اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کیوں عائد کی؟

بی بی سی اردو  |  Apr 01, 2023

Getty Images

مصنوعی ذہانت کا جدید پروگرام چیٹ جی پی ٹیجہاں دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت پا رہا ہے وہیں اٹلی چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کرنے والا پہلا مغربی ملک بن گیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کے اطلاق کی وضاحت میں اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے کہا ہے کہانھیں مائیکرو سافٹ کی حمایت یافتہ یو ایس اسٹارٹ اپ ’اوپن اے آئی‘ کے بنائے گئے اس ماڈل سے متعلقپرائیویسی کے شدید خدشاتہیں اور وہفوری طور پر اس پابندی کے نفاذ کے ساتھ اس کی تحقیقات شروع کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔

اطالوی واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ ’ نہ صرف اوپن اے آئیکے بنائے گئے چیٹ جی پی ٹی کو بلاککیا جائے گا بلکہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ آیا اس نے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن پرعمل بھی کیا ہے کہ نہیں۔‘

ڈی جی پی آراس نظام کو کنٹرول کرتا ہے جس میں صارفین ذاتی ڈیٹا کواستعمال، پروسیس اور سٹور کر سکتے ہیں۔

اٹلی کے نگران ادارے نے 20 مارچ کو جاری بیان میں کہا کہ ’اس ایپ کو ڈیٹا کی اس خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں صارفین کی گفتگو اور ادائیگی کی معلومات شامل ہوتی ہیں۔‘

’پلیٹ فارم کے آپریشن کے تحت الگورتھم کو تربیت دینے کے مقصد کے لیے ذاتی ڈیٹا کو بڑے پیمانے پر جمع کرنےکے جواز کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘

Getty Imagesاٹالین واچ ڈاگ کے مطابق ایپ کم عمر نوجوانوں کو ان کیتعلیم اور ڈگری کے مقابلے میں نامناسب جوابات فراہم کرتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ صارفین کی عمر کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے اس لیے ایپکم عمر نوجوانوں کو ان کی تعلیم اور ڈگری کے مقابلے میں نامناسب جوابات فراہم کرتی ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک سمیت ٹیکنالوجی کی اہم شخصیات کی جانب سے اس قسم کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس(مصنوعی ذہانت) کے نظامکو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کے نومبر 2022 میں منظر عام پر آنے کے بعد سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے مصنوعی ذہانت کے اس جدید چیٹ باٹ کا استعمال شروع کردیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سوال جواب کے دوران نہ صرف انسان جیسی زبان کا استعمال کر سکتا ہے جبکہ انٹرنیٹ کے استعمال سے دیگر تحریروں کی ہوبہو نقل بھی کرسکتا ہے۔

مائیکروسافٹ نے اس چیٹ جی پی ٹی کی تیاری میں اربوں ڈالرز خرچ کیے ہیں اور اسے گذشتہ ماہ ہی اپنے سرچ انجن میں شامل کیا ہے اور عندیہ دیا ہےورڈ، ایکسل، پاورپوائنٹ اور آؤٹ لک سمیت مائیکرو سافٹ کیدیگر آفس ایپس میں ٹیکنالوجی کی اس جدید شکل کو شامل کیا جائے گا۔

تاہم مصنوعی ذہانتکے اس جدید چیٹ باٹ چیٹ جی پی ٹی کو ملازمتوں کے لیے خطرے سمیت غلط معلومات اور تعصب پھیلانے جیسےممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اٹلی میںچیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اب گوگل کا مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ’بارڈ‘ دستیاب ہے جس تکصرف 18 سال سے زیادہ عمر کے مخصوص صارفین کی رسائی ممکن ہے۔

اطالوی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے کہا کہ اوپن اے آئی کے پاس واچ ڈاگ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے 20 دنکی مہلت ہے جبکہ اسے جرمانے کی مد میں 20 ملین یورو یا سالانہ آمدنی کا چار فیصد بھی ادا کرنا ہو گا۔

دوسریجانب یورپی یونین میں شامل لوگوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے بنیادی حق کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار آئرش ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ان کی کارروائی کی بنیاد کو سمجھنے کے لیے اٹلی کے ریگولیٹری اتھارٹی کی پیروی کر رہا ہے اوریورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن حکام کے ساتھپابندیوں کے اطلاق میں مکمل ساتھ دیں گے۔

برطانیہ کے خود مختار ڈیٹا ریگولیٹر کے انفارمیشن کمشنر کے دفتر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اے آئی میں پیش رفت کیحمایت کرے گا لیکن ساتھ ہی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی تعمیل نہ ہونے پر وہ اسے چیلنجکرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

سائبر سکیورٹی ریٹنگ فراہم کرنے والے ادارے سکیورٹی سکور کارڈکے ایک حکامڈین مورگن کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی پر پابندی یورپ میں کام کرنے والی کمپنیوں کے لیے قوانین پر عمل درآمد کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

’ذاتی ڈیٹا کا تحفظکمپنیوں اور بزنس کی ترجیحہونا چاہیے اورسمجھنا چاہیے کہ یورپی یونین کے مرتب کردہڈیٹاکے تحفظ کے سخت ضوابط کی تعمیل اختیاری نہیں بلکہ لازمی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے:

مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ’30 کروڑ نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں

چیٹ جی پی ٹی: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے سیم آلٹمین کون ہیں؟

گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ میں نیا کیا اور طلبا اس سے اتنے خوش کیوں ہیں؟

’معاشرہ ابھی اس نقصان سے محفوظ نہیں جس کا سبب اے آئی بن سکتی ہے‘Getty Images

چیٹ جی پی ٹی سے متعلق امریکہ میں شکایت درج ہونے کے بعد کنزیومر ایڈوکیسی گروپ بی ای یو سی نے بھییورپی یونین اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور اسی طرح کے دیگر مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس کی تحقیقات کی جائیں۔

اگرچہ یورپی یونین اس وقت مصنوعی ذہانت پر دنیا کی پہلی قانون سازی پر کام کر رہا ہے، تاہمیورپین کنزیومر آرگنائزیشن بی ای یو سی کو تشویش ہے کہ اے آئی ایکٹ کے نافذ ہونے میں برسوں لگ جائیں گے اور اس دوران صارفین کو ایسی ٹیکنالوجی سے نقصان کا خطرہ ہو گا جو بڑی حد تک ریگولیٹ ہی نہیں ہے۔

بی ای یو سی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ارسلہپچل نے خبردار کیا کہ ’معاشرہ فی الحال اس نقصان سے محفوظ نہیں جس کا سبب اے آئی بن سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس بارے میںمسلسل سنگین خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کس طرح چیٹ جی پی ٹی اور اسی طرح کے چیٹ بوٹس لوگوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔مصنوعی ذہانت کے ان سسٹمز کی بغور جانچ پڑتال کی ضرورت ہے اور حکام کو انسسٹمز کو اپنے اختیار میںلینے کی ضرورت ہے۔ ‘

واضح رہے کہچین، ایران، شمالی کوریا اور روس سمیت متعدد ممالک میں چیٹ جی پی ٹی پر پہلے سے ہی پابندیاں عائد ہیں۔

اوپن اے آئی سے بی بی سی نے ان کا موقف جاننے کے لیے درخواست کی تاہم انھوں نے تاحال بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More