کیا آپ تصویر میں موجود اس گول مٹول سے بچے کو پہچان سکتے ہیں؟ کون جانتا تھا بڑا ہو کر اتنا مشہور ہوجائے گا؟

ہماری ویب  |  Oct 07, 2025

بچپن کی تصویریں اکثر ہمارے ماضی کی یادیں تازہ کرتی ہیں، لیکن بعض چہروں کو پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے — خاص طور پر جب وہ معصوم سا بچہ بڑا ہو کر شہرت کی بلندیوں کو چھو جائے، اور ایک بالکل مختلف روپ اختیار کر لے۔ آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی تصویر دکھا رہے ہیں، جس میں ایک گول مٹول، معصوم چہرہ مسکرا رہا ہے اور شاید آپ یقین نہ کریں کہ یہ بچہ آج پاکستان کے سب سے منفرد اور خود کو ہر میدان میں آزمانے والے شخصیات میں سے ایک بن چکا ہے۔

تو چلیے کچھ اشارے دیتے ہیں تاکہ آپ اندازہ لگا سکیں۔

یہ بچہ بڑا ہو کر ٹی وی پر آیا، جہاں اس نے ایک ایسا شو کیا جو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے کچھ نیا، کچھ چونکا دینے والا اور کچھ حد سے زیادہ "ڈیرنگ" تھا۔ اس شو میں نوجوانوں کو چیلنج دیے جاتے، اور خود میزبان بھی خطرناک حالات میں نظر آتا۔ وہ نہ صرف ریئلٹی ٹی وی کا چہرہ بن گیا، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اپنی ایک الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہوا۔

اس نے صرف شوبز تک خود کو محدود نہیں رکھا، وہ ٹیکنالوجی، کرپٹو، سوشل ایکٹیوزم، اور حتیٰ کہ سیاست تک جا پہنچا۔ ایک وقت میں اس نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی، اور پھر اپنی سیاسی جماعت کے ذریعے ایک نیا نظریہ متعارف کروانے کی کوشش کی۔

جی ہاں، آپ نے بالکل درست پہچانا، یہ بچہ اور کوئی نہیں بلکہ وقار ذکا ہے۔

وقار ذکا کا تعلق کراچی سے ہے، اور وہ ابتدائی طور پر "Living on the Edge" نامی شو سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔ اس کے بعد وہ کئی ریئلٹی شوز کا حصہ بنے، اور آہستہ آہستہ ایک مکمل ڈیجیٹل پرسنالٹی بن گئے۔ وقار ذکا نے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی پر بھی کافی کام کیا، اور حکومت کو بھی مشورے دیے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ان کا انداز اکثر تنقید کا نشانہ بھی بنتا رہا، مگر انہوں نے ہر بار خود کو ایک نئے زاویے سے پیش کیا۔ چاہے وہ طلبہ کے امتحانات کی معطلی کی مہم ہو، یا کسی ناانصافی کے خلاف آواز، وقار ذکا نے ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلتے رہے۔

بچپن کی یہ تصویر اس حقیقت کی عکاس ہے کہ زندگی میں کچھ بھی ممکن ہے۔ ایک معصوم سا بچہ بڑا ہو کر لاکھوں دلوں کو اپنی بات سنانے پر مجبور کر سکتا ہے۔ وقار ذکا اس بات کی زندہ مثال ہیں کہ روایتی راستوں سے ہٹ کر بھی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ بس حوصلہ، ہمت اور تھوڑی سی انرجی ہونی چاہیے!

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More