سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بندش کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ نہیں تھا بلکہ یہ میرا آئیڈیا تھا۔پاکستان کے سپورٹس حلقوں کی اکثریت سابق وزیراعظم اور کپتان عمران خان کے دور میں ‘ڈپارٹمنٹل کرکٹ’ کی بندش پر بات کر رہی ہے اور سب کا خیال تھا کہ یہ اقدام عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے تاہم احسان مانی نے اس کے برعکس انکشاف کیا ہے۔ایک انٹرویو میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ میرا شروع سے ہی ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرنے کا کا خیال تھا فرق صرف یہ تھا کہ عمران خان 6 ٹیمیں چاہتے تھے جبکہ میرا مشورہ تھا کہ 8 ٹیموں سے آغاز کیا جائے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی نے پچھلے سیٹ اپ کو کرپٹ قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا طریقہ کار مفید ہوتا تو دوسرے ممالک بھی اسے اپناتے۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ عہدہ سنبھالنے سے قبل اور نئے نظام سے پہلے ہی بینکس کھلاڑیوں کو برطرف کررہے تھے ۔سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ باقی محکمے صرف ان کرکٹرز کو ترجیح دیتے تھے جنہیں پی سی بی نے تربیت دی تھی۔ زیادہ تر کھلاڑیوں کو صرف سیزن کے لیے معاوضہ دیا جاتا تھا اور انہیں سال بھر ملازمت نہیں دی جاتی تھی۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ نطام میں بہت کرپشن تھی، ہمارے دو ڈویژن تھے اور فرسٹ ڈویژن کے کھلاڑی سیکنڈ ڈویژن میں شعبہ جات کی نمائندگی کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ فیصل آباد نے فرسٹ ڈویژن کے لیے کوالیفائی کیا تھا اور بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ اس ٹیم کے 12 میں سے 9 کھلاڑی پہلے ہی فرسٹ ڈویژن میں شعبہ جات کی نمائندگی کر رہے تھے۔