فوج کے اعلیٰ عہدیداران کا گروپ چیٹ لیک: ایک ’سنگین کوتاہی‘ جس نے امریکہ میں تہلکہ مچا دیا

بی بی سی اردو  |  Mar 25, 2025

EPA

واشنگٹن ڈی سی میں اب بھی ٹرمپ انتظامیہ کے انتہائی اہم عہدیداروں سے متعلق سکیورٹی کی سنگین کوتاہی کے مضمرات کا احاطہ کیا جا رہا ہے۔

یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ کیسے دی ایٹلانٹک میگزین کے جیفری گولڈبرگ کو پلیٹ فارم سگنل کے ایک میسیجنگ گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے علاوہ مشیر برائے نیشنل سکیورٹی مائیک والٹز بھی شامل تھے۔

اس گروپ میں یمن میں ایران کے حمایتِ یافتہ حوثیوں پر حملہ زیرِ بحث تھا۔

صحافی گولڈبرگ کے مطابق انھوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی۔

اس حوالے سے اہم انکشافات کون سے ہیں؟

امریکی نائب صدر کے ٹرمپ کی سوچ پر سوالات

فوجی حملوں کے بارے میں صحافی گولڈبرگ نے بتایا کہ جے ڈی وینس نامی اکاؤنٹ نے لکھا کہ 'میرے خیال میں ہم غلطی کر رہے ہیں۔'

نائب صدر کا کہنا تھا کہ بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں پرحملے کرنے والے حوثیوں کو ہدف بنانا امریکہ سے زیادہ یورپی مفاد میں ہے کیونکہ اس کینال کے ذریعے یورپ کی زیادہ تجارت جاتی ہے۔

وینس کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ شاید اس بارے میں لاعلم ہیں کہ امریکی کارروائیاں یورپ کے مفاد میں ہیں۔

اس چیٹ کے دوران وینس نے کہا کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ یہ صدر کو معلوم ہے کہ ہے کہ یہ یورپ کے حوالے سے ان کے پیغام سے برعکس حکمتِ عملی ہے۔ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ ہمیں تیل کی قیمتوں میں اضاضہ دیکھنے کو ملے۔'

صحافی گولڈبرگ کے مطابق نائب صدرر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے اتفاق رائے کی حمایت کریں گے لیکن اس میں ایک ماہ کی تاخیر کرنے کو ترجیح دیں گے۔

گولڈبرگ نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ جے ڈی وینس کے ترجمان نے بعد میں انھیں ایک بیان بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ اور وینس کے درمیان 'اس موضوع پر مزید بات چیت ہوئی ہے اور دونوں اس پر مکمل اتفاق کرتے ہیں۔'

اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹرمپ نے اپنے یورپی نیٹو اتحادیوں پر تنقید کی ہے اور ان سے دفاع پر بجٹ بڑھانے کا کہا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یورپ کو اپنے مفادات کی حفاظت کرنے کے لیے ذمہ داری لینی ہو گی۔

BBCیورپ کی 'مفت خوری' پر تنقید

چیٹ کے دوران بظاہر جے ڈی وینس کو امریکہ کی حوثیوں پر کیے جانے والے حملوں کے بارے میں پیش کی جانے والی توجیحات نے زیادہ متاثر نہیں کیا۔

انھوں نے سیکریٹری دفاع سے کہا کہ 'اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ایسا کرنا چاہیے تو میں آپ کے ساتھ ہوں۔ بس مجھے اس بات سے نفرت ہے کہ ہم یورپ کو ایک بار پھر مشکل سے نکال رہے ہیں۔'

اس پر پیٹ ہیگسیتھ نے ان کی بات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں آپ کی جانب سے یورپیوں کی مفت خوری سے متعلق نفرت کی حمایت کرتا ہوں۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔'

گروپ کے ایک رکن جن کا نام یہاں 'ایس ایم' درج تھا نے سٹرائیک کے بعد کہا کہ امریکہ کو 'مصر اور یورپ پر یہ واضح کرنا چاہیے کہ ہمیں بدلے میں کیا چاہیے۔'

انھوں نے پوچھا کہ 'اگر یورپ بدلے میں کچھ نہیں دیتا، تو پھر کیا ہو گا؟ اگر امریکہ کسی بھی قیمت پر آمدورفت بحال کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا جواب میں معاشی فائدہ بھی ہونا چاہیے۔'

گولڈبرگ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے سربراہ نے اس حملے کے بعد تین ایموجیز بنائیں: مکّا، امریکی جھنڈا اور آگ کا شعلہ۔'

گولڈ برگ نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے خصوصی مندوب سٹیو وٹکوف نے پانچ ایموجیز میں جواب دیا جن میں 'دعا کے لیے اٹھے دو ہاتھ، بائسیپ اور دو امریکی جھنڈے۔'

سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور وائٹ ہاؤس چیف آف سٹاف سوزی وائلز نے بھی اس چیٹ کے دوران اپنی حمایت کے بیان لکھے۔

جب حملوں سے متعلق اپ ڈیٹس فراہم کی گئیں تو وینس نے کہا کہ 'میں فتح کے لیے دعا کر رہا ہوں۔'

گولبرگ نے کہا کہدو دیگر اراکین نے بھی دعائیہ ایموجیز بنائے۔

Getty Images’بائیڈن پر الزام لگائیں‘

وینس کے ان خدشات کے جواب میں کہ اس کارروائی کو یورپ کے حوالے سے ٹرمپ کے پیغام کے خلاف دیکھا جا سکتا ہے، امریکی وزیر دفاع نے لکھا کہ 'نائب صدر میں آپ کے تحفظات کو سمجھ سکتا ہوں، اور ان خدشات کو ٹرمپ کے سامنے اٹھانے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔

’یہ اہم تحفظات ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر کے بارے میں یہ جاننا مشکل ہے کہ ان کا مستقبل میں کیا اثر ہو گا۔ (معیشت، یوکرین امن، غزہ، وغیرہ) کے اعتبار سے۔

'میرے خیال میں پیغام رسانی مشکل ہونے والی ہے چاہے کچھ بھی ہو، کوئی نہیں جانتا کہ حوثی کون ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہو گی: ایک تو یہ کہ بائیڈن ناکام ہوئے اور دوسرا یہ کہ یہ ایران کی مالی امداد سے چل رہے ہیں۔'

ٹرمپ انتظامیہ مسلسل جو بائیڈن پر ایران کے ساتھ نرم رویہ برتنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔

Getty Imagesوالٹز پر تمام توجہ

گولڈ برگ نے کہا کہ انھیں 11 مارچ کو مائیکل والٹز نامی اکاؤنٹ سے سگنل میسجنگ پلیٹ فارم پر ایک گروپ میں شامل کرنے کا دعوت نامہ ملا، اور پھر دو دن بعد انھیں یمن کے بارے میں گروپ چیٹ میں بھی شامل کیا گیا۔

صدر اس گروپ کا حصہ نہیں تھے لیکن ٹرمپ کے قریبی ساتھی اس میں ضرور شامل تھے۔

گولڈ برگ نے شروع میں سوچا کہ یہ ایک دھوکہ ہے، لیکن جلد ہی انھیں احساس ہو گیا کہ یہ ایک حقیقت ہے۔

اس معاملے کے بعد قومی سلامتی کے مشیر پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور کانگریس اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس فوری تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پیر کو جب اس واقعے کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ وہ کچھ نہیں جانتے لیکن وہ والٹز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سیکرٹری دفاع نے یہ بھی کہا ہے کہ اس دوران کوئی راز افشا نہیں ہوئے۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 'کوئی فرد بھی اس میں جنگی منصوبے نہیں بھیج رہا تھا۔'

بی بی سی کے شمالی امریکہ کے نامہ نگار انتھونی زرچر نے اس بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ 'امریکی فوجی طاقت کو کب اور کہاں استعمال کرنا ہے اس سے زیادہ حساس، زیادہ خطرے سے بھرا امریکی صدارتی اقدام کوئی نہیں ہو سکتا ہے۔

'اگر اس طرح کی معلومات امریکہ کے مخالفین پہلے سے حاصل کر لیں تو یہ بات امریکی جانوں اور قومی خارجہ پالیسی کے مقاصد کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

'ٹرمپ انتظامیہ کی خوش قسمتی تھی کہ انکرپٹڈ چیٹ ایپ سگنل پر قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام کے درمیان یمن میں ہونے والے امریکی حملے کے بارے میں معلومات پر مبنی گروپ چیٹ غلط ہاتھوں میں نہیں گئی۔

'ٹرمپ انتظامیہ کی بدقسمتی یہ تھی کہ یہ پیغامات ایک بااثر سیاسی صحافی جیفری گولڈ برگ نے دیکھ لیے۔ اس بارے میں یہ بات کہ حساس قومی دفاعی چیٹ میں نادانستہ طور پر کسی بیرونی شخص کو شامل کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کی آپریشنل سیکورٹی کی سنگین ناکامی کو ظاہر کرتا ہے اور یہ بھی کہ یہ بات چیت اس طرح کے حساس موضوعات پر بات چیت کے لیے بنائے گئے محفوظ سرکاری چینلز کے علاوہ کسی پلیٹ فارم پر ہو رہی تھی، خفیہ معلومات سے متعلق جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔'

قاتلانہ حملے، مقدمات اور ’سیاسی انتقام‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن سیاسی واپسی کیسے ممکن ہوئی؟وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تکرار میں کیسے بدل گئی اور اس کے کیا اثرات ہوں گے؟اپنے پوتے پوتیوں میں چھپ کر ٹافیاں اور سوڈا بانٹنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا خاندانروایت شکن ڈونلڈ ٹرمپ 2025 کو تاریخی سال بنانے کی راہ پر کیسے گامزن ہیں؟ٹرمپ زیلنسکی تکرار کے بعد یورپی ممالک کی یوکرینی صدر کی حمایت لیکن پھر بھی امریکہ سے عسکری امداد کی خواہش کیوں؟ٹرمپ کی والدہ جو 50 ڈالر لے کر امریکہ آئیں اور اشرافیہ کا حصہ بن گئیں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More