Kayleigh Grestyسیڈی نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ کسی قسم کی تنبیہ کے بغیر ٹک ٹاک پر فلٹر کی اجازت دی جانی چاہیے۔
یُوں تو سوشل میڈیا ایپس پر پائے جانے والے فلٹرز کو صارفین بڑے شوق اور مزاح میں استعمال کرتے ہیں جن میں جانوروں جیسی شکلیں، زبان یا کان بن جاتے ہیں یا چہرے کے نقش پتلے یا موٹے یا مزاحیہ ہو جاتے ہیں۔ لیکن اب ٹک ٹاک پر موجود ایک فلٹر کو صارفین ممنوعہ قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس فلٹر میں ایک وائرل ٹول دبلے نظر آنے والے لوگوں کو فربہ بنا کر دکھاتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کا یہ ٹول کسی شخص کی تصویر کھینچتا ہے اور اس کی ظاہری شکل کو اس طرح تبدیل کرتا ہے جیسے اس کا وزن بڑھ گیا ہو۔
بہت سے لوگوں نے پلیٹ فارم پر اپنی پہلے اور بعد کی تصاویر کو مذاق کے ساتھ شیئر کیا ہے کہ وہ کتنے مختلف نظر آتے ہیں۔
تاہم دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ 'باڈی شیمنگ' کی ایک شکل ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ماہرین نے یہ بھی متنبہ کیا ہے کہ فلٹر آن لائن 'زہریلی غذا کے کلچر' کو ہوا دے سکتا ہے اور ممکنہ طور پر کھانے کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔
ٹک ٹاک نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔
ٹک ٹاک پر 66 ہزار فالوورز رکھنے والے سیڈی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس فلٹر پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے برسٹل سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ کھلاڑی کا کہنا تھا کہ'ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لڑکیوں کو یہ لگ رہا ہے کہ ’اوہ میں جیت گئی کیونکہ میں دبلی پتلی ہوں اور موٹا ہونا ایک بدترین چیز ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان سے ایسی خواتین نے رابطہ کیا جنہوں نے کہا کہ انھوں نے اپنے فون سے ٹک ٹاک ڈیلیٹ کر دیا ہے کیونکہ اس ٹرینڈ نے انھیں اپنے بارے میں برا محسوس کروایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ صرف ایک ایپ کھولنے پر لوگوں کا ان کے جسم کی وجہ سے مذاق اڑایا جانا چاہیے۔‘
خوراک اور غذائیت کی سائنسدان ڈاکٹر ایما بیکٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال میں یہ ٹرینڈ وزن میں کمی کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ'یہ وہی پرانے جھوٹے دقیانوسی تصورات ہیں جن کے مطابق بڑے جسموں والے لوگ سست اور ناکارہ ہوتے ہیں اور ان سے گریز کیا جانا چاہیے۔'
انھوں نے متنبہ کیا کہ اس کا وسیع سماجی اثر پڑ سکتا ہے۔
'وزن میں اضافے کا خوف جسمانی عدم اطمینان کی وجہ بنتا ہے، یہ زہریلی غذا کے کلچر کو فروغ دیتا ہے، لوگوں کو غیر صحت مند طریقوں سے کھانے اور ورزش کرنے پر مجبور کرتا ہے اور انھیں جعلی مصنوعات اور فضول غذاؤں کی طرف راغب کرتا ہے۔'
’اور یہ ہر ایک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ اپنے جسم کے لیے سب سے بہتر کام کرنے والی چیز تلاش کرنے کے بجائے خوبصورتی اور صحت کے محدود معیارات پر عمل کریں جو جسمانی اور ذہنی صحت دونوں میں ہر ایک کو نقصان پہنچاتا ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر ’بیوٹی فلٹرز‘ کہیں آپ کو احساس کمتری میں مبتلا تو نہیں کر رہے کیا سوشل میڈیا پرانسانی چہرے کو تبدیل کرنے والے فلٹرز کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے؟ٹِک ٹاک کی جانب سے اپنے حریف انسٹا گرام کی طرز پر بنائی گئی نئی فوٹو ایپ ’ٹک ٹاک نوٹس‘ میں نیا کیا ہے؟#filterdrop مہم: ’حال ہی میں ایک فلٹر نے میری ناک اور چہرے کو پتلا کر دیا‘Ninaنینا کا کہنا ہے کہ فلٹر نے انھیں ’بے چینی‘ کا احساس دلایازہریلا اور نقصان دہ
بی بی سی نے متعدد ٹک ٹاک صارفین سے بات کی ہے جنھوں نے کہا ہے کہ وہ فلٹر سے ناخوش ہیں۔
نارتھ ویلز میں رہنے والی نینا کا کہنا ہے کہ انھیں لگتا ہے کہ اس سے لوگوں کی ظاہری شکل و صورت کو ان کی خود اعتمادی کے ساتھ جوڑکر آن لائن پھیلایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک زہریلا نظریہ ہے جس کے بارے میں میرا خیال تھا کہ ہم اس سے دور جا رہے ہیں۔‘
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر کوئی فلٹر واضح طور پر قابل اعتراض ہے تو اسے ہٹا دیا جانا چاہیے۔‘
ایما، جو ایر میں رہتی ہیں انھوں نے اس سے اتفاق کیا۔
وہ کہتی ہیں ’جب میں نے 'چبی فلٹر' دیکھا تو میرا پہلا خیال یہ تھا کہ یہ کتنا نقصان دہ ہو گا۔‘
’خواتین کہہ رہی تھیں کہ وہ اس فلٹر کے بعد 'فربہ' اور ایک بھرے جسم کی خاتون کے طور پر گھناؤنی لگ رہی ہیں۔ یہ میرے لیے مایوس کن تھا۔‘
Emmaایما نے کہا کہ انھیں اس بات پر تشویش ہے کہ نوجوان لڑکیاں اور لڑکے فلٹر دیکھ کر سوچیں گے کہ وہ ’مذاق کا نشانہ‘ ہیں۔
نینا نے کہا کہ وہ لوگوں کو اسٹرینڈ پر تنقید کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہیں،جو بقول ان کے ’غیر اخلاقی اور بے حس‘ ہے۔
انھوں نے کہاکہ ’ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ایک دوسرے کے جسموں کو شرمندہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
سیڈی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تاہم انھیں لگتا ہے کہ کہ ٹک ٹاک یہ بھی کرسکتا ہے کہ ’اس کے ساتھ ایک انتباہ جاری کرے۔‘
انھوں نے کہا ’اگر باڈی شیمنگ، کھانے پینے کی عادات کی خرابی یا اس طرح کے کسی موضوع کے بارے میں ہے تو میرے خیال میں اس کی نشاندہی کرنے کا ایک طریقہ ہونا چاہیے جہاں اگر یہ لوگ اسے پوسٹ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اسے پوسٹ کریں، لیکن یہ زیادہ سے زیادہ ناظرین تک نہ پہنچے۔‘
بی بی سی کی رپورٹر نے خود پر اس فلٹر کی آزمائش کی
جیس شیرووڈ، بی بی سی سوشل نیوز
فلٹرز جو کسی شخص کی ظاہری شکل کو تبدیل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں ٹک ٹاک پر عام ہیں۔
ان میں بہت سے بے ضرر ہیں مثال کے طور پر ایک مقبول ٹرینڈ یہ ظاہر کرتا ہے جیسے کوئی شخص لیگو سے بنا ہے۔
یہ اکثر ایسے افراد ڈیزائن کرتے ہیں جن کا ٹک ٹاک سے کوئی تعلق نہیں ہے جیسا کہ نئے 'فربہ فلٹر' کے ساتھ ہوا ہے۔
فلٹر کا استعمال کرتے ہوئے کچھ مقبول ترین ویڈیوز کو ہزاروں بار پسند کیا گیا ہے۔
اس مضمون کے مقصد کے لیے میں نے خود پر فلٹر استعمال کیا۔ میں نے ناقابل یقین حد تک بے چینی محسوس کی۔
بطور ایک ایسے انسان جو بہت مثبت ہے اور ماضی میں اپنی امیج کے ساتھ جدوجہد کر چکا ہے، اس کا استعمال اس سے کہیں مختلف تھا جیسے میں سوشل میڈیا کا استعمال کرتی ہوں اور میں ناخوش تھی کہ ٹک ٹاککی وجہ سے یہ میرے سامنے آیا۔
BBCفلٹر نے میری پوری شکل کو تبدیل کر دیا اس کے ساتھ متن میں کہا گیا تھا کہ یہ ’آپ کو فربہ بناتا ہے‘
یہ فلٹر گذشتہ روز میرے ٹک ٹاک ’فار یو‘ پیج پر نمودار ہوا حالانکہ میں وزن سے متعلق یا صحت سے متعلق کوئی بھی مواد نہیں دیکھتی۔
جس طرح ٹک ٹاک کا الگورتھم کام کرتا ہے کہ ایک ویڈیو دیکھنے اور تبصرے پڑھنے کے بعد اس نے مجھے فلٹر کا استعمال کرنے والے دوسرے لوگوں کی ایسے ہی ویڈیوز تجویز کرنا شروع کر دیں اور یہاں تک کہ ایک اور جہاں مصنوعی ذہانت آپ کو پتلا کر سکتی ہے۔
شکر ہے کہ اس نے مجھے ایسے تخلیق کار بھی دکھانا شروع کر دیے جو اس ٹرینڈ پر تنقید کر رہے تھے، جن میں سے کچھ سے ہم نے اس مضمون کے لیے بات کی ہے۔
ٹک ٹاک پر مصنوعی ذہانت کی تصاویر اور فلٹرز عام ہو گئے ہیں اور صارفین نے انھیں جلد ہی تفریحاً استعمال کرنے کے لیے قبول کر لیا ہے بالکل اسی طرح جیسے کچھ جین زیز اور ملینیئلز کو سنیپ چیٹ فلٹرز یاد ہوں گے۔
اس طرح کے فلٹرز اگرچہ بظاہر تفریحی ہوتے ہیں لیکن یہ کسی کی ذہنی صحت کے لیے بہت نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں اور ان کی وجہ سے لوگ نہ صرف دوسروں سے بلکہ خود اپنے ایک غیر حقیقی ورژن سے بھی موازنہ کرنے لگتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ’بیوٹی فلٹرز‘ کہیں آپ کو احساس کمتری میں مبتلا تو نہیں کر رہے کیا سوشل میڈیا پرانسانی چہرے کو تبدیل کرنے والے فلٹرز کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے؟ٹِک ٹاک کی جانب سے اپنے حریف انسٹا گرام کی طرز پر بنائی گئی نئی فوٹو ایپ ’ٹک ٹاک نوٹس‘ میں نیا کیا ہے؟#filterdrop مہم: ’حال ہی میں ایک فلٹر نے میری ناک اور چہرے کو پتلا کر دیا‘ٹِک ٹاک کا نشہ: نوجوان چاہ کر بھی ایپ ڈیلیٹ کیوں نہیں کر پاتے