سٹارلنک کو ’وزیر اعظم کی ہدایت پر‘ عارضی این او سی جاری: پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیسے کام کرے گا؟

بی بی سی اردو  |  Mar 21, 2025

Getty Imagesپاکستان میں وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے تصدیق کی ہے کہ سٹارلنک کو ملک میں رجسٹر کرلیا گیا ہے

پاکستان میں ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی سٹارلنک کو عارضی این او سی جاری کیا گیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ ’تمام سکیورٹی اور ریگولیٹری باڈیز کے اتفاق رائے کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سٹارلنک کو عارضی طور پر این او سی جاری کر دیا گیا ہے۔‘

انھوں نے اس پیش رفت کو پاکستان میں ڈیجیٹل شعبے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

جمعے کو دیے گئے بیان میں وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کمپنی کی جانب سے فیس کی ادائیگی اور لائسنسنگ کی دیگر شرائط پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔

روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں سٹارلنک مہنگا ہے۔ صارفین کے لیے اس کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی ڈِش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالر ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کے مشیر اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے چند ماہ قبل سٹارلنک کو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروایا تھا۔

Getty Imagesسٹارلنک کے مالک ایلون مسک آج کل امریکی سیاست میں کافی متحرک ہیں

پاکستان میں گذشتہ برس کی ابتدا سے ہی لوگ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے پریشان ہیں اور بعض اندازوں کے مطابق اس غیراعلانیہ بندش کے سبب انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کو ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

ٹاپ 10 وی پی این ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس پاکستان کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے سبب ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایسے میں یہ سوالات اُٹھ رہے ہیں کہ یہ کمپنی کتنے عرصے میں پاکستان میں فعال ہوجائے گی اور کیا عام گھریلو صارفین بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ استعمال کر پائیں گے؟

سٹارلنک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

ایکلون مسک کی کمپنی سٹارلنک سیٹلائٹس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی ہے۔

کمپنی کے مطابق اس کا مقصد ان افراد کو تیز ترین انٹرنیٹ مہیا کرنا ہے جو زمین کے دور دراز یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور انھیں تیز انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

یونیورسٹی آف پورٹسمتھ کے سپیس پروجیکٹ کی مینیجر لوسینڈا کنگ کہتی ہیں کہ برطانیہ میں بھی سٹارلنک کے صارفین موجود ہیں لیکن کمپنی کی سروس استعمال کرنے والوں کی تعداد افریقہ جیسے خطوں میں زیادہ ہے۔

ایلون مسک کے سٹارلنک منصوبے کے تحت سیٹلائٹس کو زمین کے نچلی سطح کے مدار میں چھوڑا گیا ہے تاکہ ان سیٹلائٹس اور زمین کے درمیان رابطوں کی رفتار کو جتنا ممکن ہو تیز بنایا جا سکے۔

حکومت پاکستان کو ’ڈیجیٹل قوم‘ کیوں بنانا چاہتی ہے اور اس پر ماہرین کو کیا تحفظات ہیں؟’پاکستان شمالی کوریائی ماڈل اپنا لے تو مسئلہ ہی نپٹ جائے‘سٹارلنک اور سوا چار ارب ڈالر کی منشیات: مسک کے سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کی مدد سے سمگلنگ جس نے انڈین پولیس کو پریشان کر دیاسمندر کی تہہ میں بچھی انٹرنیٹ کی قیمیتی تاروں کی مرمت کرنے والی ’آرمی‘ جس پر پوری دنیا کا انحصار ہے

یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی نے 2018 سے لے کر اب تک تقریباً 3000 چھوٹے سیٹلائٹس زمین کے مدار میں بھیجے ہیں۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ پاکٹ لنٹ کے ایڈیٹوریل ڈائریکٹر کرس ہال کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی سٹارلنک 10 سے 12 ہزار سیٹلائٹس استعمال کر سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ 'سیٹلائٹس کو استعمال کرتے ہوئے ہم دنیا کے دور دراز علاقوں جیسا کے صحرا اور پہاڑوں پر انٹرنیٹ کنکشن تک رسائی کی مشکل حل کر سکتے ہیں۔ یہ ہمیں ان علاقوں تک انٹرنیٹ حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر جیسا کے تاریں اور کھمبوں کی ضرورت سے نجات دلائے گی۔'

سٹارلنک کی قیمت کیا ہے اور کون اسے استعمال کرے گا؟

روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں سٹارلنک مہنگا ہے۔ صارفین کے لیے اس کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی ڈِش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالر ہے۔

میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی سے منسلک اسد بیگ کہتے ہیں اگر سٹارلنک پاکستان میں اپنی سروس شروع کرتا ہے تو ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے اور بھی کئی سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'سیٹلائٹ انٹرنیٹ تک کس کو رسائی ہوگی اور کس قیمت پر؟ سٹارلنک کی سروسز، سستی نہیں ہیں اور اس کا آنا پاکستان میں ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا بھی کر سکتا ہے، جہاں کچھ خاص لوگ اس سے استفادہ اٹھا سکیں اور دوسروں کو وہی خراب انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرنا پڑے گا۔'

Getty Imagesگذشتہ برس پاکستان کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے سبب ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے

برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 96 فیصد گھرانوں کو پہلے سے ہی تیز ترین انٹرنیٹ سروس تک رسائی حاصل ہے، جبکہ امریکہ اور یورپی یونین میں بھی 90 فیصد عوام کے انٹرنیٹ کی اچھی سہولت موجود ہے۔

لندن یونیورسٹی کے انسٹٹیوٹ آف سپیس پالیسی اینڈ لا کے ڈائریکٹر پروفیسر سعید موستشر کا کہنا ہے کہ 'بیشتر ترقی یافتہ دنیا کے پاس پہلے ہی اچھے انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ وہ (سٹارلنک) آمدن کے لیے عالمی مارکیٹ کے چھوٹے حصے پر انحصار کر رہے ہیں۔'

ایلون مسک کی کمپنی سٹارلنک کے اس وقت درجنوں ممالک میں کئی لاکھ صارفین ہیں۔ جن میں بیشتر شمالی امریکہ، یورپ اور آسٹرالایشیا سے ہیں۔ ان میں گھریلو اور کاروباری دونوں طرح کے صارفین موجود ہیں۔

سٹارلنک اپنے نیٹ ورک کو مزید پھیلانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت وہ اپنے تیز ترین انٹرنیٹ کی سروس افریقہ، جنوبی امریکہ اور ایشیا میں فراہم کرے گی۔ یہ دنیا کے وہ علاقے ہیں جہاں انٹرنیٹ سروس اور کوریج زیادہ اچھی نہیں ہے۔

کرس ہال کا کہنا ہے کہ 'سٹارلنک کی انٹرنیٹ سروسز کی قیمت شاید افریقہ کے کچھ گھرانوں کے لیے بہت زیادہ ہو لیکن یہ دور افتادہ علاقوں میں سکولوں اور ہسپتالوں سے رابطے قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔'

کیا سیٹلائٹ انٹرنیٹ میں بھی رکاوٹ ڈالی جا سکتی ہے؟

پاکستان میں سٹارلنک کی متوقع آمد پر ایک سوال اور بھی انٹرنیٹ صارفین کے ذہنوں میں ہے: کیا حکومتی ادارے ایلون مسک کی کمپنی کی انٹرنیٹ سروس میں بھی رخنہ ڈالنے کی سکت رکھتے ہیں؟

پاکستان میں انٹرنیٹ اور آن لائن مسائل پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹارلنک کے ذریعے بھی شاید ملک میں آزاد انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن نہ ہو۔

اس معاملے پر بی بی سی بات کرتے ہوئے سماجی کارکن اور انٹرنیٹ امور کی ماہر نگہت داد کا کہنا تھا کہ عوام تک بغیر کسی رکاوٹ کے انٹرنیٹ کی فراہمی ان کےبنیادی حقوق میں شامل ہے۔

'ہمیں ماضی کی مثالوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ سٹارلنک یا اس جیسی کمپنیوں کا مستقبل میں کیا بنے گا۔ ویسے تو سیٹلائٹ انٹرنیٹ میں خلل ڈالنا یا رکاوٹ پیدا کرنا مشکل ہے لیکن پھر بھی اہم بات یہ ہے کہ سٹارلنک جیسی کمپنیاں (حکومت سے) کیا معاہدے کرکے آرہی ہیں۔'

Getty Imagesصارفین کے لیے سٹارلنک کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہے

'یہاں سب سے بنیادی اور اہم سوال یہ ہے کہ حکومت اور ملک کے طاقتور حلقے ایسی کمپنیوں کو کن قوائد وضوابط کے تحت پاکستان میں کام کرنے دیں گے۔ اگر تو ان کمپنیوں نے بھی پابندیوں کے تحت ہی انٹرنیٹ کی فراہمی عوام تک پہنچانی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ صارفین کو پہلے سے معلوم ہو کہ انھیں کیا سرورسز ملیں گی اور کیا نہیں ملے گا۔'

اسد بیگ بھی سمجھتے ہیں کہ سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کو باآسانی کنٹرول یا ریگولیٹ نہیں کیا جا سکتا اور 'ہماری حکومت کو کنٹرول کی کافی عادت ہے۔'

'اگر ان تمام پابندیوں کے بغیر سیٹلائیٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو پھر فائر وال یا ویب مینیجمٹ سسٹم پر اتنے پیسے کیوں خرچ کئے گئے؟ لگتا یہی ہے کہ دیگر کئی اقدامات کی طرح سٹارلنک کے حوالے سے اڑنے والی خبریں بھی اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ ہیں۔'

دوسری جانب نگہت داد کہتی ہیں کہ اگر سٹارلنک کسی معاہدے کے تحت پاکستان آتی ہے تو حکومت اور کمپنی کو شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ معاہدہ عوام کے سامنے رکھنا چاہیے۔

سٹارلنک کے مالک ایلون مسک آج کل امریکی سیاست میں کافی متحرک ہیں اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی بھی تصور کیے جاتے ہیں۔

نگہت داد کہتی ہیں کہ 'یہ بات دنیا سے ڈھکی چھپی نہیں کہ آج کل ایلون مسک امریکی سیاست میں کتنے فعال ہیں۔ یہی نہیں بلکہ جمہوری نظام، ڈِس اور مِس انفارمیشن کے معاملے پر بھی ان کے کردار پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔

'ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ ہم ٹیکنالوجی اور جدت کو اہمیت دیتے ہوئے کسی پروپیگنڈا کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی اپنے حقوق سے دستبردار ہوں۔'

’ریج بیٹنگ‘: لوگوں میں غصہ پیدا کی غرض سے بنائی گئی ویڈیوز سے لاکھوں ڈالرز کیسے کمائے جا رہے ہیں؟ایک بٹ کوائن ایک لاکھ ڈالر کا: بٹ کوائن سے جڑی سات دلچسپ کہانیاںکچھ لوگ خود لذتی اور آن لائن سیکس کے ذریعے مشکل احساسات سے فرار کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟’ٹیسلا پائے‘: ’سولر چارجنگ اور سیٹلائٹ انٹرنیٹ سے منسلک‘ موبائل فون جو حقیقت سے ابھی کافی دور ہےایلون مسک بمقابلہ مکیش امبانی: انڈیا میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے ارب پتی کاروباری افراد کے درمیان جاری دلچسپ جنگواٹس ایپ: اربوں صارفین کے لیے مفت سروس کی اربوں ڈالر آمدن کا راز
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More