ایشیا کپ میں بھارتی شرکت کی گتھی تاحال نہیں سلجھ سکی، ویمنز ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کی ایک گروپ میں شمولیت نے اے سی سی کی امیدیں بڑھا دیں۔
ایونٹ کے 12 سے 28 ستمبر تک انعقاد کا امکان ہے، ممکنہ طور پر یو اے ای میزبانی کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ کا انعقاد رواں برس ہونا ہے البتہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے سبب ایونٹ پر خدشات کے بادل چھا چکے۔
2023 کے ایشیائی ایونٹ میں پاکستان نے ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارتی میچز سری لنکا میں کروائے تھے۔
اب دونوں ممالک میں ایک دوسرے کی سرزمین پر نہ کھیلنے اور تیسرے وینیو پر میچز کا معاہدہ بھی ہو چکا جس کا اطلاق رواں برس چیمپیئنز ٹرافی سے ہوا۔
رواں سال بھارت کی میزبانی میں ایشیائی ایونٹ کا 12 سے 28 ستمبر تک یو اے ای میں انعقاد ہو سکتا ہے۔
البتہ تاحال بھارت نے ایشین کرکٹ کونسل کو شرکت کی تصدیق نہیں کی۔
سونی پکچرز نیٹ ورک انڈیا نے گزشتہ برس 170 ملین ڈالر کے عوض2024 سے 2031 تک تمام اے سی سی ٹورنامنٹس کے میڈیا رائٹس حاصل کیے تھے۔
ان میں مینز اور ویمنز ایشیا کپ کے تمام ایڈیشنز، دونوں کے انڈر 19 ایشیا کپ اور ایمرجنگ ٹورنامنٹس بھی شامل ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے بائیکاٹ کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں جنھیں بی سی سی آئی نے مسترد کر دیا تھا۔
حال ہی میں سونی نے ایشیا کپ کا جو پرومو جاری کیا اس میں صرف بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش کے کپتانوں کو دکھایا گیا، پاکستانی قائد موجود ہی نہیں تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ میں بھی پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا جس کی مخالفت سامنے نہیں آئی۔
اس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ میں بھی شرکت کرے گی، البتہ اگر اس نے پاکستان کیخلاف میچ فورفیٹ کر دیا تو پی سی بی بھی جوابی طور پر اگلے ایونٹس میں ایسا کر سکتا ہے۔
لہٰذا یہ آپشن اپنانا آسان نہ ہوگا، بھارتی ٹیم کی جگہ کسی اور کو ایونٹ میں لینا براڈ کاسٹنگ و دیگر مالی معاملات کے سبب ممکن نہیں لگتا۔
یاد رہے کہ ایشین کرکٹ کونسل کے موجودہ سربراہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہیں۔
سری لنکا میں 6 جون سے ویمنز ایمرجنگ ایشیا کپ کا انعقاد ہونا تھا جسے خراب موسم کا جواز بتا کر ملتوی کر دیا گیا تھا۔