بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ کے آٹھ دنوں بعد بھی ٹرین سروس بحال نہیں ہو سکی ہے۔ متاثرہ جعفرایکسپریس ٹرین کی بوگیوں کو کوئٹہ پہنچادیا گیا ہے، جہاں کلیئرنس کے دوران اس سے ایک دستی بم برآمد ہوا ہے۔ریلوے پولیس کے مطابق یہ دستی بم حملہ آوروں کی جانب سے ٹرین پر 11 مارچ کو ہونے والے حملے کے دوران پھینکا گیا تھا، جو بوگی کے اندر رہ گیا تھا اورایکٹیو حالت میں تھا تاہم پھٹ نہیں سکا تھا۔کوئٹہ میں بم ڈسپوزل سکواڈ نے مرمت کا کام شروع کرنے سے پہلے کلیئرنس کی تو انہیں دستی بم ملا، جسے بعد ازاں ناکارہ بنا دیا گیا۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو بلوچستان کے ضلع کچھی میں 11 مارچ کو بلوچ شدت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں ٹرین اور ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
ریلوے کنٹرول روم کے مطابق ٹرین کے انجن اور بوگیوں پر جگہ جگہ گولیوں کے نشانات ہیں، جبکہ کچھ بوگیوں کو راکٹ اور دستی بم حملوں سے بھی نقصان پہنچا ہے۔ ٹرین کی 9 میں سے جن چار بوگیوں کو کم نقصان پہنچا تھا اسے صفائی اور مرمت کے لیے منگل کی شب کوئٹہ پہنچایا گیا ہے۔ریلوے کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’بوگیوں کے اندر جگہ جگہ خون کے دھبے ہیں، جبکہ جگہ جگہ گولیوں کے نشانات بھی نظر آرہے ہیں، اس لیے ٹرین چلانے سے پہلے حملے کے تمام نشانات مٹانے اور صفائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔‘ریلوے ترجمان بابر علی کے مطابق ٹریک کی مرمت کا کام مکمل کرکے اسے آمدروفت کے لیے کلیئر قرار دے دیا گیا ہے، تاہم ٹرینوں کی بحالی سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے اب تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔حملے کے باعث ٹرین اور ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)منگل کو وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں مسافر ٹرینوں اور دیگر ریلوے تنصیبات کی سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر نے ریلوے سٹیشنوں اور ٹرینوں میں سکیورٹی کے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔انہوں نے ریلوے حکام کو جدید حفاظتی ٹیکنالوجیز اپنانے اور ہنگامی صورتحال میں تیاری کو بہتر بنانے کی ہدایت کی تاکہ مسافروں کو ہمیشہ محفوظ سفر کی ضمانت دی جا سکے۔ریلوے ذرائع کے مطابق اجلاس میں سکیورٹی کے لیے ڈرونز اور سی سی ٹی وی کیمروں کے استعمال پر بھی غور کیا گیا۔