’ماہ رنگ بلوچ دھرنے سے گرفتار‘، بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال

اردو نیوز  |  Mar 22, 2025

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی )کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے آج صبح کوئٹہ میں لاشوں کے ہمراہ دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

بی وائی سی کی اپیل پر کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔

کوئٹہ میں سڑکوں پر ٹریفک بہت کم جبکہ بیش تر دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں. سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، بروری روڈ سمیت کئی علاقوں میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر گشت کرتے اور دکانوں کو بند اور ٹریفک کو روکتے ہوئے نظر آئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کےدرمیان تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ شہر میں موبائل فون نیٹ ورکس مکمل بند ہیں۔

جمعے کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بیبرگ بلوچ سمیت تنظیم کے دیگر رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے بعد تصادم شروع ہوا۔

 بی وائی سی کا الزام ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے تین ہلاکتیں ہوئیں اور درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے فائرنگ کی تردید کی ہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے خاتون اور مرد پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔

بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں مظاہرین نے جمعے کی شب لاشیں سریاب روڈ پر رکھ کر دھرنا شروع کر دیا۔  

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما صبیحہ بلوچ نے بی وائی سی کے آفیشل واٹس اپ چینل پر جاری بیان میں دعویٰ کیا کہ ’ہم لاشوں کے ہمراہ دھرنے پر بیٹھے تھے۔صبح پانچ بجے دوبارہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد سے ان کے بارے میں ہمیں کوئی معلوم نہیں۔ ان کے بقول پولیس لاشوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔‘

صبیحہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پرامن احتجاج کا حق نہیں دیا جا رہا، پرامن کارکنوں پر بد ترین جبر کیا جارہا ہے۔‘

بی وائی سی کا دعویٰ ہے کہن پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)کوئٹہ پولیس یا صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری سے متعلق کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

تاہم بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کس کی میتیں روڈ پر رکھ کر احتجاج کیا، اس کا تعین ہونا باقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امن وامان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے اور نہ ہی حکومت خاموش تماشائی بن سکتی ہے۔‘

خیال رہے کہ کچھ دن قبل جعفرایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث مبینہ عسکریت پسندوں کی لاشیں زبردستی ہسپتال سے لے جانے کی کوشش کے دوران بھی پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہوا تھا۔

جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث مبینہ حملہ آوروں کی لاشیں کوئٹہ لائی گئیں ان میں سے پانچ کی لاشیں سول ہسپتال میں رکھی گئی تھیں جبکہ 13 افراد کو کوئٹہ کے کاسی قبرستان میں سخت سکیورٹی حصار میں دفنایا گیا تھا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے لواحقین کو سول ہسپتال میں پڑی لاشوں کو شناخت کی اجازت  دینے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی اس خدشے کا اظہار کیا کہ کاسی قبرستان میں دفنائی گئیں لاپتا افراد کی ہوسکتی ہیں۔ اس لیے انہیں نکال کر شناخت کی اجازت دی جائے۔

تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’حکومت عسکریت پسندوں کو شان و عزت دینے کی اجازت نہیں دے گی‘

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سریاب روڈ پر لاشیں رکھ کر دھرنا دے دیا تھا جس کے خلاف پولیس نے کارروائی کی (فوٹو: بی وائی سی)لاشیں حوالے نہ کرنے کے خلاف مظاہرین کی بڑی تعداد سول ہسپتال میں جمع ہو گئی تھی اور وہاں سے چھ مبینہ عسکریت پسندوں کی لاشیں زبردستی لے گئے جس کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا اور کئی لاشیں واپس قبضے میں لے لیں۔

اسی دوران پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن بیبرگ بلوچ، ان کے بھائی سمیت متعدد افراد کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جمعے کو احتجاج کی کال دی تھی جس کے دوران تصادم پیش آیا۔

اس کے بعد سے کوئٹہ میں صورتحال کشیدہ ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلے دو دن موبائل انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر بند رکھی گئی تھی لیکن جمعے کی شب سے موبائل فون نیٹ ورکس کو مکمل طور پر معطل کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

کوئٹہ میں احتجاج کی وجہ سے سڑکیں اور بازار بند ہونے سے شہری اور تاجر دونوں پریشان ہیں اور عید کی خریداری متاثر ہو رہی ہے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More