26 ویں آئینی ترمیم کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اتحاد کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچ گیا ہے۔اتوار کو اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کے گھر جانے والے وفد میں میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، شیری رحمان، نوید قمر اور نئیر بخاری شامل ہیں۔حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پیکج پر ایک بار پھر قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔
سیاسی جماعتوں سے آئینی ترامیم پر مذاکرات کے لیے آج ہی پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مذاکرات کے لیے مشترکہ کمیٹی قائم کی ہے۔
کمیٹی میں ن لیگ کی طرف نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور خواجہ سعد رفیق جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نئیر بخری اور شیری رحمان شامل ہیں۔تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گذشتہ اتوار کو کہا تھا کہ ’اس جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کرنا ناانصافی ہے۔‘پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارٹی انتخابات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’جب آپ قانون سازی کرتے ہیں، آئینی ترمیم لاتے ہیں، اس میں آپ بنیادی حقوق کو بھی ڈبو لیتے ہیں، اس میں آپ فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر جگہ فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے؟‘’یہ تو دوسرے معنوں میں آپ مارشل لا لگا رہے تھے۔ تو اس میں ہم نے حمایت نہیں کی اور وہ اجلاس نہیں ہو سکا، سو ایک مرحلہ تو گزر گیا ہے، اب اگلے مرحلے میں دیکھتے ہیں کہ حکومت کیا مسودہ لاتی ہے۔‘