سیکرٹری تعلیم محمد خالد کے خلاف صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ میں دو الگ الگ تحاریک استحقاق جمع کرا دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے بحالی و آبادکاری نیک محمد نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شمالی وزیرستان کے تبادلے اور اس کے بعد سیکریٹریٹ میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تحریک استحقاق جمع کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون آفیسر کا تبادلہ 12 اگست کو دو سالہ ٹرانسفر پالیسی کے تحت کیا گیا تھا لیکن انہوں نے چارج نہیں چھوڑا۔ وزیر تعلیم اور سیکریٹری تعلیم سے معاملہ حل کرنے کی درخواست کی گئی لیکن انہوں نے تبادلہ ہی منسوخ کر دیا۔ نیک محمد نے مؤقف اختیار کیا کہ 11 ستمبر کو سیکریٹریٹ جانے پر عملے نے احتجاج کیا اور نازیبا تقاریر بھی کیں جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے ابتدائی تعلیم افتخار مشوانی، رکن اسمبلی عبدالسلام اور ثوبیہ شاہد نے بھی سیکریٹری تعلیم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائی ہے۔
تحریک استحقاق میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 15 ستمبر کو خط جاری کر کے 18 ستمبر کو کمیٹی اجلاس طلب کیا گیا خطوط اور کالز کے باوجود سیکریٹری تعلیم اور محکمہ کے دیگر افسران اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
تحریک میں کہا گیا ہے کہ محکمہ اطلاعات کا بھی کوئی نمائندہ اجلاس میں موجود نہ تھا، جس سے کمیٹی ممبران اور ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔ ذرائع کے مطابق دونوں تحاریک آج ایوان میں پیش کی جائیں گی۔