درختوں کی شاخوں پر رہنے والے جانوروں کے لیے مختصر پرواز کے لیے توانائی سے بھرپور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر جانوروں جیسے اڑنے والی گلہری، شوگر گلائیڈرز اور ڈریکو چھپکلی نے مختصر پروازوں کے لیے اپنے پاؤوں کے درمیان پروں جیسی وسیع جلد تیار کرلی ہیں جو انہیں اُڑنے میں مدد دیتے ہیں لیکن سانپوں کا معاملہ حیرت انگیز طور پر بالکل الگ ہے۔
پیراڈائز سانپ سانپوں کی ایک نسل ہے جو درخوتوں سے چھلانگ لگا کر اُڑنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ اس کے کوئی اعضا نہیں ہوتے جس سے اس طرح کی جھلی منسلک ہو اور سانپ کا نوڈل جیسا جسم پہلی نظر میں ایک درخت سے دوسرے درخت تک اڑنے کے لیے مثالی نہیں لگتا لیکن کسی نہ کسی طرح یہ کئی میٹر تک اُڑ جاتا ہے۔
محققین نے انکشاف کیا کہ مختصر پرواز کے دوران سانپ کی جسمانی شکل عام طور پر گولائی سے قدرے مثلث میں آجاتی ہے جس میں وہ اپنی پسلیاں کھول دیتا ہے اور نیچے کے حصے کو چپٹا کرکے تھوڑا سا مقعر بنا دیتا ہے۔
جب سائنسدانوں کی ٹیم نے اس شکل کی خصوصیات کا تجزیہ کیا تو انہوں نے پایا کہ 35 ڈگری کے زاویے پر تبدیل کرنے پر سانپ نے حیرت انگیز طور پر زیادہ مقدار میں لفٹ-اپ پیدا کیا، جس سے سانپ کی مختصر پرواز کی صلاحیت میں کردار ادا ہوتا ہے ۔