انڈیا کے معروف سٹینڈ اپ کامیڈین کُنال کامرا ایک بار پھر تنازعات کی زد میں ہیں۔ اس بار بظاہر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے خلاف تبصرہ کرنے کی وجہ سے وہ زیر عتاب ہیں۔
اس تنازعے کے بعد انڈیا کے مختلف حلقوں اور سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی پر گرما گرم بحث ہو رہی ہے۔ ایک حلقے سے اظہار رائے کی آزادی کی حد پر بات ہو رہی ہے تو دوسرے حلقے سے توڑ پھوڑ پر مذمت کی جا رہی ہے۔
دراصل کُنال کامرا نے اپنے تازہ شو میں فلم ’دل تو پاگل ہے‘ کے ایک نغمے کی پیروڈی کو اپنی آواز میں پیش کیا جس میں 2022 کے دوران مہاراشٹر کی اہم سیاسی جماعت شیوسینا میں پھوٹ کا حوالہ تھا۔
کامرا نے اس گانے میں ’غدار‘ لفظ کا استعمال کیا تھا جسے ایکناتھ شندے کو کہے جانے والے لفظ کے طور دیکھا جا رہا ہے اگرچہ کامرا نے اس حوالے سے کسی کا نام نہیں لیا ہے۔
اتوار کو اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد شیوسینا (شندے دھڑے) کے کارکنان مشتعل ہوگئے اور اس پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا۔
شیو سینا کے کارکنوں نے اس جگہ توڑ پھوڑ بھی کی جہاں کامرا کے شو کی شوٹنگ ہوئی تھی۔
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول کہا ہے جبکہ شیو سینا (شندے دھڑے) کے ایم ایل اے مُرجی پٹیل نے اس معاملے میں کنال کامرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس کے علاوہ ان سے معافی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ان کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد کُنال کامرا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنی وضاحت پیش کی ہے اور معافی مانگنے یا چپ بیٹھنے سے انکار کیا ہے۔
BBCایک ناتھ شنڈے پہلے وزیر اعلی تھے اور اب نائب وزیر اعلی ہیںایکناتھ شندے کا بیان
سوموار کو بی بی سی مراٹھی کے ’راشٹر مہاراشٹر‘ کے پروگرام میں ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی ہے، ہم طنز و مزاح کو سمجھتے ہیں، لیکن اس کی ایک حد ہونی چاہیے۔ کسی کے خلاف اس طرح بات کرنا ’سپاری لینے کے مترادف ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس شخص (کنال کامرا) نے سپریم کورٹ آف انڈیا، وزیر اعظم، ارنب گوسوامی اور کچھ صنعت کاروں پر تبصرہ کیا تھا۔ یہ اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔ وہ کسی کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
تاہم ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ وہ توڑ پھوڑ کو درست نہیں سمجھتے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ کنال نے ’کچھ غلط نہیں کہا۔‘
شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے سوموار کو بی بی سی مراٹھی کے ایک پروگرام میں کہا کہ ’کل جو کچھ ہوا وہ فطری نہیں تھا۔ انھیں اس سے تکلیف کیوں ہوئی؟ وہاں کوئی نام نہیں لیا گیا۔ کامرا کے گیت میں ’غدار‘ کہا گیا، اس کے بعد ایکناتھ شندے کے حامیوں نے ردعمل ظاہر کیا۔‘
اس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا کہ ’کنال کامرا کو معلوم ہونا چاہیے کہ 2024 کے انتخابات نے فیصلہ کر دیا ہے کہ کون غدار ہے اور کون خود دار ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ کامیڈی اور طنز کرنے کا حق ہے، چاہے ہم پر کتنا ہی طنز کیا جائے، ہمیں تکلیف نہیں ہے، لیکن اگر آپ جان بوجھ کر ایسے بڑے لیڈروں کی توہین یا تذلیل کرتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اسے برداشت نہیں کیا جائے گا، جو بھی قانونی کارروائی ہے کی جائے گی۔‘
اس سے قبل شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ نریش مہاسکے نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کنال کامرا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’کنال کامرا یاد رکھیں کہ آپ کا انڈیا میں گھومنا مشکل کر دیں گے۔‘
اس سارے معاملے پر کنال کامرا کا بیان
کنال کامرہ نے اس تمام معاملے پر معافی نہ مانگنے کا کہتے ہوئے چار صفحات پر مشتمل اپنا بیان جاری کیا ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ’میں معافی نہیں مانگوں گا۔ میں نے بالکل وہی کہا جو اجیت پوار (پہلے نائب وزیر اعلیٰ) نے ایکناتھ شندے (دوسرے نائب وزیر اعلیٰ) کے بارے میں کہا تھا۔ میں اس بھیڑ سے نہیں ڈرتا اور میں بستر کے نیچےچھپ کر معاملہ دبنے کا انتظار نہیں کروں گا۔‘
سبق سکھانے کی دھمکی دینے والے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کنال کامرا نے لکھا کہ ’آزادی اظہار اور اظہار رائے کا حق صرف طاقتور اور امیروں کی چاپلوسی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، حالانکہ آج کا میڈیا ہمیں یہی بتا رہا ہے۔ ایک طاقتور شخصیت پر مذاق برداشت کرنے میں آپ کی نااہلی میرے حق کی نوعیت کو نہیں بدلتی۔ جہاں تک میں جانتا ہوں ہمارے لیڈروں کا سیاسی نظام کے تماشے کا مذاق اڑانا خلاف قانون نہیں ہے۔
’تاہم، میں اپنے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی میں پولیس اور عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔ لیکن کیا ان لوگوں پر منصفانہ اور مساوی قانون لاگو ہو گا، جو مزاح سے ناراض ہو کر توڑ پھوڑ کو مناسب ردعمل سمجھتے ہیں؟ کیا اس کا اطلاق ان غیر منتخب میونسپل کارپوریشن ممبران پر بھی ہو گا جو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہیبی ٹیٹ پہنچے اور ہتھوڑے سے اس جگہ کو توڑ ڈالا؟‘
بیان میں کامرا نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی جنھوں نے ان کا نمبر لیک کیا تھا اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اس تماشے کی ایمانداری سے رپورٹ کریں۔‘
کُنال کامرا کون ہے؟
کنال کامرا ممبئی کے سٹینڈ اپ کامیڈین ہیں۔ ان کے اس کریئر کا آغاز بہت دلچسپ ہے۔ لائیو منٹ کے مطابق کنال کامرا نے جیسے تیسے اپنی سکول کی تعلیم مکمل کی لیکن اپنے والدین کو بتائے بغیر کالج چھوڑ دیا۔
پھر 17 سال کی عمر میں انھوں نے ایم ٹی وی کی پروڈکشن ٹیم کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ ایک سال بعد انھوں نے کورکوئس فلمز میں بطور پروڈکشن اسسٹنٹ شمولیت اختیار کی، جہاں چھ سال تک کام کیا۔
ان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردہ پروفائل کے مطابق انھوں نے آٹھ سال ایڈورٹائزنگ انڈسٹری میں گزارے جس کے بعد انھوں نے 2013 میں سٹینڈ اپ کامیڈی کرنا شروع کیا۔
وہ اپنے مقبول سیاسی کامیڈی پوڈ کاسٹ شو ’شٹ اپ یا کنال‘ کے لیے مشہور ہیں۔ اس پوڈ کاسٹ میں وہ اپنے مہمانوں سے حالات حاضرہ اور سیاسی مسائل سمیت بہت سے موضوعات پر بات کرتے ہیں۔
انھوں نے اس پوڈ کاسٹ شو میں کئی معروف شخصیات کو مدعو کیا ہے۔ جن میں ایم پی اسد الدین اویسی، سٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار، عمر خالد، شہلا رشید، جاوید اختر، اروند کیجریوال اور صحافی رویش کمار جیسے بڑے بڑے نام ہیں
بچپن میں برتن بیچنے والے منور فاروقی کا گجرات فسادات سے بگ باس کے فاتح تک کا سفرانڈیا کا ’فیک نیوز قانون‘ سیاسی طنز و مزاح کے مقصد کو مکمل طور پر ناکام کر دے گا: کنال کامراسٹینڈ اپ گرل: ’گانے، ڈانس اور گنڈاسہ نہیں لیکن پنجابی جُگت ضرور ہے جسے ناظرین سراہ رہے ہیں‘بگ باس کی فاتح ثنا مقبول جن کی خوبصورت مسکراہٹ ان کی شناخت ہےکنال کا تنازعات سے پرانا تعلق
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ 36 سالہ سٹینڈ اپ کامیڈین کسی تنازع کی زد میں ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ سیاست، فلموں اور کھیلوں پر اپنی رائے کی وجہ سے کئی بار میڈیا کی سرخیوں میں رہ چکے ہیں۔
مارچ سنہ 2017 میں کنال کامرا نے یوٹیوب پر اپنی ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس کا نام ’پیٹروٹزم اینڈ گورنینس‘ تھا۔ انڈین میڈیا کے مطابق اس ویڈیو کے لیے انھیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، 2018 میں مسلمانوں، سکھوں اور مدر ٹریسا پر ان کے ’مذاق‘ وائرل ہونے کے بعد کامرا کو اپنا ٹوئٹر (اب ایکس) اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑا۔
یہی نہیں سیاسی خیالات کی وجہ سے انھیں ممبئی کے شیواجی پارک میں اپنا اپارٹمنٹ خالی کرنے کو کہا گیا۔ اس وقت انھوں نے اپنے اپارٹمنٹ کے مالک کے ساتھ اپنی گفتگو کا سکرین شاٹ بھی شیئر کیا تھا۔
جنوری 2020 میں انڈیگو کی ایک پرواز میں معروف صحافی ارنب گوسوامی کے ساتھ ان کا آمنا سامنا ہوا جس میں انھوں ارنب کے صحافتی طریقوں پر سوالات اٹھائے تھے۔ کامرا نے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جو وائرل ہو گئی تھی اور اس کے بعد بھی ایک پوڈکاسٹ میں انھوں اس کا ذکر کیا تھا۔
انڈین میڈیا کے مطابق اس واقعے کے بعد انڈیگو ایئرلانز نے ان پر چھ ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایئر انڈیا، سپائس جیٹ سمیت دیگر ایئر لائنز نے بھی ان پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگا دی تھی۔
اس پابندی کے بعد فلمساز انوراگ کشیپ نے کنال کامرا کی حمایت میں انڈیگو کے ساتھ پرواز کرنے سے انکار کردیا۔
سنہ 2023 میں کامرا نے بمبئی ہائی کورٹ میں آئی ٹی رولز 2023 کو چیلنج کرتے ہوئے ایک درخواست دائر کی۔
اس درخواست میں انھوں نے دلیل دی تھی کہ اگر مرکزی حکومت من مانی طور پر کسی خاص ادارے کو حقائق کی جانچ پڑتال کے تابع کرتی ہے تو یہ ان کی آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہو گی۔ جس کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے ایک منقسم فیصلے میں کہا کہ کچھ ترمیم شدہ قواعد غیر آئینی ہیں۔
ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کنال کامرا نے لکھا: 'میں اس جرأت مندانہ فیصلے کے لیے عدالت بے حد شکرگزار ہوں، جو ہمارے اظہار رائے کے حق کو برقرار رکھتا ہے۔ ان حقوق میں حکومتی امور کے بارے میں سوال کرنے، تنقید کرنے اور یہاں تک کہ مذاق کرنے کا حق بھی شامل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فیصلہ ہماری جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔'
کیب سروس کمپنی اولا کے مالک کے ساتھ ان کا تنازع بہت مشہور ہوا تھا اور دونوں سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے تھے۔
11 ستمبر 2022 کو دہلی سے ملحق گڑگاؤں میں جب ان کا شو منسوخ ہوا تھا تو انھوں نے وشو ہندو پریشد کے نام ایک کھلا تنقیدی خط لکھا تھا۔
ارنب گوسوامی اور کنال کامرا کا دوران پرواز ٹاکراانڈیا کا ’فیک نیوز قانون‘ سیاسی طنز و مزاح کے مقصد کو مکمل طور پر ناکام کر دے گا: کنال کامراسٹینڈ اپ گرل: ’گانے، ڈانس اور گنڈاسہ نہیں لیکن پنجابی جُگت ضرور ہے جسے ناظرین سراہ رہے ہیں‘’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘: متنازع تبصرے پر رنویر الہ آبادیہ کی معافی کے بعد شو کی تمام اقساط چینل سے بھی ہٹا لی گئیں’انگریزی کامیڈی کے مقابلے پنجابی جُگتوں پر زیادہ ہنسی آتی ہے‘ اداکارہ زارا نور عباسمنور فاروقی: متنازع انڈین کامیڈین کا حوالات سے ریئلٹی شو ’لاک اپ‘ جیتنے تک کا سفر