ اس وقت گرم پانیوں میں ہیں۔ یہ اطلاع تو تھی کہ ان کے پاس مارچ کے بعد پی سی بی چئیرمین شپ نہیں رہے گی لیکن اب تو لگ رہا ہے کہ شاید ان کی وزارت بھی خطرے میں ہے۔‘
اجمل جامی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ایسا ہو ہی کیوں رہا ہے؟بظاہر تو کوئی ایسا واقعہ نہیں جس میں محسن نقوی صاحب کی صلاحیت پر کوئی سوال اُٹھایا جا سکے۔ میں خاص طور پر وزارت داخلہ اور سکیورٹی کے معاملات پر بات کر رہا ہوں۔
’لیکن کچھ ایسی خبریں کہ اندرونِ خانہ کچھ ہوا ہے جس کی تفصیلات شاید ابھی فوری طور پر باہر نہ آ سکیں۔‘