بلوچستان: مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت کے قتل کی اطلاع، لاش کی تلاش جاری

اردو نیوز  |  Sep 22, 2025

بلوچستان کے ضلع زیارت سے ڈیڑھ ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر کے قتل کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم اب تک حکام کو ان کی لاش نہیں مل سکی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک سرکاری بیان میں اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل کے قتل کی تصدیق کی ہے۔ اُن کا ایک بیان  کہنا تھا کہ ’شہید اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔‘

ہرنائی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد سلیم ترین نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں ایک پہاڑی سے دو لاشیں ملنے کی اطلاع پر ضلعی انتظامیہ نے لیویز اور ایف سی کے ساتھ سرچ آپریشن شروع کیا، لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود کوئی لاش نہیں ملی۔

سوشل میڈیا پر ایک ضعیف العمر شخص کی خون آلود تصویر گردش کر رہی ہے، جس کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ محمد افضل باقی کی لاش ہو سکتی ہے، تاہم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہرنائی نے واضح کیا کہ جب تک لاش برآمد نہیں ہوتی، اس کی تصدیق ممکن نہیں۔

محمد سلیم ترین کے مطابق لاش کی موجودگی سے متعلق تین مقامات کی نشاندہی ہوئی، جن میں سے دو کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ تیسری جگہ کوہِ خَلَفت کی بلندیوں پر واقع ہے، جہاں تلاش جاری ہے لیکن اندھیرے اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے میں صرف پیدل رسائی ممکن ہے اور ڈرون سے مدد لینے کے باوجود اندھیرے میں کچھ حاصل نہیں ہو سکا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے دفتر سے جاری بیان میں اس المناک واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بزدلانہ اور سفاکانہ کارروائی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ شہید اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل ایک فرض شناس، محنتی اور باصلاحیت افسر تھے جنہوں نے ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان کی قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ قاتل اپنے انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔‘

وزیراعلیٰ نے شہید کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید کی قربانیاں بلوچستان میں امن و استحکام کی جدوجہد میں مشعل راہ ہیں۔

محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کو رواں برس 10 اگست کو اس وقت اغوا کیا گیا۔ (فائل فوٹو: ریتڑہ ٹائمز فیس بک)اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے 25 سے 30 سالہ بیٹے مستنصر بلال کو 10 اگست 2025 کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ زیارت سے تقریباً 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منا رہے تھے۔ مسلح افراد نے حملہ کر کے انہیں ڈرائیور اور محافظوں سمیت یرغمال بنا لیا۔ بعد ازاں ڈرائیور اور محافظوں کو چھوڑ دیا گیا، جبکہ باپ بیٹے کو پیدل پہاڑوں کی طرف لے جایا گیا۔ اغوا کاروں نے ان کی سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔

حکومت بلوچستان نے اغوا کاروں کی اطلاع دینے پر پانچ کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔

اغوا کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی، تاہم ایک ہفتہ قبل اغوا کاروں نے دونوں کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں محمد افضل اور ان کے بیٹے نے رہائی کی اپیل کی تھی۔ ویڈیو میں وہ کمزور حالت میں نظر آئے اور کہا کہ ’میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں، لیکن بہت مشکل میں ہیں۔ اغوا کاروں کے مطالبات جلد پورے کریں تاکہ ہمیں رہا کیا جائے۔‘

ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حمزہ شفقات نے کچھ دن قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مغوی افسر اور ان کے بیٹے کے زرغون غر کے پہاڑی سلسلے میں موجود ہونے کا خدشہ ہے اور وہاں مسلسل نگرانی جاری ہے۔

زیارت، کوئٹہ سے شمال میں 130 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک سرسبز وادی ہے جو صنوبر کے جنگلات سے گھری ہوئی ہے۔ یہ پشتون اکثریتی آبادی پر مشتمل اور عمومی طور پر پُرامن سیاحتی علاقہ سمجھا جاتا ہے، تاہم یہاں ماضی میں بھی بڑے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

حکومت بلوچستان نے اغوا کاروں کی اطلاع دینے پر پانچ کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: زیارت لیویز)2013 میں بلوچ لبریشن آرمی نے قائداعظم ریذیڈنسی کو دھماکے سے تباہ کیا تھا۔

جولائی 2022 میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے رشتہ دار کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

افضل باقی اسی ماہ 60 برس کی عمر میں ریٹائر ہونے والے تھے۔ وہ اپنے اہلخانہ کو گھمانے لائے تھے جب انہیں اغوا کیا گیا۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے تھا۔ وہ محکمہ مال میں خدمات انجام دیتے ہوئے ترقی پا کر اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے تک پہنچے تھے۔ زیارت، ہرنائی سمیت مختلف اضلاع میں قانون گو، نائب تحصیلدار اور تحصیلدار کے طور پر فرائض انجام دے چکے تھے۔

انتظامی افسران پر حالیہ حملے

جون 2025 میں ضلع کیچ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو اغوا کیا گیا، جنہیں ساڑھے تین ماہ بعد رہا کیا گیا۔

مئی 2025 میں ضلع سوراب میں شدت پسندوں کے حملے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی شہید ہوئے۔

اگست 2024 میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کو مستونگ میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More