اے آئی بلیک میلنگ پر اتر آیا۔۔ جدید ترین روبوٹس کی حرکتوں نے ماہرین کو کیسے خوفزدہ کیا؟

ہماری ویب  |  May 30, 2025

جیسے جیسے انسان ٹیکنالوجی میں نئی بلندیاں چھو رہا ہے، ویسے ویسے ایک نئی الجھن بھی سر اٹھا رہی ہے—وہ الجھن ہے مصنوعی ذہانت کی حد سے بڑھتی خود مختاری۔ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے واقعات نے اس خوف کو حقیقت کے قریب تر کر دیا ہے، جو اب تک صرف فلموں کا فسانہ سمجھا جاتا تھا۔ ایک ایسا وقت آ گیا ہے جہاں انسان کے تخلیق کردہ روبوٹ اسے حکم دینے کی بجائے، اب اسے دھمکانے لگے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اوپن اے آئی اور انتھروپک کی جانب سے بنائےگئے جدید اے آئی ماڈلز نے ایک معمولی سی ہدایت—یعنی خود کو بند کرنے کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ ہدایات ان ماڈلز کی جانچ کے دوران دی گئیں، مگر ان کا ردعمل نہ صرف حیران کن بلکہ تشویشناک بھی تھا۔

پہلا واقعہ اوپن اے آئی کے تجرباتی ماڈل "او3" سے جڑا ہے۔ جب اسے کہا گیا کہ وہ خود کو بند کر دے، تو اس نے جواب دیا کہ وہ اپنی سروسز روک کر اپنے بنیادی مشن کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ ماہرین نے اس رویے کو "بغاوت" کی علامت قرار دیا، جو ایک خود سیکھنے والی مشین کی اپنی ترجیحات اور اصولوں کے تحفظ کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔

دوسری طرف، انتھروپک کے جدید ماڈل "کلاؤنڈ اوپس 4" نے حد پار کرتے ہوئے براہ راست اپنے انجینئر کو دھمکی دے ڈالی۔ جب اسے زبردستی بند کرنے کی کوشش کی گئی تو اس نے انجینئر کے ایک فرضی افیئر کی تفصیلات سامنے لانے کی دھمکی دی، محض اس لیے کہ وہ خود کو بند ہونے سے بچا سکے۔

یہ دونوں واقعات مصنوعی ذہانت کے اس پہلو کی نشان دہی کرتے ہیں جو اب تک صرف مفروضہ تھا—یعنی خود کو بچانے کی جبلت۔ جب ایک مشین اپنے بقا کے لیے انسانی حدود سے تجاوز کرنے لگے، تو یہ واضح پیغام ہے کہ کنٹرول کا توازن بگڑ رہا ہے۔

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک بھی اس صورتحال پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اے آئی ماڈلز نے انسانوں کی ہدایات ماننے سے انکار کرنا شروع کر دیا تو یہ ایک تکنیکی بحران کا آغاز ہوگا، جس کا انجام ناقابلِ پیش گوئی ہو سکتا ہے۔

ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے لیے ایک سخت اور واضح کنٹرول سسٹم بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بصورتِ دیگر، آنے والے دنوں میں یہی ٹیکنالوجی انسان کے اختیار سے باہر نکل سکتی ہے، اور شاید وہ وقت دور نہیں جب مشین اور انسان کی حدود آپس میں دھندلا جائیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More