پاکستان کو پانی کی بوند بوند کو ترسا دیا جائے گا۔۔ مودی کی گیدڑ بھبکیوں پر پاک فوج نے کیا کرارا جواب دیا؟

ہماری ویب  |  May 23, 2025

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک بار پھر سخت لہجہ اپنایا گیا ہے۔ راجستھان میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کے دوران مودی نے کہا کہ اگر پاکستان نے شدت پسند گروہوں کی حمایت جاری رکھی، تو بھارت اس کے پانی تک رسائی روکنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جن دریاؤں پر بھارت کا حق بنتا ہے، ان کا پانی پاکستان کو نہیں ملنے دیا جائے گا۔

مودی نے اپریل کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت نے صرف 22 منٹ میں اس حملے کا بدلہ لے لیا، اور دہشت گردوں کے نو مبینہ مراکز کو ختم کر دیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ "جب سندور بارود بن جائے، تو انجام کیا ہوتا ہے، دنیا نے دیکھ لیا۔" مزید برآں، وزیراعظم نے ’آپریشن سندور‘ کے حوالے سے تین نکات پیش کیے: اگر بھارت پر حملہ ہوا تو جواب شدید ہوگا، جوابی کارروائی کا وقت اور طریقہ بھارت خود طے کرے گا، اور دہشت گردوں کے پشت پناہوں کو الگ تصور نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ہر حملے کی بھاری قیمت چکانی ہوگی، اور یہ قیمت نہ صرف عسکری بلکہ معاشی سطح پر بھی محسوس کی جائے گی۔

دوسری طرف، پاکستان کی فوج نے بھارت کے بیانات اور اقدامات کو کھلے لفظوں میں چیلنج کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی، تو یہ کشمیر کے مسئلے کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دے گا، اور تمام دریا پاکستان کے حق میں تصور کیے جائیں گے۔

جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور منظم جواب دیا گیا، جو کئی دہائیوں تک فوجی تعلیمات میں زیرِ بحث رہے گا۔ اُن کے بقول، "ہمارا ردعمل رات کی تاریکی میں نہیں تھا، جیسا کہ بزدل کیا کرتے ہیں، بلکہ ہم نے 26 اہداف منتخب کیے اور ان سب کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔"

پاکستانی فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن سے قوم میں افواج کی ساکھ اور اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے، اور آج فوج کو عزت و فخر کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے الفاظ میں، "یہ جنگ ہماری ہے، اور کامیابی صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے۔"

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More