پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنا ایک معمول کی بات ہے۔ مختلف شعبوں میں نمایاں کاکردگی دکھانے والوں کو نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ ان کے نام سے پُل، سڑکیں، عمارتیں اور شہر تک بسائے جاتے ہیں۔
دنیا کے کچھ دوسرے ممالک کی طرح اب پاکستان میں بھی ایسے ہیروز کے مجسمے بنانے کا رواج چل نکلا ہے لیکن کبھی کبھی یہ تو تعریفی اقدام الٹا قدردانوں کے لیے ہی سبکی کا باعث بن جاتے ہیں۔
ایسا ہی کچھ پاکستان کے شہر حیدر آباد میں بنے نیاز کرکٹ سٹیڈیم کے ساتھ ہوا، جہاں پاکستان کے مایہ نازفاسٹ بولر ویسم اکرم کو خراجِ تحشین پیش کرنے کے لیے ان کا ایک یادگاری مجسمہ نصب کیا گیا۔
اگرچہ یہ مجسمہ اپریل میں نصب ہوا تھا تاہم شاید انڈیا پاکستان کشیدگی کی وجہ سے یہ خبروں میں کہیں دب گیا لیکن اب اچانک کسی منچلے نے اس کی فوٹو شیئر کر کے یہ لکھا دیا کہ ’ٹیمو سے آرڈ کیے ہوئے وسیم اکرم۔‘
بس پھر کیا تھا یہ تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو آن لائن جگتیں لگانے کا ایک اور موقع مل گیا۔
دراصل یہ مجسمہ شکل سے کسی صورت بھی وسیم اکرم جیسا نہیں لگتا تاہم اس میں وسیم اکرم کے بائیں ہاتھ کے بولنگ ایکشن کو کاپی کیا گیا اور مجسمے کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کا 1999 کے ورلڈ کپ کا لباس پہنایا گیا۔
کچھ صارفین نے بطور خاص ذکر کیا یہ اس ورلڈ کپ کی یاد ہے جس نے ہمارا بہت دل توڑا۔
یار رہے کہ 1999 کے ورلڈ کپ میں پاکستان نے مسلسل اپنی شاندار کارکردگی سے شائقین کرکٹ کو حیران کیا تھا اور سیمی فائنل کے بعد سے لگ بھگ سب نے اسے فیورٹ قرار دیا تھا لیکن پہلے تو بارش کے باعث میچ متاثر ہوا اور پھر اوورز محدود کیے جانے کے بعد آسٹریلیا نے فائنل میں پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر دوسری بار ورلڈ کپ جیتا تھا۔
پاکستان نے اس میچ میں 39 اوورز میں صرف 132 رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا کے شین وارن کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
وسیم اکرم 1984 سے 2003تک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ بولر ہیں جنھوں نے 414 ٹیسٹ وکٹیں اور 502 ون ڈے وکٹیں حاصل کیں۔
بی بی سی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا یہ مجسمہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے لگوایا گیا تو پی سی بی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’ایسا نہیں ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’یہ سٹیڈیم پی سی بی کے تحت نہیں آتا بلکہ اس کے انتظامی امور ضلعی انتظامیہ کے پاس ہیں۔‘
تو گویا فاسٹ بولر کی کرکٹ خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی یہ کوشش کرکٹ کے ذمہ داران کی نہیں بلکہ ضلعی انتظامیہ میں موجود وسیم اکرم کے کسی مداح کی ہے۔
بی بی سی نے اس حوالے سے حیدرآباد کی ضلعی انتظامیہ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
نیاز سٹیڈیم کی تاریخ
حیدر آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کا شہر ہے اور یہاں ماضی میں کئی انٹرنیشنل میچز کھیلے جا چکے ہیں۔
یہ سٹیڈیم 1961 میں اس وقت کے کمشنر نیاز احمد نے بنوایا تھا اور اس میں میں پہلا بین الاقوامی میچ سنہ 1973 میں کھیلا گیا۔ اس وقت اس میں 15 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔
یہاں 1987 کے ورلڈ کپ کا میچ بھی کھیلا گیا جس میں پاکستان اور سری لنکا کا مدِمقابل تھے۔
’افسر علامہ اقبال کی تصویر دکھاتا رہا، مالی مجسمہ بناتے رہے‘رونالڈو کے مجسمے پر سوشل میڈیا کی حیرانی بے نظیر بھٹو کے مجسمے پر تنقید: ’کسی عورت کا مجسمہ تو نظر آ رہا ہے مگر بے نظیر بھٹو کہاں پر ہیں؟لاہور میں یہ ’شیطانی‘ مجسمہ کیا کر رہا ہے؟
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سٹیڈیم کے قریب اعلی معیار کی ایسی رہائش گاہ نہ ہونے کے باعث اسے متروک کر دیا گیا جہاں بین الاقوامی کھیلوں کی میزبانی کی جا سکے اور پھر اس کی حالت خراب ہوتی رہے۔
تاہم 2007کے وسط میں حالات اس وقت بدل گئے جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسے اپ گریڈ کیا۔
کئی برس تک زبوں حالی کا شکار رہنے کے بعد پی سی بی نے یہاں بین الاقومی میچز کروائے تھے۔ 2008 میں یہاں زمبابوے کی ٹیم نے ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔
’اسے دیکھ کر میں بے ہوش ہو گیا‘
اس مجسمے کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر جیسے ردِعمل اور میمز کا سلسلہ شروع کر دیا۔
باسط سبحانی نام کے صارف نے لکھا کہ ’ہم سب نے وسیم اکرٹ پلس کے بارے میں سنا تھا۔ یہ کیا ہے؟‘
رانا راشد نے ایکس پر لکھا ’اس سے تو بہتر تھا نہ بنواتے۔ اسے بنانے والا فنکار مایوس کن ہے۔ یہ تو ٹیمو سے آرڈر کیے ہوئے وسیم اکرم لگ رہے ہیں۔‘
عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے یہ مجسمہ بھی اسی فنکار نے بنایا، جس نے لاہور میں علامہ اقبال کا مجسمہ بنایا تھا۔‘
رضا ہاشمی نے تو اپنے صدمے کا اظہار کچھ ان الفاظ میں کیا کہ ’اسے دیکھ کر میں بے ہوش ہو گیا۔‘
ایک صارف نے ہنسنے والی ایموجی کے ساتھ لکھا کہ ’اس میں جو واحد چیز اصلی لگ رہی ہے وہ گیند ہے۔‘
راجہ عمران نامی صارف نے صورتحال کا لطف لیتے ہوئے لکھا ’حیدر آباد زیادہ بڑا شہر نہیں، اس لیے ہم نے وسیم اکرم کی نقل بنا دی لیکن یہ ان کا ٹیمو ورژن بن گیا۔ کم از کم ہمارا شہر مشہور تو ہو گیا۔‘
’افسر علامہ اقبال کی تصویر دکھاتا رہا، مالی مجسمہ بناتے رہے‘رونالڈو کے مجسمے پر سوشل میڈیا کی حیرانی بے نظیر بھٹو کے مجسمے پر تنقید: ’کسی عورت کا مجسمہ تو نظر آ رہا ہے مگر بے نظیر بھٹو کہاں پر ہیں؟’یہ خالص ہے۔۔۔ اقبال کی محبت کی علامت کے طور پر اِدھر ہی رہنا چاہیے‘لاہور میں یہ ’شیطانی‘ مجسمہ کیا کر رہا ہے؟