اکرم امام وغلو: بدعنوانی کے الزام میں گرفتار اردوغان کے مخالف استنبول کے میئر کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Mar 20, 2025

EPAترکی کے ایک معروف سیاستدان اکرم امام و غلو کو بدعنوانی اور ایک دہشت گرد گروہ کی معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے

ترکی کے ایک معروف سیاستدان اکرم امام و غلو کو بدعنوانی اور ایک دہشت گرد گروہ کی معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعت نے اس گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'اگلے صدر کے خلاف بغاوت کی کوشش' قرار دیا ہے۔

اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور استنبول کے میئر اکرم امام و غلو کو کافی عرصے سے صدر رجب طیب اردوغان کے سب سے سخت حریف کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔

امام و غلو نے صدر اردوغان اور ان کی برسراقتدار جماعت جسٹس اینڈ ڈویلمپنٹ پارٹی کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب وہ گذشتہ برس میونسپلٹی انتخابات میں استنبول کے میئر کے طور پر اپنا عہدہ بچانے میں کامیاب رہے تھے اور انھوں نے مسلسل دوسری مرتبہ ترکی کے سب سے بڑے شہر پر حکمرانی برقرار رکھی تھی۔

ترکی کے بہت سے سیاسی مبصرین نے اسے صدر اردوغان کی 'بدترین سیاسی شکست' قرار دیا تھا۔

ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی 2024 میں نہ صرف اردوغان کے دل کے قریب سمجھے جانے والے شہر (استنبول) میں حکمران جماعت اے کے پی کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی تھی، بلکہ اس نے 1977 کے بعد سے ملک گیر سطح پر سب سے زیادہ ووٹ بھی حاصل کیے تھے۔

اور اس کامیابی کی وجہ ترکی بھر میں امام و غلو کی مقبولیت اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے ان کی حمایت میں اتحاد بنانے کی سیاسی چال تھی۔

Getty Imagesامام و غلو نے صدر اردوغان اور ان کی برسراقتدار جماعت جسٹس اینڈ ڈویلمپنٹ پارٹی کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب وہ گذشتہ برس میونسپلٹی انتخابات میں استنبول کے میئر کے طور پر اپنا عہدہ بچانے میں کامیاب رہے تھےامام و غلو صدر اردوغان کے سخت حریف

مئی 2019 کے انتخابات میں استنبول سے شکست کھانا حکمران جماعت اے کے پی کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا اور اس کے فوراً بعد امام و غلو کو اپنے کامیابی کے نتیجے میں متعدد مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ترکی کے الیکٹوریل حکام نے اس انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور صدر اردوغان کی پارٹی اے کے پی کی جانب سے انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزام کے بعد امام و غلو کو مجبوراً اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اور ترکی کے الیکشن کمیشن نے دوبارہ انتخاب کا حکم دیا تھا۔

اس اعلان کے بعد کے استنبول کا انتخاب دوبارہ ہو گا، امام و غلو نے ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا اور اس خطاب کے دوران اپنا کوٹ اور ٹائی اتارتے اور اپنی قمیض کی آستینیں چڑھاتے ہوئے اپنے ووٹرز سے کہا تھا کہ وہ اپنی توانائی دوبارہ جیتنے کی کوشش میں صرف کریں۔

انھوں نے اس خطاب میں کہا تھا 'سب کچھ ٹھیک ہو گا۔' اور یہ ہی ان کی انتخابی مہم کا نعرہ بن گیا تھا اور تب سے ان کے لیے یہ ہی فقرہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اور پھر ہوا بھی ایسا ہی اور استنبول کے دوبارہ انتخاب میں امام و غلو کے لیے 'سب کچھ ٹھیک ہوا۔' اس الیکشن میں انھوں نے 55 فیصد ووٹ حاصل کر کے صدر اردوغان کو بھاری شکست دی تھی۔

امام و غلو دو مرتبہ ترک صدر اردوغان کو استنبول کے الیکشن میں شکست دے چکے ہیں جبکہ اس سے قبل اے کے پی اور ان کی اسلام پسند رہنماؤں نے 25 سال تک استنبول پر حکمرانی کی تھی۔

ترکی کے بلدیاتی الیکشن میں صدر اردوغان کو ’سیاسی کیریئر کی بڑی شکست‘گرے وولوز: پوپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والی تنظیم جس پر ترکی کی ’ڈیپ سٹیٹ کی حمایت‘ کا الزام لگارجب طیب اردوغان: ایک کوسٹ گارڈ کا بیٹا ترکی کا ’جھگڑالو‘ صدر کیسے بنا؟کیا روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کروانا اردوغان کی ’دہری چال‘ ہے؟

ترک صدر اردوغان استنبول میں ہی پلے بڑھے ہیں اور وہ 1970 کی دہائی میں سیاست میں آنے سے پہلے اسی شہر میں بریڈ سے بنے سنیک فروخت کرتے تھے۔ وہ سیاست میں نیچے سے اوپر آئے ہیں اور استنبول کے میئر، وزیر اعظم اور پھر ترکی کے صدر بنے ہیں۔

ان کی الیکشن میں اس طرح کی شکستیں نہ صرف ذاتی طور پر انھیں چھبتی ہیں بلکہ ان کی پارٹی کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ استنبول میں ترکی کی 20 فیصد آبادی ہے یعنی یہاں تقریباً آٹھ کروڑ 50 لاکھ افراد بستے ہیں جو ترکی کی معیشت، تجارت سیاحت اور فنانس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتے ہیں۔

بہت سے ماہرین نے استنبول میں 2024 کے بلدیاتی انتخابات میں دوسری مرتبہ جیتنے کے بعد امام و غلو کے لیے بھی اسی طرح کے اقتدار میں ترقی کی پیش گوئی کی تھی۔ بہت سے سیاسی مبصرین کے مطابق وہ ترکی کے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز صدر اردوغان کے لیے خطرہ بن رہے تھے۔

اردوغان سنہ 2023 میں تیسری بار ترکی کے صدر منتخب ہوئے تھے اور آئین کے مطابق وہ 2028 کے بعد بطور صدر حکومت نہیں کر سکتے۔ مگر ان کے ناقدین کہتے ہیں کہ وہ شاید آئین میں ترمیم کر دیں تاکہ وہ ایک بار مزید بطور صدر حکمرانی کر سکیں۔

ترکی میں اگلا صدارتی انتخاب سنہ 2028 میں ہونا ہیں مگر قبل از وقت انتخاب کا بھی امکان ہے۔

امام وغلو کون ہیں؟EPAاپنے خاندان کے نیم دائیں بازو کے نطریات کے باوجود امام غلو کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’اپنے یونیورسٹی دور میں ہی سماجی و جمہوری نظریات کو اپنا لیا تھا‘

اکرم امام وغلو ترکی کے بحیرہ اسود کے ساحل پر واقع ایک سمندری قصبے اکابات، ترابزون میں سنہ 1971 میں پیدا ہوئے، امام وغلو نوعمری میں استنبول چلے گئے وہاں انھوں نے بزنس کی تعلیم حاصل کی اور پھر تعمیراتی صنعت میں کام کرنے لگے۔

اپنے خاندان کے نیم دائیں بازو کے نطریات کے باوجود امام غلو کا کہنا ہے کہ انھوں نے 'اپنے یونیورسٹی دور میں ہی سماجی و جمہوری نظریات کو اپنا لیا تھا۔'

امام و غلو بھی ترک صدر اردوغان کی طرح فٹ بال کے کھیل کو بہت پسند کرتے ہیں بلکہ وہ اپنی جوانی میں اپنے شہر کے فٹ بال کلب ترابزون سپور میں بطور امیچور کھلاڑی کھیلتے بھی رہے ہیں۔ فٹ بال کی دیوانے ملک ترکی میں کسی سیاستدان کے لیے فٹبال جیسے کھیل سے رغبت ہونا ایک کارآمد بات ہے۔

ملک کے تعمیراتی شعبے میں ایک بزنس مین کے طور پر کام کرنے کے بعد 53 سالہ اکرم امام و غلو نے اس وقت سیاسی منظرنامے پر توجہ حاصل کی جب وہ ایک متوسط طبقے والے ڈسٹرکٹ بیلیکڈوزے کے مئیر بنے۔ انھوں نے یہ الیکشن مرکزی اپوزیشن جماعتسی ایچ پی کی جانب سے لڑا تھا۔

ان کی سیاست میں انٹری اور پھر مقبولیت کافی ڈرامائی ہے۔ سنہ 2019 تک انھیں کوئی نہیں جانتا تھا مگر آج وہ بلاشبہ صدر اردوغان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہیں۔

Getty Imagesاکرم امام و غلو بلا شبہ ترک صدر اردوغان کے بڑے سیاسی حریف ہیں

ان کی انتخابی مہمات کے دوران ان کا سیاست میں نرم اور مزاح پر مبنی نظریہ رکھنے کے لیے پسند کیا جاتا ہے اور یہ ترکی کے دیگر سیاستدانوں کے رویے اور منقسم سیاسی معاشرے سے بہت مختلف ہیں۔

انھوں نے اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے سیکولر طبقے میں اپنی حمایت کو مزید تقویت دیتے ہوئے ملک کے کچھ زیادہ متقی، قدامت پسند ووٹروں سے کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ وہ ووٹرز تھے جو روائتی طور پر اے کے پی اور صدر اردوغان کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔

انھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مساجد کےدورے کیے جس سے انھیں یہ حمایت حاصل ہوئی جبکہ حال ہی میں انھوں نے استنبول کے مقبول ضلع کراکوئے میں ایک تاریخی مسجد کی بحالی کا اعلان بھی کیا ہے۔

Getty Imagesاکرم امام و غلو اور ان کی اہلیہ دیلک امام و غلو ملک کی مقبول شخصیات ہیں

ان کی اہلیہ دیلک امام و غلو بھی سوشل میڈیا پر اپنی متحرک موجودگی کے باعث کافی مقبول ہیں۔ وہ معذوروں کے لیے خیراتی کام اور انتخابی مہم کے دوران اپنے شوہر کے ساتھ ان کی حمایت کرنے پر ایک مقبول شخصیت بن چکی ہیں۔

وہ بھی بحیرہ اسود کے ساحلی علاقے میں پیدا ہوئی۔ وہ فی الحال اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رہی ہے۔ اس جوڑے کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

ان کی جماعت کے پارٹی الیکشن 23 مارچ کو ہونا ہیں جس میں امام و غلو کو 2028 کے صدارتی انتخاب کے لیے پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیے جانا متوقع ہے۔

18 مارچ کو استنبول یونیورسٹی نے ان کی ڈگری کو کالعدم قرار دے دیا تھا، اگر یہ فیصلہ برقرار رہتا ہے تو وہ اگلا صدارتی انتخاب نہیں لڑ سکیں گے۔ کیونکہ ترکی کے آئین کے مطابق ترکی صدر کے لیے لازم ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں۔

امام و غلو نے اس اقدام کو 'بے بنیاد اور غیر قانونی' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'یونیورسٹیوں کو آزاد، سیاسی مداخلت سے پاک اور صرف تعلیم کے حصول کے لیے وقف رہنا چاہیے۔'

اس کے اگلے ہی دن 19 مارچ کو درجنوں پولیس اہلکاروں نے استنبول میں واقع امام و غلو کے گھر پر چھاپہ مارا اور انھیں بدعنوانی کے الزام میں تفتیش کے لیے گرفتار کر لیا گیا۔

جس وقت پولیس اہلکار ان کے گھر کے باہر ان کی گرفتاری کے لیے موجود تھے اس وقت سوشل میڈیا پر انھوں نے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ 'لوگوں کی خواہش کو دبایا یا خاموش نہیں کروایا جا سکتا۔' اور انھوں نے کہا کہ 'وہ ترکی کی عوام اور دنیا بھر میں جو لوگ جمہوریت اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ان کے ساتھ ثابت قدم رہیں گے۔'

ان کی سیاسی جماعت سی ایچ پی نے ان کے خلاف حالیہ اقدامات کو عوام کو اگلا صدر چننے میں رکاوٹ ڈالنے اور 'بغاوت کی کوشش' قرار دیا ہے۔

صدر اردوان کی طاقت کو چیلنج کرنے والا کون ہے؟ترکی کے بلدیاتی الیکشن میں صدر اردوغان کو ’سیاسی کیریئر کی بڑی شکست‘گرے وولوز: پوپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والی تنظیم جس پر ترکی کی ’ڈیپ سٹیٹ کی حمایت‘ کا الزام لگارجب طیب اردوغان: ایک کوسٹ گارڈ کا بیٹا ترکی کا ’جھگڑالو‘ صدر کیسے بنا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More