حکومت کی جانب سے یکم جون سے اب تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل چار بار اضافہ کیا گیا ہے، تیل مہنگا ہونے کا اثر ٹرانسپورٹیشن اور کھانے پینے سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں پر بھی پڑرہا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ہفتہ وار بنیادوں پر 4 فیصد جب کہ سالانہ بنیادوں پر 2.22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے ملک بھر کے 14 شہروں کے 50 مارکیٹوں میں 51 مخصوص اشیائے صرف کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 51 اشیا میں 14 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا ،12 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی جب کہ 25 اشیا کی قیمتوں میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔
جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر، انڈے، لہسن، بیف، باسمتی چاول، پاودڑ ملک، تازہ دودھ اور دہی، گیس اور بجلی شامل ہے جب کہ اس کے مقابلے میں مرغی اور چینی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر کچھ کم ہوا۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ جون سے قبل مہنگائی کی رفتار کچھ کم ہوگئی تھی لیکن تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے عمومی طور پر مہنگائی کی رفتار پھر سے بڑھنے لگی ہے جس سے خرید وفروخت کی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں شہری بھی اس صورتحال سے پریشان نظر آرہے ہیں۔