پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) میں کم مسافروں کے ساتھ طیارے چلانے کے بعد اب لاکھوں مفت ٹکٹیں دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے سال 2011 سے 2016 تک کے آڈٹ کے دوران دو لاکھ 58 ہزار ٹکٹیں بالکل مفت تقسیم کی گئیں۔اسی دوران ایک لاکھ 16 ہزار ٹکٹیں 95 فیصد تک رعایت پر فروخت کی گئیں جس کے باعث قومی ایئر لائن کو ساڑھے نو ارب روپے تک کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔اس بارے میں پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ مفت ٹکٹیں دینے کا یہ عمل 2018 میں روک دیا گیا تھا جب سپریم کورٹ نے مفت ٹکٹوں کی تقسیم پر پابندی عائد کی۔’اس سے قبل یہ ٹکٹیں ایک ایجنٹ انسینٹو اسکیم کے تحت جاری کی جاتی تھیں جس کا مقصد فروخت میں اضافہ کرنا تھا۔‘ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ آڈٹ کے مشاہدات نو برس پرانے ہیں اور ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کی نظرثانی متعلقہ وزارت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آڈٹ پر دوبارہ زور دینے کی وجہ بعض مفاداتی گروپوں کا دباؤ ہو سکتا ہے۔‘پی آئی اے سے متعلق سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مفت ٹکٹیں ایسے بہت سے افراد کو بھی جاری کی گئیں جن کا ایئرلائن سے کوئی باضابطہ تعلق نہیں تھا۔رپورٹ کے مطابق سال 2011 میں 58 ہزار 861، 2012 میں 51 ہزار 692، 2013 میں 56 ہزار 815، 2014 میں 43 ہزار 77، 2015 میں 21 ہزار 816 جبکہ 2016 میں 26 ہزار 729 مفت ٹکٹیں دی گئیں۔رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ رعایتیں اور مفت ٹکٹیں پی آئی اے کے چیئرمین یا منیجنگ ڈائریکٹر کی اجازت کے بغیر جاری کی گئیں۔آڈیٹر جنرل نے یاد دہانیوں کے باوجود معاملہ حل نہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مفت ٹکٹوں کی پالیسی فوری ختم کرنے پر زور دیا ہے۔پی آئی اے کے ملازمین کو بھی ہر سال ایک خاص تعداد میں رعایت والے ٹکٹ ملنے کا حق حاصل تھا (فائل فوٹو: ویڈیو گریباردو نیوز نے پی آئی اے کی جانب سے مفت ٹکٹوں کی فراہمی کے معاملے پر سابق چیئرمین پی آئی اے عرفان الٰہی سے رابطہ کیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ یہ ٹکٹیں کس طریقے سے جاری کی جاتی تھیں۔عرفان الٰہی نے اپنی گفتگو میں وضاحت کی کہ ’فری ٹکٹ‘ سے مراد یہ ہوتی ہے کہ پی آئی اے اپنی فیس معاف کر دیتی ہے لیکن مسافر سے ٹیکسز وصول کیے جاتے ہیں۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی پرواز کا کرایہ 10 ہزار روپے ہے جس میں 7 ہزار فیس اور 3 ہزار روپے ٹیکسز شامل ہیں تو فری ٹکٹ کی صورت میں پی آئی اے مسافر سے صرف 3 ہزار روپے ٹیکس وصول کرے گی جبکہ 7 ہزار روپے کی فیس معاف کر دی جائے گی۔اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ جن مسافروں کو 50 فیصد رعایت دی جاتی تھی، وہ رعایت بھی صرف پی آئی اے کی فیس پر لاگو ہوتی تھی جبکہ ٹیکسز ہر صورت مکمل طور پر وصول کیے جاتے تھے۔عرفان الٰہی کے مطابق پی آئی اے چونکہ سرکاری ایئرلائن تھی، اس لیے بعض اوقات مختلف ٹیموں کے کھلاڑیوں کو بھی بیرونِ ملک سفر کے لیے مفت ٹکٹ جاری کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ بعض ضرورت مند افراد کو بھی، جب قومی سطح پر سفارش یا ایڈوائس دی جاتی، فری ٹکٹ فراہم کیے جاتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ’پی آئی اے کے ملازمین کو بھی ہر سال ایک خاص تعداد میں مفت یا 50 فیصد رعایت والے ٹکٹ ملنے کا حق حاصل تھا۔ تاہم اس سہولت کی ایک شرط یہ تھی کہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ صرف اس وقت ان ٹکٹوں پر سفر کر سکتے تھے جب پرواز میں دیگر مسافروں کے لیے نشستیں خالی موجود ہوں۔‘