’پاکستان نے ہی پاکستان کو روک دیا‘

بی بی سی اردو  |  Sep 29, 2025

Getty Images’بھاری مجموعے کی بھوک میں پاکستان اوسط مجموعے کی حقیقت پسندی سے بھی جاتا رہا‘

ایک پلان کاغذ پر ترتیب پاتا ہے اور ایک کھیل کے اپنے اندر سے نمودار ہوتا ہے۔ یہ دونوں پلان اگر آپس میں ربط بنا جائیں تو راستے سہل ہونے لگتے ہیں۔ لیکن اگر کاغذ پر بنا پلان، کھیل کی چال سے اٹھتے پلان سے ہم آہنگ نہ ہو پائے تو فائنل میچ میں 33 رنز کے عوض نو وکٹیں مضحکہ خیزی سے گِر جاتی ہیں۔

ٹورنامنٹ کے دوران پاکستانی بیٹنگ کی جو کمزوریاں اُبھر کر سامنے آ چکی تھیں، اُن کے پیشِ نظر پلان یہ تھا کہ دونوں اوپنرز پہلے دس اوورز کھیلیں گے اور آخری دس اوورز کے لیے پوری ہی وکٹیں بچا کر رکھی جائیں گی۔

اور یہ پلان کامیاب بھی رہا۔ صاحبزادہ فرحان نے جارح کا کردار نبھایا، فخر زمان نے ایک کنارہ سنبھالا اور یوں اننگز کے نصف تک پاکستان نو وکٹیں بچا کر رکھنے میں کامیاب ہو گیا۔ لیکن اپنے پلان کی کامیابی سے حوصلہ پاتے ہوئے یہاں پاکستان کھیل سے اٹھتے پلان کو نظر انداز کر گیا۔

یہ دبئی کی ایک اور استعمال شدہ پچ تھی اور یہاں آخری دس اوورز کی بیٹنگ ہرگز ویسی سہل نہیں ہو سکتی تھی جس کا گمان پاکستان نے پہلے دس اوورز میں کمایا تھا۔ پرانی گیند پر انڈین سپنرز کے خلاف چھکوں کی جو مہم جوئی پاکستان کے پلان میں تھی، کھیل کا پلان اس سے رضامند نہ تھا۔

گیند پرانی ہو چکی تھی، اسے باؤنڈری پار پھینکنے کے لیے صرف ولولہ اور زورِ بازو کافی نہیں تھا، درستی پہلی شرط تھی۔ پہلے دس اوورز تک ڈریسنگ روم میں صاحبزادہ فرحان کی بیٹنگ سے محظوظ ہوتے پاکستانی بلے بازوں کو سمجھ ہی نہ آ پائی کہ گیند اچانک سے بلے پر کیوں نہیں آ رہی۔

وہاں کاغذ پر لکھے پلان کو فوری بدلنے کی ضرورت تھی اور خیالی پلاؤ پکانے کی بجائے پارٹنرشپ جمانے کو وکٹوں کے بیچ دوڑ بڑھانا تھی۔ مگر پاکستانی بیٹنگ کے پاؤں جو کچھ ہی دیر پہلے گویا بادلوں پر تھے، اب کریز میں ہی مقید ہونے لگے۔

کسی بلے باز نے کوشش نہیں کی کہ وکٹ پر کچھ دیر رُکا جائے اور سٹرائیک روٹیشن سے اننگز بڑھائی جائے۔ سبھی باؤنڈری کے پرے اپنی تاریخ رقم کرنے کا سوچنے لگے، سبھی ناکام ہوئے۔

Getty Images’بھلا جو کم مائیگی بلے بازوں نے ٹیم کے پلے باندھ دی ہو، اس کے مداوے کی ساری ذمہ داری بولنگ ہی کیوں چُکائے؟‘

پہلے دس اوورز نے انڈین ٹیم پر اضطراب ڈال رکھا تھا۔ پانی کے وقفے میں سوریا کمار یادیو بوکھلائے ہوئے دکھائی دیے۔ انڈین بولنگ کا مورال پست تھا اور پاکستان میچ پر اپنے پنجے گاڑتا دکھائی دے رہا تھا۔

اگلے دس اوورز کی ستم ظریفی دیکھیے کہ انڈین کیمپ کی پریشانی انڈین بولنگ کیا مٹاتی، خود پاکستان نے ہی پاکستان کو روک دیا۔ یہاں اگر پاکستان 160 رنز پر قناعت کا سوچتا تو وہ انڈین بیٹنگ کی نیندیں اُڑا سکتا تھا۔

لیکن اننگز کی چال اور پاکستان کی تال مل نہ پائے۔ بھاری مجموعے کی بھوک میں پاکستان اوسط مجموعے کی حقیقت پسندی سے بھی جاتا رہا۔ نتیجے میں جو مجموعہ پاکستان جما پایا، وہ بنگلہ دیش کے خلاف تو کافی ہو سکتا تھا لیکن انڈین بیٹنگ کے لیے بہرحال ایک تر نوالہ تھا۔

ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو شکست، انڈیا نے پانچ وکٹوں سے جیت کر ٹرافی اپنے نام کر لیجب سنیل گواسکر نے میٹھے پان کے وعدے پر پاکستانی کرکٹر کو تحفے میں جوتے دیے

گو شارٹ ٹرم میموری کے مجموعی قومی المیے سے دوچار مبصرین اس شکست کے لیے بولنگ بالخصوص حارث رؤف کو ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں مگر درحقیقت یہ پاکستانی بولنگ ہی تھی جس نے میچ کو آخری اوور تک زندہ رکھا۔

ابھیشک شرما، شبھمن گِل اور سوریا کمار یادیو کی وکٹیں پاور پلے میں ہی حاصل کر کے پاکستان کو میچ میں واپس لانے والی پاکستانی بولنگ ہی تھی۔ بھلا جو کم مائیگی بلے بازوں نے ٹیم کے پلے باندھ دی ہو، اس کے مداوے کی ساری ذمہ داری بولنگ ہی کیوں چُکائے؟

حارث رؤف ڈیتھ اوورز کے مؤثر ترین بولرز میں سے ہیں۔ پاکستان نے انھیں آخری اوورز کے لیے بچا کر بھی رکھا۔ مگر حارث کی تاثیر نمایاں تب ہوتی ہے جب گیند کو ہلکی سی ریورس سوئنگ مل رہی ہو۔

یہاں مگر دبئی کا موسم بدل چکا ہے اور ابتدائی اوس کے سبب گیند ریورس کے قابل نہیں ہو پاتی۔

Getty Images

تلک ورما یا شیوم دوبے بھلے پاکستانی شائقین کے لیے نامانوس سے نام ہوں مگر اس میچ تک پہنچنے سے پہلے وہ برس ہا برس آئی پی ایل میں مچل سٹارک، ٹرینٹ بولٹ اور کگیسو ربادا کی کلاس کا تجربہ حاصل کر چکے ہیں۔

جو بولنگ حارث رؤف نے کی، اس کے اعداد ہرگز قابلِ توجیہہ نہیں۔ لیکن مسئلہ یہاں حارث کے بولنگ اہداف کا نہیں، تلک ورما کی مہارت اور آہنی اعصاب کا تھا جو پریشر کی حدت سے ماند نہیں پڑے اور ایک لمبی اننگز کا بوجھ جھیلنے کو تیار تھے۔

پاکستانی شائقین و مبصرین حسبِ روایت یہاں گردنوں کے پیاسے ہوں گے اور کپتان، کوچ، کھلاڑی سبھی تیروں کے نشانے پر ہوں گے مگر اس ہنگام یہ مت بھولیے گا کہ یہ وہی ٹیم ہے جسے آپ ایشیا کی چوتھی بہترین ٹیم بھی ماننے کو تیار نہ تھے مگر اب وہ سرکاری طور پر ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم قرار پا چکی ہے۔

گو اتوار کی شام یہ پہلی بہترین ایشیئن ٹیم بننے کے بھی عین قریب آ چکی تھی مگر پھر خود پاکستان نے ہی پاکستان کا رستہ روک دیا۔

ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو شکست، انڈیا نے پانچ وکٹوں سے جیت کر ٹرافی اپنے نام کر لیجب سنیل گواسکر نے میٹھے پان کے وعدے پر پاکستانی کرکٹر کو تحفے میں جوتے دیےابھیشیک شرما: جارح مزاج انڈین اوپنر جنھوں نے بچپن میں ہونے والی پیشن گوئی کو حقیقت میں بدل دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More