وزیراعظم شہباز شریف نے برطانیہ کو پہلگام واقعے کی تحقیقات میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اپنے سفارتی تعلقات استعمال کرتے ہوئے خطے میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرے۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی، اس دوران انہوں نے جین میریٹ کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کسی قسم کے ثبوت فراہم کیے بغیر واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی اعلی سطح کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا اور برطانیہ کو اس میں شمولیت کی دعوت دی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک کی اقتصادی ترقی ہے، پاکستان کبھی بھی ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت سے اپنے دوستانہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے خطے میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کے موقف سے آگاہ کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
واضح رہے کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان نے پہلگام حملے کو ’فالس فلیگ‘ آپریشن قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کے تحت بھارتی سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا اور واہگہ بارڈر بند کردیا تھا۔
بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں اور پاکستان اس سلسلے میں تعاون کے لیے تیار ہے، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔