برطانیہ میں چوری ہونے والی رینج روور کراچی کیسے پہنچی؟

اردو نیوز  |  Oct 02, 2025

برطانیہ سے چوری ہونے والی انتہائی پرتعیش اور مہنگائی گاڑی کی کراچی میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد سندھ پولیس حرکت میں آ گئی ہے۔

انٹرپول کی جانب سے سندھ پولیس خط بھیجا گیا ہے جس میں برطانیہ سے چوری ہونے والی رینج روور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا سراغ لگایا جائے۔

اس حوالے سے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل امجد شیخ نے خط موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ان کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ’گاڑی 22 نومبر 2022 کو ہیروگیٹ کے علاقے سے چوری ہوئی، شروع میں اس کا ٹریکر برطانیہ کی لوکیشن دکھاتا رہا، تاہم پھر منقطع ہو گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ٹریکر 11 فروری 2025 کو پھر سے متحرک ہو گیا اور اس کی لوکیشن صدر، کورنگی روڈ اور اعظم بستی کے علاقوں میں دکھائی دی۔‘

خط میں گاڑی کے حوالے تمام تفصیلات بھی شامل ہیں اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کو فوری طور پر تحویل میں لے لیا جائے۔

گاڑیوں کی خرید و فروخت سے متعلق امور پر نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اس امر کی نشاندہ کرتا ہے کہ پاکستان میں سمگلنگ اور غیرقانونی کو لانے کے نیٹ ورک موجود ہیں، جن میں متعلقہ محکموں کی ملی بھگت بھی شامل ہو سکتی ہے۔

خیال رہے اس سے قبل بھی ایسا ایک واقعہ ہو چکا ہے۔ ستمبر 2022 میں  بھی برطانیہ سے چوری ہونے والی مہنگی گاڑی ہینٹلی ملسان کو کراچی سے برآمد کیا گیا تھا اور اس سے قبل بھی برطانیہ کے سکیورٹی ادارے نے پولیس کو معلومات فراہم کی تھیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ خط کے بعد پولیس گاڑی کی برآمدگی کے لیے متحرک ہو گئی ہے (فوٹو: سندھ پولیس)

یہ گاڑی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں واقع ایک گھر سے یہ گاڑی تحویل میں لی گئی تھی اور دو افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

اس کے بعد کسٹم حکام نے بتایا تھا کہ گاڑی پر مقامی رجسٹریشن نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی اور کچھ تبدیلیاں کر کے اسے استعمال کیا جا رہا تھا۔ تفصیلی جائزے کے بعد ثابت ہوا کہ گاڑی کے چیسس نمبر کی مماثلت برطانیہ سے چرائی گئی بینٹلی سے ہے۔

یہ گاڑی محکمہ ایکسائز سندھ میں بھی رجسٹرڈ تھی، تاہم ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی کی رجسٹریشن تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر کرائی گئی۔

 گاڑی کے پچھلے حصے پر صوبہ سندھ کی رجسٹریشن پلیٹ موجود تھی جبکہ اگلے حصے میں سفید رنگ کی ہاتھ سے بنی پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

2022 میں برطانیہ سے چوری ہونے والی بینٹلی ملسان بھی کراچی سے برآمد کی گئی تھی (فوٹو: وہیکلز ڈاٹ کام)

مالک نے بیان دیا تھا کہ گاڑی ان کو ایک بروکر کے ذریعے ملی تھی، جس نے تمام کاغذات کلیئر کرانے کی ذمہ داری لی تھی جس پر بروکر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

کسٹمز کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ اتنی مہنگی گاڑی پاکستان میں لانے کے لیے وزارت خارجہ سے خصوصی اجازت، پاکستان کسٹمز کا این او سی اور ٹیکس و ڈیوٹی کی ادائیگی کے ثبوت ضروری ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کسٹمز اور رجسٹریشن کے نظام میں سخت قوانین تو موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد میں کوتاہیاں ایسے جرائم کے لیے گنجائش فراہم کرتی ہیں۔ دونوں کیسز ظاہر کرتے ہیں کہ اگر بین الاقوامی تعاون نہ ہو تو چوری شدہ گاڑیاں آسانی سے مقامی مارکیٹ میں داخل ہو کر استعمال میں آ سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More